خواتین کی سپورٹ کے لیے میڈیا انڈسٹری میں ہم نیٹ ورک کی صدر سلطانہ صدیقی کا بڑا نام تھا مگر حیرت کی بات ہے کہ جس نیٹ ورک کی سربراہ سلطانہ آپا ہیں وہ اب خواتین کے لیے محفوظ نہیں، ان کی ناک کے نیچے، انہی کے ماتحت لوگ دیدہ دلیری سے اندھیر نگری مچائے بیٹھے ہیں، منظور نظر اینکرز کو نوازنے کا سلسلہ جاری اور ان کی تمام غلطیوں اور ان کے خلاف شکایات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔حال ہی میں جب ہم نیوزکے سی ای او درید قریشی کراچی میں ایک تقریب کے دوران یہ دعویٰ کررہے تھے کہ ہم نیٹ ورک میں کسی خاتون سے ہراسمنٹ نہیں کی جاتی ٹھیک اس سے ایک روز پہلے ایک خاتون اینکر کو ہراسگی کے خلاف آواز اٹھانے کی پاداش میں فائر کر دیا گیا اور جس کے خلاف شکایت تھی وہ پروڈیوسر سینہ چوڑا کر کے اب بھی بیٹھا ہے۔۔پپو کے مطابق حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ ہراسگی کے اس واقعہ کی پوری رپورٹ نہ صرف سلطانہ آپا، درید قریشی اور اختر وقار عظیم کے علم میں تھی لیکن اس کے باوجود خاتون اینکر کو نکال دیاگیا، مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ جس اینکر کو ڈاون سائزنگ کے نام پہ نکالا گیا اس کی تنخواہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر بھی نہ تھی، نہ ہی کوئی وجہ بتائی گئی۔ اینکر کافی اچھی شہرت اور تجربہ رکھتی ہیں اور ہم نیوز کی لانچنگ میں گونجنے والی پہلی آواز بھی انہی کی تھی۔پپو نے انکشاف کیا کہ ایک خاتون ریسپشنسٹ کے ساتھ کیا ہوا یہ معاملہ بھی ہم نیوز ہیڈآفس میں سب کے علم میں ہے، اسی طرح کئی خواتین ورکرز نے جب ہم نیوز چھوڑا تو اپنے استعفے میں جو وجوہات بتائیں ایچ آر سے ذرا ان استعفوں کا ریکارڈ نکلوا کر دیکھاجاسکتا ہے کہ ہم نیوز کتنا محفوظ ہے؟؟ہم نیوز کے اندر کام کرنے والی خواتین نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اپنے تاثرات دئیے اور کہا کہ ہم نیٹ ورک اب وہ ادارہ نہیں رہا جسے خواتین کے لیے کبھی آئیڈیل سمجھا جاتا تھا ، سلطانہ صدیقی اور درید قریشی نے جب سے اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے ہیں، نیوز چینل بری طرح بدنام ہو چکا ہے ۔
کیا ہم نیوز بھی اب خواتین کیلئے محفوظ نہیں؟
Facebook Comments