(خصوصی رپورٹ)۔۔
کراچی یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام میڈیا انڈسٹری کے موجودہ بحران اور کارکنوں کے مستقبل پر” میڈیا کنونشن“ کراچی پریس کلب میں منعقد ہوا جس میں کراچی یونین آف جرنلسٹس کے علاوہ کے یوجے دستور، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، ایپنک، کراچی پریس کلب، اے پی این ایس اور سی پی این ای ، اور پاکستان ایسویسی ایشن آف پریس فوٹو گرافرز کے نمائندوں اور صوبائی مشیر اطلاعات و قانون نے شرکت کی، نظامت کے فرائض کے یوجے کے جنرل سیکریٹری عاجز جمالی نے انجام دیے جبکہ کنونشن میں میڈیا نمائندوں کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کنونشن میں میں صحافتی تنظیموں، کراچی پریس کلب، اے پی این ایس، سی پی این ای اور حکومت سندھ کے نمائندﺅں پر ایک مشترکہ کمیٹی بنانے پر اتفاق ہوا جو موجودہ بحران کے خاتمے کے لئے اپنی تجاویز تیار کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ میڈیا سے منسلک تمام کارکنوں کی معاشی صورتحال کو بہتر بنایا جائے، ویج ایوارڈ سمیت تمام مسائل کو باہمی مشاورت سے حل اور اخبارات اور ٹی وی چیلنز کے اشہارات کی مد میں رکے ہوئے بقایاجات کو فوری ریلیز کرانے کے اقدامات جویز کرے گی۔ کنونشن سے خطاب کرتے صوبائی مشیر اطلاعات و قانون مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ تمام حقیقی صحافیوں کے مسائل کو حکومت ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی خصوصاً ہیلتھ کارڈ جاری کرنے کے لئے تیزی سے کام کیا جائے گا، انھوں نے اعلان کیا کہ وہ اس معاملے کو کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کریں گے۔ مشیر اطلاعات مرتضی وہاب نے کہا کہ کراچی یونین آف جرنلسٹس کی زمین کے معاملہ کاوزیر اعلیٰ سندھ جائزہ لے رہے ہیں اور اسے جلد حل کرلیا جائے گا۔ اس سے قبل اے پی این ایس کے سیکریٹری جنرل سرمد علی نے خطاب کرتے ہوئے کے یو جے کے کنونشن کا خیرمقدم کیا انھوں نے کہا کہ اخباری صنعت اس وقت بہت بڑے بحران کا شکار ہوچکی ہے جس کی وجہ سے اخبارات کو چلانا مشکل ہوگیا ہے اسی وجہ سے ادارے بند ہورہے ہیں اور بے روزگاری بڑھ رہی ہے انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ایک وفاقی جماعت ہے جس سے ہمیں بہت امیدیں وابستہ ہیں کہ وہ موجودہ بحران کے خاتمے کے لئے نا صرف سندھ بلکہ وفاق میں بھی یہ معاملہ اٹھائے گی تاکہ میڈیا ہاوسز کے رکے ہوئے بقایاجات جلد ادا ہوں اور مزید کسی بری صورتحال سے بچا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ مالکان اور کارکن ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں تاہم موجودہ صورتحال نے سب کو متاثر کیا ہے۔ سی پی این ای کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹرجبار خٹک نے کہا کہ سی پی این ای نے موجودہ بحران کے خاتمے کے لئے سندھ حکومت کو کئی تجاویز پیش کی ہیں اور ادارے کارکنوں کی حالت زار کو بہتر بنائے بغیر کبھی خوشحال نہیں ہوتے تاہم جب اخبارات میں اشتہارات نہیں ہوں گے، کاغذ کئی گنا مہنگا ہوجائے گا یا ٹی وی چینلز کو اشتہارات نہیں ملیں گے تو ان کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا اس لئے وفاق اور سندھ کی سطح پر اس سنجیدہ مسئلے کو فوری حل کیا جانا ضروری ہے ۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پی ایف یوجے کے سیکریٹری جنرل جی ایم جمالی نے کہا کہ موجودہ صورتحال نے پوری صحافی برادری کو سخت تشویش میں مبتلا کررکھا وفاقی حکومت کی جانب سے اشتہارات کے حوالے سے واضح پالیسی آنا چاہیے یہ میڈیا کی بقا کا معاملہ ہے ہزاروں کارکنوں کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آچکی ہے، انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس احتجاج کا آپشن بھی موجود ہے مگر ہم چاہتے ہیں کہ صحافی تنظیموں کے ساتھ مالکان اور حکومت ایک جگہ بیٹھ کر مسئلے کا حل تلاش کریں ۔ پی ایف یو جے کے سابق سیکریٹری جنرل مظہر عباس نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ سب کچھ ختم ہونے کو جارہا ہے یہ عجیب صورتحال ہے ۔ انھوں نے کہا کہ آپس کی دھڑبندیوں نے صحافیوں کی آواز کو کمزور کردیا ہے انھیں اپنے اختلافات بھلا کر ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہوگا۔ کراچی پریس کلب کے سیکریٹری مقصود یوسفی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ اس وقت میڈیا انڈسٹری پر کڑا وقت ہے اور مسائل بے شمار ہیں چاہے صحافیوں کی ہیلتھ کا معاملہ ہو ان کی ملازمت کا یا مالکان کے مسائل اس وقت سب کو ایک جگہ اور اتحاد کے ساتھ اس مرحلے سے نکلنے کے لئے اجتماعی کوشش کرنا ہوگی کراچی پریس کلب اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کے لئے تیار ہے۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے سینئر نائب صدر خلیل ناصر نے اپنے خطاب میں کہ وہ صحافیوں کے حقوق کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور جوبھی لائحہ عمل طے کیا جائے گا اس میں وہ شانہ بشانہ ساتھ چلیں گے۔ ایپنک کی اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل شہر بانو نے صحافیوں اور دیگر شعبوں میں کام کرنے والے کارکنوں کے مسائل کا تفصیلی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سب کو ملکر ایسا لائحہ اختیار کرنا ہوگا کہ آئندہ اس قسم کی صورتحال پیدا نہ ہو۔ پی ایف یوجے کے سابق سیکریٹری جنرل خورشید عباسی نے کہا کہ میڈیا کارکنوں اور مالکان کو ساتھ ساتھ چلنا ہوگا کوئی بھی اس مسئلے کا اکیلے حل نہیں نکال سکتا انھوں نے کہا کہ ادارے مضبوط ہونگے تو کارکنوں کا مستقبل بھی محفوظ رہے گا۔ آپس کے اختلافات کو بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے کیوں کہ یہ پوری صحافی برادری کا معاملہ ہے۔ صدر کراچی پریس کلب احمد ملک نے کہا کہ اس وقت صحافیوں کے دیگر مسائل تو اپنی جگہ ہیں مگر ان کی صحت اور علاج کے معاملات دن بہ دن خراب ہوتے جارہے ہیں ہمارے دو ساتھی اسپتالوں کے بل ادا نہ کرسکے جس کی وجہ سے ان کا علاج نہ ہوسکا اور وہ خالق حقیقی سے جاملے اس لئے سندھ حکومت کو اس مسئلے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے بے روزگاری کا سیلاب روکنے کی ضرورت ہے ورنہ ایک نیا بحران پیدا ہوگا۔ کراچی پریس کلب کے سابق صدر امتیاز خان فاران نے اپنے خطاب میں کہا کہ صحافتی تنظیموں میں دھڑے بندی سے کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ ان کے حقوق کی آواز مختلف فورمز سے مسلسل بلند ہوتی ہے ۔ سندھ جرنلسٹس کونسل کے صدر غازی جھنڈیر نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے مختلف اضلاع میں صحافیوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے مقدمات کی سخت مذمت کی اور انھیں فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا انھوں نے کہا کہ صحافیوں کو دہشت گردوں کے ساتھ ملانا کتنا بڑا ظلم ہے۔ آخر میں کے یوجے کے صدر حسن عباس نے کنونشن میں شرکت کرنے پر تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ مالکان اخبارات اور چینلز صحافتی تنظیموں کو اعتماد میں لے کر فیصلے کرے گی۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کی چھانٹیوں کا سلسلہ روکا جائے، انھیں ان کی بنیادی سہولیات، تنخواہیں اور بقایا جات ادا کیے جائیں اور آٹھویں ویج ایوارڈ کو نافذ کیا جائے۔