تحریر: نعیم کھوکھر،سینئرنائب صدر کے یوجے
شفقت بھٹہ صاحب۔۔کراچی یونین آف جرنلسٹس نے جوڑ توڑ کی ہی نہیں، کچھ افراد اگر انفرادی حیثیت سے اس عمل میں رہے تو وہ ان کا ذاتی فعل تھا، ہم نے آئین میں مجوزہ ترامیم کے طریقہ کار، اس ترامیم کے بننے اور اس تمام عمل سے کراچی یونین آف جرنلسٹس کو یکسر باہر اور بے خبر رکھنے پر بطور احتجاج نظم کے تحت جمع کرائے گئے تمام کاغذات نامزدگی واپس لئے اور ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ تاہم ہم نے اپنے احتجاج کو ذمہ داریوں اور مہمان نوازی میں قطعی حائل نہیں ہونے دیا۔ ہم نے اپنی بھرپور کوشش کی کہ ملک بھر سے آئے مندوبین کوئی غلط تاثر کراچی سے نہ لے کر جائیں۔ ہم جمہوریت پسند اور آئین کی پاسداری کرنے والے لوگ ہیں اور جب بھی جمہوریت پر شب خون مارا گیا، آئین پامال کیا گیا یا آزادی اظہار رائے پر قدغن لگائی گئی ہم نے ہمیشہ فرنٹ سے ان کے خلاف جدوجہد کی ہے اور ان شاء اللہ آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔
رزلٹ کے اعلان کے بعد ہمارے صدر اشرف خان اور جنرل سیکرٹری احمد خان ملک نے واضح طور پر اس حوالے سے بات کی تھی، ہم پی ایف یو جے بنانے والے ہیں، اس کاحصہ پہلے بھی تھے، آج بھی ہیں اور ان شاء اللہ کل بھی رہیں گے۔
آخری بات،جوڑتوڑ کی سیاست ضرور کی جائے، تاہم اگر جوڑتوڑ کرکے کراچی کے 2 بندوں کو کسی اور پلیٹ فارم سے منتخب کرا کر کراچی یونین آف جرنلسٹس میں دڑالیں ڈالنے کی کوشش کی جائے تو یہ کسی طور درست طرز عمل نہیں ہے، کراچی یونین آف جرنلسٹس کے پاس وہ لیڈرشپ ہے کہ وہ ایسے وار سہہ سکے، تاہم یاد رکھیں اپنے ہی جسم کے حصوں پر وار آپ کو خود کمزور کرتا ہے۔۔کچھ ناگوار گزارا ہو تو انتہائی معزرت۔۔(نعیم کھوکھر،سینئر نائب صدرکراچی یونین آف جرنلسٹس)