تحریر: ناصر بیگ چغتائی۔۔
ممتاز مصنف افسانہ ڈراما نگار دانشور اور بے شمار دستاویزی فلموں کو اپنی آواز دینے والے ڈاکٹر انور سجاد لڑتے لڑتے جان دے گئے ۔ ابھی تو ان کی ہمیشہ کی ساتھی نے عید سے قبل خوشی کا اظہار کیا تھا کہ وہ کچھ بولے ۔ لاھور میں زیر علاج انور سجاد کے علاج کے لئے صدر اور وزیر اعظم سے بھی اپیل کہ گئی تھی لیکن ” بری معاشی مالیاتی اقتصادی ” صورت حال کے باعث شاید ان کی ضرورت کے مطابق مدد ناہوسکی یا وزیر اعظم کو کوئی یہ نہیں بتا سکا کہ انور سجاد کتنے انمول ہیں نام نہاد ناپا نے ان کی تنخواہ بند پر رکھی تھی اور علاج کے لئے چندہ کی اپیل کی گئی تھی
جیو میں وہ کبھی کبھی میرے” کھوکھے” میں آجاتے تھے ۔ یہ نام ان ہی کا دیا ہوا تھا ۔ جیو کو انہوں نے بہت کچھ دیا ۔۔۔پتہ نہیں جیو نے علالت کے دوران حق ادا کیا نہیں کیا ۔۔۔خیر ۔۔۔اب وہ چلے گئے لکیر پیٹا کر ۔۔۔۔ڈاکٹر صاحب اللہ آپ کی مغفرت کرے اور ایسے لوگ دے جن کی اردو درست ہو اور تلفظ بھی ۔۔۔تاکہ آپ کو وائس اوور کے اسکرپٹ پر بحث نا کرنی پڑے ۔ (ناصربیگ چغتائی)