تحریر: فصیحہ عارف ستی
آزادی کیا ہے یہ سمجھنا ہمارے لیے بہت مشکل ہے۔کیونکہ جب ہم نے اس ملک میں جسے آزاد مملکت پاکستان کہا جاتا ہے آنکھ کھولی تو اسے آزاد پایا ہے۔ ہم نے نہیں دیکھا اسے حاصل کرنے کے لیے ہمارے بزرگوں نے بے شمار قربانیاں دیں ہزاروں خاندان بے گھر ہوئے جن کا ہندووں نے نام ونشان مٹا دیا انہوں نے اپنی نسلیں قربان کر دی صرف اور صرف آزادی کے لئے اگر یہ جاننا ہے کہ آزادی کیا ہے تو کشمیر کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ ستر سال ہوگئے ہیں آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں وہاں ہر ماں اپنے بچے کو جنم دیتے ہی بلکل یہ نہیں کہتی ہے کہ میں اپنے بچے کو ڈاکٹر یا انجینیئر بناوں گی بلکہ وہاں ہر ماں اپنے بیٹے کو جنم دیتے ہی کہتی ہے میرا بیٹا مجاہد بنے گا۔اس کے ہوش سنبھالتے ہی اسے یہ بتاتی ہے آزادی کو پانے کے لیے تمھیں اپنی جان کا نظرانہ پیش کرنا ہوگا وہاں ہر ماں خطے کی آزادی کے لیے اپنی اولاد کو شہید کرنے کے لیے پیداکرتی ہے حوصلہ اتنا ہے اس ماں کا جو یہ دیکھتی ہے میرا بیٹا کیسے شہید ہوا اس کے جنازے میں وہ ماں فخر سے یہ نعرہ بلند کرتی ہے۔ شہید تیرے لہو سے انقلاب آئے گا۔ وہاں نہ کوئی بیٹی محفوظ ہے نہ انکی عزتیں.نہ جان ومال کی حفاظت کی جارہی ہے۔ ایک ہی گھر سے کءجنازے اٹھتے ہیں۔ ان کو قتل کرنے کی بس ایک ہی وجہ ہوتی ہے کہ یہ مسلمان ہیں یہ کشمیر کی آزادی کیلئے آواز اٹھاتے ہیں انکا بس اتنا قصور ہے. میرا یہ ایمان ہے اللّہ کبھی بھی کسی قوم کی اتنی جدوجہد کو رائیگاں نہیں جانے دے گا جبکہ اسکے برعکس پاکستان جسے ہم آزاد کہتے ہیں جس میں ہم نعرہ لگاتے ییں پاکستان زندہ باد۔ لیکن ہم یہ بھول جاتے ہیں اسے زندہ کیسے رکھنا ہے آج بھی ہمارے ہاں لاکھوں لوگوں کو انصاف نہیں مل رہا آج بھی حوا کی بیٹی کو سرعام اپنی درندگی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ آج بھی ہمارے ہاں ایک غریب کی آواز کو دبایا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں آج بھی دس سال کی بچی کی گمشدگی پر پولیس اہلکار اس معصوم بچی پر بھاگ جانے کا الزام لگاتے ہیں سر عام قتل کر دیا جاتا ہے۔ کیا یہ آزادی ہے۔؟ آزادی اسے کہتے ہیں؟ نہیں ہم غلام ہیں ہم اپنے ہی لوگوں کے غلام ہیں ہم نے باہر کی طاقتوں سے تو آزادی حاصل کر لی ہے پر اندر کی طاقتوں سے آج بھی ہم آزاد نہ ہوسکے۔ ہم غلام ہیں اپنے ہی لوگوں کے ہاتھوں۔ ہم.غلام ہیں غلط سوچوں کے ہم ایک آزاد ملک میں رہتے ہوئے بھی غلام ہیں یہاں ہر شخص کسی دوسرے شخص کے حقوق چھین رہا ہے توہم آزاد کیسےہوئے؟ آزاد قوموں میں تو ہر شخص کو اسکی عزت وآبرو اس کے جان ومال کی حفاظت کا حق حاصل ہوتا ہے اس ملک نے ہمیں ایک شناخت دی لیکن افسوس ہم خود کے ہاتھوں ہی اپنی شناخت کھوتے جا رہے ہیں جو قومیں اپنی تہزیب وثقافت کو کھو دیتی ہیں وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتی ہیں کیا ہم نے اس ملک کو بچا کے رکھا ہے۔ جس کی بنیاد اسلام کے نام پہ رکھی گءتھی؟ہم دوبارہ اسی دور میں جارہے ہیں جو اسلام سے پہلے کا تھا۔ خدارا خود کی جنگوں سے باہر نکلیں ایک ہو کر اس ملک کو آگے بڑھائیں ملک کو ترقی کیطرف گامزن کرنے کے لیے خود کا حصہ ڈالیں۔ اور اپنی شناخت کھونے سے بچاہیں. یہی وقت ہے پھر سے یکجا ہونے کا تو آئیں ملکر کر عہد کرتے ہیں کہ اُسی پاکستان کی بنیاد کو قائم رکھنے میں اپنا حصہ ڈالیں جس مقصد کے تحت پاکستان حاصل کیا گیا۔پاکستان زندہ باد۔۔(فصیحہ عارف ستی)