کراچی لٹریچر فیسٹیول میں ’ناگوار میڈیا: رازداری کا حق‘ کے موضوع پر منعقدہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے مقررین عاصمہ شیرازی، ضرار کھوڑو اور مظہر عباس نے کہا ہے کہ کسی صحافی کی تحریر یا رائے سے اختلاف ہوسکتا ہے لیکن یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ کسی صحافی سے اس کے کام کی بنا پر جینے کا حق چھین لیں۔ پاکستان میں گزشتہ 20 سال کے دوران91 صحافیوں کو قتل کیا جاچکا ہے شاید پاکستان میں اتنے پروفیشنلز کسی بھی شعبہ کے مارے گئے ہوں۔ کراچی کے مقامی ہوٹل میں ہونے والے چودھویں کراچی لٹریچر فیسٹیول کے دوسرے روز بھی متعدد اجلاس ہوئے جن میں اپنے اپنے شعبوں کے ماہرین نے سیر حاصل گفتگو کی، ”دی لاہوتی آف سندھ: ایک تصویری سفرنامہ“ کے عنوان سے میتھیو پالے اور پیروسائین کا اجلاس بصری لحاظ سے ایک شاندار تجربہ تھا جس نے سامعین کو مسحور کردیا۔
Facebook Comments