shopping ke mujrib nuskhay

کون درست ؟ کون غلط؟؟

تحریر:  سید عارف مصطفیٰ۔۔

نیو نیوز کے حالییہ زیر بحث ٹاک شو میں ماروی سرمد اور خیلیل الرحمان قمر کے درمیان ہوئی تکرار پہ سب سے آسان بات تو یہ ہے کہ یہ کہہ کر جان چھڑالی جائے کہ کسی حد تک دونوں ہی غلطی پہ تھے ورنہ  پھر کسی ایک کا ساتھ دے کر دوسرے طبقہء خیال کو اپنے پیچھے لگا لیا جائے – اس معاملے میں میری سوچ یہ ہے کہ اس کیس میں ماروی سرمد کا بیانیہ اور انداز دونوں ہی غلط تھے جبکہ خلیل صاحب کا صرف انداز ہی غلط تھا جبکہ بیانیہ بالکل درست تھا ۔۔۔  خلیل الرحمان قمر کے ناقدین نے اس پروگرام میں انکی گفتگو کے اس حصے کو تو خوب نشانے پہ لے لیا ہے کہ جو بدزبانی پہ مبنی ہے اور جو کہ دو چار منٹ سے زیادہ کا نہیں لیکن انکی وہ تمامتر تفہیمی گفتگو جو اس سے سے کئی گنا زیادہ طویل ہے اس کو یکسر فراموش کردیا ہے کہ جس میں تقریباً ہر بات نہایت مدلل انداز میں بڑے سجل پن اور سبھاؤ سے بیان کی گئی ہے۔۔

ماروی سرمد کا کیس یہ ہے کہ وہ شدید مغرب زدہ ہیں اور اس کی فحاشی و عریانی پسند سوچ کی اسیر ہیں اور عورتوں کے حقوق کی بات اس مقصد براری کے لیئے انکا ایک کارگرہتھیار ہے اور اس کے سامنے بالعموم اچھے اچھے دانشور اور اہل نقدو نظر اس لیئے نہیں تک پاتے کیونکہ موصوفہ  بدزبانی کی چنگاریوں سے لبریز ایک ایسا جلتا سلگتا بھاڑ ہیں کہ جس کی آنچ سے ہرکوئی اپنی اپنی دستار فضیلت بچانا پسند کرتا ہے اور انکے اس گریز کو بالعموم وہ اپنی فتح باور کرلتی ہیں – یہ انہی جیسوں کا بخشا ہوا نظریہء مزاحمت ہے کہ جس سے نوبت یہاں تک پہنچی تھی کہ اس سے مستفید ہوکر اسلام آباد کی کچھ ‘ترقی پسند’ طالبات نے سب کو ہکا بکا کر ڈالا تھا اور اپنی آزادی کے حق میں اور مبینہ مردانہ جبر کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار  کرتے ہوئے اپنے انڈر گارمینٹس اور  استعمال شدہ سینیٹیری پیڈز کو اپنے تعلیمی ادارے کی دیواروں پہ آویزاں کردیا تھا جسکی تصاویر اور خبریں سوشل میڈیا پہ آئی تھیں تو ہر مہذب فرد کی گردن شرم سے جھک گئی تھی مگر اس ماروی مافیاء کی جانب سے  اس قسم کی قبیح حرکت کی کوئی مذمت تک نہیں کی گئی تھی کیونکہ دراصل یہ سب انہی کے نظریئے کے تابع ہوکے ہی کیا جارہا تھا۔۔

مجھےخلیل الرحمان قمر کی شخصیت میں موجود دو ٹوک پن بہت بھانے کے باوجود انکی بدزبانی ناقابل دفاع معلوم ہوتی ہے لیکن میں یقین سے نہیں کہ سکتا کہ اگر اس روز میں بھی ماروی کے مقابل بیٹھا ہوتا تو انکی بیہودہ کلامی کے چلتے شاید میں بھی خود پہ قابو نہیں رکھ سکتا تھا اور کچھ نہ کچھ ایسا ضرور کہنے پہ مجبور ہوجاتا  کہ جو بہتیروں کو نامطلوب ہوتا ۔۔۔ اور اسی کیفیت کو اندازہ کرتے ہوئے میں یہ کہنے پہ مجبور ہوں کہ جب ماروی جیسی ہستیاں محترم ہونے لگتی ہیں تو آسمانی انتظام کے تحت خلیل الرحمان قمر جیسے لوگ ہی انکے مقابل بٹھائے جانے لگتے ہیں ،،(سید عارف مصطفی)

How to Write for Imran Junior website

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں