خصوصی رپورٹ۔۔
پاکستان کے معروف ٹی وی چینلز پر آج کل جو ڈرامے پیش کئے جا رہے ہیں وہ کسی بھی طرح انسانیت اور انسانی حقوق کی پاسداری نہیں،بلکہ پامالی کر رہے ہیں۔۔ “اے ار وائی چینلز پر ڈرامہ سیریز “جلن” میں ایک بہن اپنے بہنوئی پر فدا ہے اسے یہ احساس ہی نہیں کہ میں جس پر فدا ہوں وہ میری سگی بہن کا سہاگ ہے،اسی چینلز پر “عشقیہ” ڈرامے میں بہنوئی اپنی سالی پر فدا اسے یہ معلوم نہیں کہ اسلام دو بہنوں سے ایک ساتھ نکاح کی اجازت نہیں دیتا۔۔”جیو” چینلز پر ڈرامہ”دیوانگی” میں ایک بوس اپنے ملازم کی بیوی پر فدا تھا اسے یہ غیرت نہیں کہ میں ایک شادی شدہ عورت پر فدا ہوں میری یہ غیر شرعی غیر اخلاقی کردار سے ایک گھرانہ برباد ہو جائے گا۔۔”ہم”چینلز لگایا ڈرامہ”پیارکے صدقے” میں ایک بزرگ سسر اپنے بیٹے کی بیوی یعنی کہ اپنی بہو جو بیٹی کا مقام رکھتی ہے اس پر فدا ہے اسے یہ بھی احساس نہیں کہ میرے بیٹے کا گھر برباد ہو جائے گا یا میری اس حرکت سے بیٹا باپ کا دشمن بن جائے گا، دوسرا ڈرامہ” دلربا” میں ایک لڑکی پانچ پانچ لڑکوں سے عشق لڑا رہی ہے یہ کیا بتانا چا رہی ہے؟ کیا یہ ہمارا کلچر ہے یا پھر ایسے ڈرامے تحریر کرنے والے کہانی نویس، پروڈیوسر، ڈائریکٹرز کے گھروں کا کلچر ہے،پاکستان کا یہ کلچر نہیں ہے یہ ٹی وی چینلز والے ہمیں کیا ترغیب دینا چاہتے ہیں کیا کوئی ذی شعور شخص اپنی فیملی کےساتھ اس قسم کے ڈرامے دیکھ سکتا ہے؟ کیا اسی” اسلامی جمہوریہ پاکستان” کیلئے بر صغیر کے مسلمانوں نے قائداعظم کی قیادت میں آذادی کی جدجہد کی تھی کیا یہ سب کچھ دیکھنے کیلئے اپنی جان و مال عزت آبرو کی قربانیاں دی تھی، کیا یہ ٹی وی چینلز والے مادر پدر آزاد ہیں؟؟ ایسے ڈرامے دیکھا کر ہماری نسلوں کو کیا سبق دے رہیں ہیں کس ملک دشمن اسلام دشمن ممالک کو خوش کرنے کیلئے یہ ایسا کلچر پرموٹ کرنا چاہتے ہیں کونسی انسانیت یا انسانی حقوق کی پاسداری کر رہے ہیں یہ کھلم کھلا انسانیت اور انسانی حقوق کی پامالی کر رہے ہیں، ہیومن رائٹس آرگنائزیشن پاکستان”رجسٹرڈ” چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان،وزیر اعظم پاکستان، سیکریٹری اطلاعات، پیمرہ، سے درد مندانہ اپیل کرتے ہیں ایسے ٹی وی چینلز پر اس قسم کے واہیات ڈراموں کو چلانے پر پابندی عائد کی جائے۔ ( سید عقیل امام ایڈوکیٹ، شہاب الدین حیدری)۔۔