azadi sahaafat ka aalmi din

کےیوجے الیکشن سے لاتعلقی کا اعلان۔۔۔

یو  جے ایکشن و آئینی جدوجہد کمیٹی نے آج ہونے والے کراچی یونین آف جرنلٹس کے الیکشن سے مکمل لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے اسے انتخابی ڈھونگ قرار دیا ہے۔۔ کے یو جے ایکشن و آئینی جدوجہد کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ بائیکاٹ کی ساری ذمہ داری  پی ایف یو جے پر عائد ھوتی ہے کہ وہ سیاستدانوں / اداروں سے تو آئین و قانون کی پاسداری پر عمل کی بات کرتے ہیں لیکن اپنی تنظیم میں اس پر عمل درآمد نہیں کراتے ماضی جیسی مضبوط کے یو جے کے لئے غیر شفاف متنازعہ انتخابات سے زیادہ آئین وقانون کے دائرے میں باھمی اتفاق و اتحاد زیادہ ضروری ہے۔کے یو جے ایکشن و آئینی جدوجہد کمیٹی کا کہنا ہے کہ  شرمناک صورتحال یہ ھے کہ پی ایف یو جے کی تاریخ میں پہلی بار کے یو جے کا کوئی نمائندہ مرکزی عہدیدار نہیں ہے۔کے یو جے ایکشن و آئینی جدوجہد کمیٹی نے اراکین کے یوجے کے نام ایک کھلا خط بھی جاری کیا ہے، جس کا متن کچھ یوں ہے ۔۔

محترم اراکین کے یو جے،السلام علیکم،ھفتہ 29 جنوری 2022 کو متنازعہ الیکشن کمیٹی کے زیر اہتمام غیر آئینی ، غیر قانونی کے یو جے الیکشن کا کرامتی ڈرامہ ہونے جا ہاہےہم اس انتخابی ڈرامے کاحصہ نہیں ہیں۔۔ آپس میں آپا بوا کھیلنے کے عمل سے لاتعلقی کا اظہار کرچکے ہیں  کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ کراچی یونین آف جرنلسٹس کو ماضی کی طرح مضبوط بنانے کے لئے آئین و قانون کے دائرے میں اتفاق اوراتحاد جعلی طریقے سے غیر شفاف انتخابات سے کہیں زیادہ ضروری ہے اس وقت کے یو جے کی صورتحال یہ ہے کہ پی ایف یو جے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کے یو جے کا کوئی عہدیدار پی ایف یو جے کی مرکزی تنظیم میں نہیں حالانکہ بی ڈی ایم بھی کراچی میں ہوئی اور جس کا خود میزبان کے یو جے نے بائیکاٹ کرکے  تاریخ رقم کی اس کے بعد دوسال تک کے یو جے کے انتخابات تاخیر سے کرائے گئے جس کی ایکسٹرا آرڈنری میں ناکامی کے بعد سالانہ جنرل کونسل سے بھی منظوری نہٰ لی گئی۔۔معزز اراکین،،  کے یو جے صحافتی برادری میں  جدوجہد کی تاریخ رکھتی تھی جسے ووٹر شپ اور مالکان کو فائدے پہنچانے کے لئے مخصوص افراد کے ہاتھوں میں رکھنے کے لئے پی ایف یو جے کے چند افراد کی شہ پر نْقصان پہنچایا گیا اور یہ عمل اب بھی جاری ہے۔معزز اراکین، کے یو جے کے استحکام اتحاد اور آئینی دائرے میں لانے کے لئے ہم نے فروری 2021 میں ہونے والی ایکسٹرا آرڈنری جنرل کونسل کے علاوہ سالانہ جنرل کونسل میں بھی اتمام حجت کے لئے شرکت کی اور تجاویز پیش کیں حتی کہ مشروط کاغزات نامزدگی بھی جمع کرائے اور اس کے ساتھ پی ایف یو جے کے صدر،سیکریٹری جنرل  کو خط بھی تحریر کیا کہ ہماری نیک نیتی اور اتمام حجت کے تحت کے یو جے کے معاملات کو آئینی دائرے میں لانے اور انتخابی قواعد کی خلاف ورزی اور انتخابات میں تاخیر کے معاملے کی منظوری کے لئے ایکسٹرا آرڈنری جنرل کونسل طلب کرنے اور اراکین سے منظوری لینے کے اقدامات کریں لیکن قیادت نے سنجیدگی ظاہر نہیں کی اس لئے ہم نے اس غیر آئینی عمل کا حصہ بننے سے اجتناب کیا۔معزز اراکین کے یو جے ہم نے اس انتخابی عمل سے لاتعلقی کا اظہار کیوں کیا ؟؟؟

کے یو جے کے انتخابات کے لئے پی ایف یو جے مصالحتی معاھدے کے ساتھ ساتھ آئین اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ھوئے ایک سوچے سمجھے عمل کے لئے الیکشن کمیٹی کرامت حسین صاحب کی سرپرستی میں اعلان کی گئی جس میں اسد اقبال بٹ ، مہناز رحمن بھابھی، منصور کو شامل کیا گیا معاہدے کے مطابق فریق دوئم کے دو اراکین کو شامل نہیں کیا گیا جس کا مقصد ان اہم شخصیات کی آڑ میں اپنے مقاصد پورے کرنا ہیں،یہ کرامات ہفتہ کو آپ دیکھ لیں گے اس بارے میں ہم نے پی ایف یو جے اور الیکشن کمیٹی کو بھی آگاہ کیا بعد میں الیکشن کمیٹی کی جانب سے بھی بعض جانبدارانہ اقدامات کئے گئے جس پر ھماری جانب سے اعتراض کیا گیا لیکن توجہ نہیں دی گئی (مزید تفصیلات بعد میں شئیر کی جائیں گی)پی ایف یو جے مصالحتی کمیٹی معاہدے کے تحت متفقہ شفاف ووٹر لسٹ کے بجائے اپنی فہرست تیار کی گئی (واضح رہے اس طرح کی فہرست کی وجہ سے ہی 2013 میں پی ایف یو جے دو لخت ہوئی تھی)پی ایف یو جے مصالحتی معاھدے کے تحت فیسوں کی وصولی میں جانبداری کی گئی متنازعہ فہرست سے مہینے بھر فیس وصول کی گئی لیکن فریق دوئم کو صرف تین گھنٹوں کا وقت دیا گیا جس کے باعث بڑی تعداد ووٹر لسٹ میں شامل نہیں کی گئی۔کے یو جے کے گزشتہ انتخابات بھی تاخیر سے کرائے گئے تھے جس کی ایف ای سی اجلاس لاھور کے فیصلے کے تحت ایکسٹرا آرڈنری اجلاس عام سے فروری 2021 میں منظوری لینی تھی اس میں بھی قابض ٹولے کو ناکامی ھوئی اس کے بعد کے یو جے کی آئینی حیثیت ختم ھوگئی تھی اور ایڈھاک کمیٹی قائم ھونی تھی لیکن پی ایف یو جے کے ذمہ دار عہدیدار نے اپنی ہی ایف ای سی کے فیصلے کی خلاف ورزی کی اور کوئی اقدام نہیں کیا اس کے بعد دو ہفتہ قبل ھونے والے سالانہ جنرل کونسل میں بھی کوئی منظوری نہیں لی گئی اس طرح پورا ڈھانچہ غیر آئینی ھوگیا۔

الیکشن شیڈول بھی آئین اور ضوابط سے ماورا, جاری کیا گیا۔:پی ایف یو جے کو گزشتہ دوسال سے کے یو جے میں ھونے والی غیر آئینی غیر قانونی اور قواعد و ضوابط کے خلاف سرگرمیوں کی جانب دلا رھے ھیں اور ان کاوشوں سے محترم ناصر ملک صاحب اور محترم ابراھیم خان پر مشتمل  مصالحتی کمیٹی بھی قائم کی گئی تھی وہ بھی اپنے طے شدہ نکات پر عمل درآمد کرانے میں کامیاب نہیں رہی آخری وقت میں محترم ناصر ملک صاحب عمرے کی سعادت کے لئے ملک سے باہر تھے محترم ابراھیم خان صاحب کو آگاہ کیا جاتا رہا لیکن معاملہ حل نہ ھوسکا۔۔یہ چند معاملات ھیں جن کا ذکر کیا گیا درحقیقت فہرست لمبی  ھے   ۔۔دوستو، ھم صحافی برادری خصوصاً پی ایف یو جے کی قیادت جو سیاستدانوں سمیت سب کو جمہوریت کا درس دیتے ھیں لیکن اپنی ہی تظیم میں آئین قانون کی بادستی قائم کرنے کے لئے تیار نہیں یا ناکام ہیں ان حالات میں کسی غیر آئینی انتخابی عمل کا حصہ بننے کا مقصد اپنی ہی جدوجہد اور مقصد کی نفی کرنا ہے اس لئے اس انتخابی ڈرامے سے لاتعلقی کا اعلان کیا لیکن  اس کے ساتھ یہ بھی واضح کرتے ھیں کہ اگر پی ایف یو جے نے اقدامات نہیں کئے تواس تمام صوتحال کا مستقبل میں  پی ایف یو جے کی سرگرمیوں پر منفی ضرور پڑے گا اور پی ایف یو جے کے حوالے سے اپنا آئینی حق محفوظ رکھتے ہیں اور جلد لائحہ عمل طے کریں گے۔آپ اراکین کے یو جے سے گزارش ھے کہ کسی غیر آئینی انتخابی عمل کا حصہ نہ بنٰیں انشا,اللہ جلد آئیندہ کے لائحہ عمل سے آگاہ کیا جائے گا ،شکریہ۔۔کے یو جے ایکشن و آئینی جدوجہد کمیٹی۔۔

(زیرنظر خبراورکھلا خط  کے مندرجات سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔ علی عمران جونیئر)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں