تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو،عید آئی اور گزر بھی گئی۔۔ پتہ ہی نہیں چلا۔۔ ویسے ہمارا خیال ہے قیامت قریب ہی ہے کیوں کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ ۔۔وقت تیزی سے گزرے گا۔۔آپ کبھی سوچئے گا کہ ہم ٹھیک کہہ رہے ہیں یا ۔۔ایویں چول ماری ہے۔۔بات ہورہی ہے، بقرعید کی۔۔ یہ عید کھانے پینے کی عید ہوتی ہے۔۔ پورے سال گوشت سے دور رہنے والے بھی اس عید پر گوشت سے دو،دو ہاتھ کرلیتے ہیں۔۔ ایسے گھرانے جہاں پورے سال گوشت نہیں پکتا، وہاں بھی ان دنوں میں گوشت پکتا ہے۔۔
ہمارے پیارے دوست فرماتے ہیں۔۔ پاکستان میں صرف سیاست دان ہیں جن کا مسئلہ روٹی نہیں ، اسے ہضم کرنا ہے۔ ہضم کرنے کے مراحل میں نیب اور عدلیہ بھی آتی ہے۔کسی خلیجی ملک کے چڑیا گھر میں ایک شیر لایا گیا تو دوسرے دن اس کے رکھوالے نے اس کو کھانے کو چنے دیے، شیر حیران تو ہوا مگر چپ چاپ کھاگیا کہ شاید رکھوالا غلطی سے گوشت کی جگہ چنے لے آیا ہے۔ اگلے دن رکھوالا پھر چنے لایا اور شیر نے چپ چاپ کھالیے مگر جب تیسرے دن بھی ایسا ہی ہوا تو شیر پہلے تو غرایا پھر رکھوالے سے پوچھا ،یہ بتا میں کون ہوں؟ رکھوالے نے کہا، تو شیر ہے۔ شیر نے اگلا سوال کیا، کیا تجھ کو پتہ ہے شیر کیا کھاتا ہے؟رکھوالے نے جواب دیا، شیر گوشت کھاتا ہے۔ شیر نے پوچھا تو پھر تو مجھے گوشت کی جگہ چنے کھانے کوکیوں دیتاہے؟ یہ سن کر رکھوالا مسکرایا اور کہا، بیوقوف شیرتُو یہاں بندر کے ویزے پر آیا ہے اور تیرا اقامہ بندر کاہے شیر کا نہیں، اس لیے تجھ کو کھانے کو چنے ملتے ہیں۔ پہلے اپنا اقامہ شیر کا کرائو پھر تجھ کو گوشت ملے گا، اور ہاں جب تک تیرا اقامہ بندر کا ہے کبھی غرانامت ورنہ ہنٹر پڑیں گے، بس چپ چاپ بندر کی طرح اچھل کود کر اور چنے کھا۔
اس عید پر آپ لوگوں کے گھر میں کیا بنا؟ چاولوں کی ڈشز میں۔۔یخنی پلاؤ، موتی پلاؤ، نکتی پلاؤ، نورمحلی پلاؤ، کشمش پلاؤ، نرگسی پلاؤ، لال پلاؤ، مزعفر پلاؤ، فالسائی پلاؤ، آبی پلاؤ، سنہری پلاؤ، روپہلی پلاؤ، مرغ پلاؤ، بیضہ پلاؤ، انناس پلاؤ، کوفتہ پلاؤ، بریانی پلاؤ، سالم بکرے کا پلاؤ، بونٹ پلاؤ، کھچڑی، شوالہ (گوشت میں پکی ہوئی کھچڑی) میں سے کچھ بنایا؟ اچھا سالن میں کیا بنایا؟؟قلیہ، دوپیازہ،مٹن قورمہ، مرغ قورمہ، سیخ کباب، شامی کباب، گولیوں کے کباب، نکتی کباب، خطائی کباب اور حسینی کباب شامل ہوتے تھے۔ان کے ساتھ صرف روٹی یا نان ہی لیا، یا پھر روٹیوں اور نان کی کچھ نئی اقسام بھی دریافت کیں، جیسا کہ۔۔ چپاتیاں، پھلکے، پراٹھے، روغنی روٹی، خمیری روٹی، گاؤدیدہ، گاؤ زبان، کلچہ، غوصی روٹی، بادام کی روٹی، پستے کی روٹی، چاول کی روٹی، گاجر کی روٹی، مصری کی روٹی، نان، نان پنبہ، نان گلزار، نان تنکی اور شیرمال۔یہ بتائیں میٹھے میں کیا بنایا تھا عید پر؟؟۔متنجن، زردہ مزعفر، کدو کی کھیر، گاجر کی کھیر، کنگنی کی کھیر، یاقوتی، نمش، روے کا حلوہ، گاجر کا حلوہ، کدو کا حلوہ، ملائی کا حلوہ، بادام کا حلوہ، پستے کا حلوہ، رنگترے کا حلوہ۔۔عید اور مٹھائی تو لازم و ملزوم ہوتی ہیں۔۔آپ کے گھر کون کون سے مٹھائیاں آئیں یا آپ نے کون سی مٹھائیاں گفٹ کیں؟؟۔ جلیبی، امرتی، برفی، پھینی، قلاقند، موتی پاک، بالو شاہی، در بہشت، اندرسے کی گولیاں، حلوہ سوہن، حلوہ حبشی، حلوہ گوندے کا، حلوہ پیڑی کا، لڈو موتی چور کے، مونگے کے، بادام کے، پستے کے، ملاتی کے، لوزیں مونگ کی، دودھ کی، پستے کی بادم کی، جامن کی، رنگترے کی، فالسے کی، پیٹھے کی مٹھائی اور پستہ مغزی۔
منقول ہے کہ ایک صاحب اپنے گھوڑے پر کہیں مہمان گئے۔ میزبانوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ شام کا وقت ہے اور گوشت دستیاب نہیں ہو سکتا جس کے بغیر مہمان کی تواضع کی ہی نہیں جاسکتی۔ جب انہوں نے تیسری بار اس بات کو دہرایا تو مہمان نے دیکھا کہ صحن میں ان کا ایک مرغا پھر رہا تھا جسے دیکھ کر مہمان بولا۔۔اگر مجھے گوشت کھلانا ایسا ہی ضروری ہے تو میرا گھوڑا ذبح کرلیں!۔۔میزبانوں نے یہ بات سنی تو دل ہی دل میں بہت خوش ہوئے لیکن بظاہر اداس لہجے میں پوچھ بیٹھے۔۔وہ تو ٹھیک ہے، لیکن پھر تو واپس کس طرح جاؤگے؟؟۔۔مہمان نے یہ بات سنی اور مسکرا کر جواب دیا۔۔میں تمہارے مرغے پر بیٹھ کر چلا جائوں گا۔۔مرغے پر یاد آیا۔۔کچھ گھروں میں مرغی بھونتے وقت اتنی غضب کی مہک اٹھتی ہے جس سے مہمانوں اور پڑوسیوں کے ساتھ ساتھ مرغی کے منہ میں بھی پانی آجاتا ہوگا۔۔باباجی اپنے مشاہدات کی کتاب۔۔ٹُکر ٹُکر دیکھتے ہو کیا؟؟ ۔۔ میں ایک جگہ فرماتے ہیں کہ۔۔اگر ہوٹل میں کھانا کھانے کے بعد آپ کا دوست موبائل فون میں مصروف ہوجائے تو سمجھ لینا کہ کھانے کا بل آپ نے ہی ادا کرنا ہے۔۔باباجی ایک اور جگہ فرماتے ہیں کہ ۔۔موٹر سائیکل ہلا کر پٹرول کی مقدار کاپتہ لگانا،ناک سے سونگھ کر خربوزہ میٹھا ہونے کا پتہ لگانا اور۔۔ ہاتھ سے تھپکی مار کر توبوز کے لال ہونے کا اندازہ لگا لینا۔ ۔ جدید سائنس پاکستانیوں کی ان تینوں تھیوریز کے بارے میں مکمل خاموش ہے۔۔
احسن اقبال کے چائے کے حوالے سے بیان پر جب ہم نے باباجی سے دریافت کیا کہ ۔۔چائے فائدہ دیتی ہے یا نقصان۔۔؟؟ تو باباجی نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔ کوئی مفت میں پلا دے تو فائدہ اگر پلانی پڑ جائے تو شدید نقصان دہ ہے۔۔ منیجر نے ویٹر کو بلایا اور پوچھا۔’’تمہاری میز نمبر پانچ والا گاہک اٹھ کر تیزی سے باہر کیوں چلا گیا؟‘‘ ویٹر نے جواب دیا۔۔سر! اس نے کبابوں کا آرڈر دیا تھا۔۔میں نے اسے بتایا کہ قیمہ ختم ہو گیا ہے اس لئے کباب تیار نہیں ہیں۔ اگر وہ کچھ دیر انتظار کر لے تو تازہ قیمہ تیار کرا کر کباب بنواتاہوں۔ اس نے کہا کہ وہ انتظار کرے گا۔ ۔پھر میں کچن میں گیا تو وہاں آپ کا کتا دروازے کے قریب بیٹھا ہوا تھا۔ میرا پاؤں غلطی سے اس کی دم پر پڑ گیا۔ اس پر کتے نے زور سے چیخ ماری، اس کتے کی چیخ و پکار سن کر وہ گاہک تیزی سے اٹھ کر چلا گیا۔۔کہتے ہیں زمانہ قدیم میں جب اکبر بادشاہ کی حکومت تھی، اکبر نے اپنے مشیر خاص بیربل سے کہا۔۔میں تم سے تین سوال کروں گا، لیکن تینوں کا جواب ایک ہی دینا،ورنہ تمہارا سر قلم کردیاجائے گا۔۔سوال ہیں۔۔دودھ ابلتے ہوئے کیوں گرجاتا ہے؟ پانی کیوں بہہ جاتا ہے؟ ہانڈی کیوں جل جاتی ہے؟؟ بیربل نے مودب ہوکر جواب دیا۔۔ ظل الٰہی ، واٹس ایپ کی وجہ سے۔۔کہتے ہیں ،جواب سن کر اکبر نے بیربل کو سونے میں لاد دیا تھا۔۔الیکشن کا زمانہ پھر آرہا ہے۔۔ سترہ جولائی کو پنجاب میں ضمنی الیکشن ہونگے اس سے اگلے ہفتے سندھ میں بلدیاتی الیکشن ہونے والے ہیں۔۔نیویارک کے ایک ’’پب‘‘ میں بحث ہورہی تھی، موضوع الیکشن تھا، برطانوی گورا بولا، ہمارے ملک میں پوسٹ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی سہولت ہے۔ جرمن باشندہ کہنے لگا، ہمارے ملک میں ترقی کا یہ عالم ہے کہ انٹرنیٹ سے آن لائن ووٹ کاسٹ ہوجاتا ہے۔ امریکی نے کہا، ہم اتنی ترقی کرچکے ہیں کہ موبائل میسیج سے ہی ووٹ ڈال دیتے ہیں۔ آخر میں پاکستانی کا نمبر آیا، معصومیت سے کہنے لگا۔۔ ہم لوگ گھر پر ہی بیٹھے رہتے ہیں اور ہمارا ووٹ کوئی اور کاسٹ کرجاتا ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔آپ تمام احباب کو اپنے اپنے فریج اور ڈیپ فریزرز کی ’’گود بھرائی‘‘ مبارک ہو۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔