تحریر: ندیم آرائیں۔۔
میڈیا سے وابستہ افراد نے روزمرہ کی خبروں اور حالات حاضرہ سے باخبر رہنے کے لیے واٹس ایپ میں نیوز گروپس بنانے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے ۔اس حوالے سے بہت سے گروپس کو مصدقہ خبروں کے حوالے سے انتہائی معتبر سمجھا جاتا ہے تاہم اب یہ بات دیکھنے میں آرہی ہے کہ کچھ نام نہاد صحافی شعبہ صحافت کی آڑ لے کر کسی ”گھس بیٹھئے “ کی طرح ان گروپس میں شامل ہوگئے ہیں اور کسی جونک کی طرح ان کے ساتھ چمٹے ہوئے ہیں ۔نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ موچی ،نائی،دلال۔آنٹیاں، اور چائے والوں تک کی ان گروپس تک رسائی ہے،یہاں تک دیکھنے میں آیا ہے کہ ان۔لوگوں نے اپنے وٹس ایپ گروپ بنا کر اعلی پولیس افسران ، رینجرز کے افسران کو بھی گروپس میں شامل۔کرلیا ہے ۔کئی۔پولیس افسران انہیں صحافی سمجھتے ہوئے ان۔کی خبروں پر کارروائی بھی کرتے ہیں اور اپنے ماتحت افسران کو معطلی کے احکامات بھی جاری۔کرتے ہیں اسی ڈر کی وجہ سے تھانہ ایس ایچ اوز ان۔کی خبروں پر کارروائی کرکے جرائم کے اڈے بند کرواتے ہیں اور بعد میں۔یہی نام۔نہاد صحافی ان جرائم پیشہ عناصر سے اپنی مرضی کا ہفتہ باندھ کر ان کی سرگرمیوں کی سرپرستی کرتے ہیں ایسے ہی وٹس ایپ گروپوں سے ملنے والی خبروں کو بغیر کسی تصدیق کے آگے فارورڈ کردیتے ہیں اور اگر خبر درست نہ ہو تو اس میں بدنامی صحافی حضرات کی ہوتی ہے ۔میری تمام نیوز گروپس کے ایڈمنز سے دست بستہ گذارش ہے کہ وہ اپنے گروپس میں ایسے افراد پرنہ صرف کڑی نگاہ رکھیں بلکہ ان کے خلاف کریک ڈاو ئون کرتے ہوئے اپنے اپنے گروپس کو ان سے نجات دلائیں ۔( ندیم آرائیں)۔۔