تحریر: اکرم خان۔۔
ایک اور “تقسیم” کا سامنا تھا منیر مجھ کو،میں ایک “تقسیم” کے پار اترا تو میں نے دیکھا۔۔۔ منیر نیازی کے اس شعر کو آپ اصل لفظ “دریا” کے ساتھ بھی پڑھ سکتے ہیں مفہوم میں کوئی فرق نہیں پڑے گا، یوں لگتا ہے کسی کو کچھ نہیں سیکھنا، تباہی بربادی اور زوال کے سفر کو تیزی سے مزید نیچے کی طرف لے جانا ہے، حلف یہ لیا ہے کہ انتشار، تقسیم، تفریق کو ہی برقرار رکھنا ہے بلکہ اس میں اضافہ کرنا ہے، سمجھ میں نہیں آتا کہ فیڈرل یونین آف جرنلسٹس لکھوں یا فیلڈ (ناکام) یونین آف جرنلسٹس، ناکام ہی ٹھیک ہے، فیڈرل کی ذمہ داری تو نبھانے میں ناکام ہیں، تنظیم کو بچانے، سنوارنے، بڑھانے میں بھی فیل، ہاں دھڑے بندی اور کم زور کرنے کے فرائض ضرور پورے کرنے ہیں، ایسا کب ہوتا ہے جب آپ ذاتی یا گروہی مفاد کو مقدم رکھتے ہیں
پی ایف یو جے کے صدر اور سیکرٹری جنرل کو کے یو جے کی تحلیل کی اس قدر عجلت تھی کہ دست خط پر تاریخ بھی اگلے ماہ کی درج کی ہے، ذہنوں میں “تاریکی” ہو تو 26 نومبر کی تاریخ میں ہی 26 دسمبر دیکھ لیا جاتا ہے،
کسی دوست نے خبر نہیں کس نیت سے راقم کو پی ایف یو جے کے فیصلوں کی کاپی بھیجی ہے، سر پیٹ لیا، اس قدر حماقت، ناصر زیدی جیسی شخصیت آپ کے ساتھ موجود ہے، افضل بٹ خود ایک معاملہ فہم شخص ہیں، پھر یہ سب کیسے ہوا؟ یہ انتہائی قدم تنظیم کے لئے خود کش ثابت ہوا تو
سوال یہ ہے کہ
پی ایف یو جے تو خود اپنے فیصلوں میں ایک فریق کیا دشمن دکھائی دے رہی ہے، ایسے اقدامات کیوں نہیں کئے گئے کہ وہ فادر یونین معلوم ہوتی، فادر تو بنی لیکن سوتیلا فادر
کیا کراچی میں فریقین کے تنازعات کو درست تناظر میں سمجھنے اور حل کرنے کے لئے کسی غیر جانب دار شخص یا شخصیات سے رجوع نہیں کیا جانا تھا، ایسی کوئی کوشش کی گئی، اگر نہیں تو کیوں اور اگر کی گئی تو کس سے اور کیا نتائج برآمد ہوئے کیا فیصلے تجویز کئے گئے؟
ایڈہاک کمیٹی کے لئے امتیاز خان فاران سمیت تمام نام کس نے تجویز کئے، کیا فریق اول یا غیر جانب دار شخصیات سے مشاورت کی گئی، کمیٹی کے تمام نام تو خود فریق ہیں، اول تو کمیٹی کے آئندہ اقدامات پر اعتبار کے لئے انہیں خود کمیٹی میں شامل نہیں ہونا چاہیے تھا دوسرے پی ایف یو جے کو خود بھی کسی فریق کے نام تسلیم نہیں کرنا چاہیے تھا، یہ تو کھلی جانب داری ہے جس کے بعد اسکروٹنی، ووٹر لسٹ، انتخابات ابھی سے متنازعہ ہو گئے
پی ایف یو جے نے کمیٹی کے لئے خط میں کوئی ڈیڈ لائن بھی متعین نہیں کی ہے
کے یو جے نے آئین کی کس شق کی خلاف ورزی کی ہے جس کے سبب تحلیل کی نوبت پہنچی، وہ میں تلاش کرتا رہا، تحلیل کی شق تو بتائی گئی، خلاف ورزی کی شق کون بتائے گا، خط میں بتانا چاہئے
میرے نزدیک پی ایف یو جے اپنے اس اقدام سے کراچی یونین آف جرنلسٹس کو تنظیمی طور پر کم زور، تقسیم اور ختم کرنے کی سازش کا حصہ بنی ہے
معاملات اور مسائل کو حل کرنے کے لئے کسی ایک یا دوسرے فریق کے ساتھ مکمل طور ساتھ یا مخالف سمت جانا تنظیم کی بھیانک غلطی ثابت ہو گی
امتیاز خان فاران کو مشورہ ہے کہ وہ یہ ذمہ داری اٹھانے سے انکار کریں، یہ کمیٹی کسی بھی صورت غیر جانب دار نہیں تصور کی جا سکتی اور آئندہ کے تمام اقدامات متنازعہ ہوں گے
افضل بٹ پی ایف یو جے کے پلیٹ فارم سے بھی یہ خط واپس لیں اور کراچی کے سنیئر صحافیوں پر مبنی نئی کمیٹی تشکیل دی جائے جس پر فریقین سے مشاورت ہو اور ان پر ان کو اعتماد ہو، یہ قدم ہی اس غلطی کو درست کر سکتا ہے۔ (اکرم خان)