kia hum lahore press club ke mujrim nahi

کیا ہم لاہور پریس کلب کے “مجرم” نہیں؟

تحریر۔۔ محمد عبداللہ

لاہور پریس کلب کے الیکشن 2025 تمام ہوئے۔جناب ارشد انصاری کی زیر قیادت جرنلسٹس پروگریسو الائنس پھر فاتح رہا سوائے گزشتہ باڈی کے سب سے متحرک عہدیدار امجد عثمانی کے۔امجد عثمانی نے 2024میں بھاری اکثریت سے لاہور پریس کلب نائب صدر منتخب ہوکر کہا کہ میں وزیٹنگ پروفیسر نہیں کہ کبھی کبھار کلب آؤں نائب صدر منتخب ہوا ہوں آپ مجھے کلب کو سنوارتا دیکھیں گے۔پھر انہوں نے اپنا قول خوب نبھایا۔۔۔ دشنام نہیں کام۔۔۔کا نعرہ دیا اور صدر ارشد انصاری کی قیادت میں دن رات ایک کردیا،تنکا تنکا کرکے لاہور پریس کلب کا حلیہ بدل دیا۔امجد عثمانی نے لاہور پریس کلب کی بھوت بنگلہ عمارت پر توجہ دی اور ایک ملٹی نیشنل پینٹ ساز کمپنی” برائیٹو پینٹس” کی سپانسرشپ سے پوری بلڈنگ کو رنگ و روغن سے مزین کرکے اس کا حسن دوبالا کردیا۔امجد عثمانی نے لاہور پریس کلب کی تباہ شدہ لائبریری پر توجہ دی اور اسے سپانسرشپ سے سٹیٹ آف دی آرٹ”ای لائبریری”بنادیا،6نئی الماریاں۔نئی میز اور 25کرسیاں۔نئی ایل ای ڈی اور سی سی ٹی وی کیمرا۔الماریوں میں ہزاروں نئی کتابیں اور لاکھوں ای بکس اپ ڈیٹ کردیں،یہی نہیں امجد عثمانی نے لاہور پریس کلب کی بند پڑی ویب سائٹ پر توجہ دی اور پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تعاون سے Lahorepressclub.comکے نام سے خوب صورت ویب لانچ کر دی۔کسی پرائیویٹ ادارے کی یہ پہلی ویب سائٹ ہے جس کی ہوسٹنگ پی آئی ٹی بی نے اپنے ذمہ لی۔۔۔امجد عثمانی نے لاہور پریس کلب کے ڈیجیٹل سٹوڈیو پر توجہ دی اور وہاں بھی پوڈ کاسٹ سمیت نئے آلات نصب کردیے۔امجد عثمانی نےفنانس سیکرٹری جناب سالک نواز سے مل کر کیفے پر توجہ دی وہاں مائیکرواوون تک نہیں تھاکونسل ممبران کے لیے اس بنیادی سہولت کا بندوبست کردیا۔۔۔امجد عثمانی نے لاہور پریس کلب لاہور پریس کلب کی تاریخ میں دوسری مرتبہ خواتین ممبرز کا ٹور سپانسر کرایا۔خواتین وفد نے کرتار پور اور یونیورسٹی آف نارووال کا دورہ کیا۔اس سے چند سال پہلے خواتین کو ہیڈ مرالہ کا ٹور بھی امجد عثمانی نے ہی کرایاتھا۔امجد عثمانی نے لاہور پریس کلب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خواتین میں بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے میموگرافی موبائل وین کا کلب میں اہتمام کیا جبکہ کینسر کے علاج کے لیے ایک کمپنی سے ایم او یو بھی کیا۔۔۔۔امجد عثمانی نے لاہور پریس کلب کے کونسل ممبران کے لیے دارالعرفان منارہ کلر کہار کا ایک روزہ دورہ بھی سپانسر کرایا۔امجد عثمانی نے رمضان المبارک میں محفل حسن قرآت و نعت کا اہتمام کیا۔2کونسل ممبرز اور ایک کلب ملازم کو عمرے کا ٹکٹ سپانسر کرایا۔اس سے پہلے بھی 12ممبرز اور ملازمین کو عمرے کے ٹکٹ دیے جا چکے ہیں۔۔۔۔امجد عثمانی نے لاہور پریس کلب کی تاریخ میں ربیع الاول میں پہلی مرتبہ باقاعدہ سیرت کانفرنس کا اہتمام کیا جس میں مدینہ منورہ سے اسلامی سکالر جناب ڈاکٹر احمد علی سراج نے خطاب کیا۔۔۔۔امجد عثمانی نے لاہور پریس کلب میں 3روزہ شان دار کتاب میلہ سجایا جہاں کونسل ممبرز کو کتابوں کی خریداری پر 50فیصد رعایت دی گئی۔امجد عثمانی نے تین آئی کیمپ لگوائے اور اسکے ساتھ الاحسان آئی ہسپتال کے ساتھ کونسل ممبران کے مفت علاج کا معاہدہ بھی کیا۔۔۔۔امجد عثمانی نے شوگر سمیت 8میڈیکل کیمپ ارینج کیے اورمہنگے ٹیسٹ اور مفت ادویات دلوائیں۔۔۔۔امجد عثمانی نے لاہور پریس کلب کو عملی طور پر صحافت وادب کا گہوارہ بنادیا۔۔۔ریکارڈ ادبی تقریبات،مشاعرے ہوئے،سنئیر صحافیوں اور ادیبوں کے ساتھ شامیں منائیں گئیں ۔۔۔۔امجد عثمانی نے لاہور پریس کلب کے ملازمین کا بھی خیال رکھا۔10 سال سے تسلسل کےساتھ رمضان پیکیج اور کرسمس پیکج کا انتظام کر رہے ہیں….ایک عہدیدار اور بارہ مہینوں میں اتنے کام؟کیا امجد عثمانی کو ہرادینا چاہیے تھا؟؟؟امجد عثمانی کو ہرانے پر صدر ارشد انصاری سمیت لاہور کے بڑے صحافیوں کو رنجیدہ پایا۔۔۔۔نوائے وقت کے ایڈیٹوریل ایڈیٹر جناب سعید آسی نے امجد عثمانی کے ہارنے پر لکھا کہ “امجد عثمانی نے پریس کلب کو سارا سال فعال رکھا اور ادبی سرگرمیوں کے حوالے سے اس کا قلم قبیلے سے وابستگی کا تاثر مضبوط بنایا۔ موجودہ الیکشن میں امجد عثمانی کا کامیاب نہ ہو پانا میرے خیال میں پریس کلب کا ذاتی خسارا ہے۔ کلب کے ارکان کو آئندہ ہ سال اپنی اس غلطی کا کفارہ ادا کرنا چاہیئے۔۔۔۔لائف ممبر شوکت ڈار نے لکھا کہ پریس کلب امجد عثمانی کے کاموں کا گواہ ہے۔ووٹرز نے امجد عثمانی کو منتخب نہ کرکے خسارے کا سودا کیا۔ 2025 گزرے گا تو احساس ہو گا کہ اچھے لوگوں کو گنوانا کتنی بڑی بدقسمتی ہے۔۔۔ٹھہریے یہ وہی امجد عثمانی ہے جس نے نامور اسلامی سکالر جناب ڈاکٹر احمد علی سراج کے پائوں پکڑ کر صحافی کالونی میں 2 کروڑ کی عالی شان مسجد اور 65لاکھ کے قرآن سنٹر کا تحفہ دیا اور تختیاں بیگانوں کی لگوادیں ۔۔۔کیا ظرف ہے ؟چاہیے تو یہ تھا ہم امجد عثمانی کو سر آنکھوں پر بٹھاتے مگر افسوس صدافسوس کہ ہم نے اتنے بڑے کاموں کے بدلے میں صرف دشنام بکا۔۔۔۔یقین جانیں دل کرتا ہے کلب کا منہ نہ کروں مگر ارشد انصاری کی تقریر نے میرے دل کی بات کہہ دی اور پھر امجد عثمانی نے فون کر کے کہا کہ عبداللہ پریس کلب ہمارا گھر ہے۔۔۔چند تخریب کاروں   کی وجہ سے ہم کلب کو نہیں چھوڑیں گے ۔۔پونے نو سو لوگوں کا مان رکھیں گے اور  پہلے سے بھی زیادہ اس کی تعمیر و ترقی میں حصہ دار بنیں گے۔۔۔امجد عثمانی کی گریس اپنی جگہ مگر سوال یہ ہے کہ ہم اتنے تھنک لیس کیوں ہیں ؟؟کیا ہم نے امجد عثمانی کو ہرا کر واقعی گھاٹے کا سودا نہیں کیا ہم لاہور پریس کلب کے مجرم نہیں؟؟(محمد عبداللہ)

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں