جرنلسٹ ایکشن کمیٹی کا ہنگامی اجلاس گذشتہ روز سینئر صحافی راؤ محمد جمیل کی سربراہی میں منعقد ہوا، اجلاس میں ضياء الرحمان، ملک منور حسین، محمد افضل سندھو، ندیم خان ، جعفر عباس ، اکرم ثاقب ، راؤ عدنان اور کامران خان سمیت دیگر صحافیوں نے شرکت کی اجلاس کے دوران سینئر صحافی اور جرنلسٹ ایکشن کمیٹی کے انتہائی فعال ممبر بول نیوز سے وابستہ عرفان ساگر کی بعض عناصر کی جانب سے کردار کشی کی سخت مذمت کی گئی اجلاس میں اس جھوٹے پروپگینڈے کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی اور اسے غیر صحافتی سرگرمی اور منافقانہ عمل قرار دیتے ہوئے بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا اجلاس کے شرکاء کا کہنا تھاکہ عرفان ساگر قومی اخبار ،روزنامہ ریاست ، نیا اخبار خبریں گروپ، دھرتی میڈیا گروپ سمیت بیشتر معتبر اخبارات میں بطور نیوز ایڈیٹر اور ایڈیٹر پیشہ وارانہ صحافتی ذمہ داریاں طویل عرصے سے ادا کرتے آرہے ہیں وہ ماضی میں سماء ٹی وی سے بھی وابستہ رہے اور ان دنوں بول نیوز میں اپنی صحافتی ذمہ داریاں ادا کررہے ہیں صحافتی حلقوں میں قدر و احترام کی نظر سے دیکھے جانے والے صحافی کو جعلی صحافی قرار دینے والے خود جعلی صحافی اور کرپٹ عناصر ہیں گلستان جوہر میں انکے خلاف مقدمے سمیت دیگر الزامات من گھڑت اور انتہائی شرمناک ہیں جو نومولود جعلی صحافیوں کی پست ذہنیت اور مشتبہ کردار کی عکاسی کرتے ہیں جرنلسٹ ایکشن کمیٹی کسی بھی ٹی وی چینل اور اخبارات سے پیشہ ور صحافیوں کی جبری برطرفی , تنخواہوں میں ادائیگی میں تاخیر سمیت دیگر جبر و ظلم کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کرتے ہوئے ایسے عوامل کی بھرپور مذمت اور احتجاج کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کرتی رہی ہے اور یہ سلسلہ انشاء الله آئنده بھی بغیر کسی دباؤ، دھونس دھمکی اور بغیر کسی لالچ کے جاری رہے گا تاہم جرنلسٹ ایکشن کمیٹی جبری برطرفی کی آڑ میں کسی بھی پیشہ ور اور سینئر صحافی کی کردار کشی کی اجازت ہرگز نہیں دے گی اس موقع پر جرنلسٹ ایکشن کمیٹی نے عرفان ساگر پر جھوٹے من گھڑت الزامات پر مبنی مواد سوشل میڈیا پر وائرل کرنے والے عناصر کے خلاف عدالتی اور قانونی کاروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری ، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ، ڈی جی رینجرز سندھ ، صوبائی وزیرداخلہ ضیاء لنجار اور آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے مطالبہ کیا ہےکہ من گھڑت اور جھوٹے بے بنیاد الزامات لگا کر مشتبہ نمبروں سے سوشل میڈیا پر پیشہ ور صحافی کی کردار کشی میں ملوث عناصر کا سراغ لگا کر انکے خلاف میرٹ پر سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔