khudkushi waqiyaat zimmedaraana reporting zaroori

خودکشی واقعات:ذمہ دارانہ رپورٹنگ ضروری

تحریر: ڈاکٹر عاصمہ ہمایوں۔۔
حال ہی میں، ایک عوامی شخصیت کی المناک موت کے بعدان کے مبینہ طور پر تحریر شدہ خودکشی کے نوٹ کی میڈیا میں خوب گردش ہوئی ۔ آن لائن اور آف لائن پر اس نوٹ کی گردش اوراس پر میڈیا کی رپورٹ، تبصرہ کی مستحق ہے۔ خودکشی صحت عامہ کا ایک اہم مسئلہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً بیس ہزار افراد خودکشی کرتے ہیں۔ خودکشی کی رپورٹ تیار کرنا آسان کام نہیں اور اخلاقی طور پر اس کے بہت زیادہ اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ایک ذمہ دارانہ انداز میں خبر کو درست طریقے سے پہنچانا ہی کافی نہیں، بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہئے کہ رپورٹنگ بذات خود کسی نقصان کا باعث نہ بنے بلکہ خود کشی کو روکنے کے لئے آگاہی پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہو۔ خودکشی کے بارے میں خبروں کی وجہ سے ہونے والے خطرات کو کم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ صحافی اور میڈیا ہاؤسز درج ذیل نکات پر غور کریں:سب سے پہلے، سنسنی خیز نشریات، شہ سرخیاں جن میں نمایاں طور پر لفظ ’خودکشی تحریر ہو، ڈرامائی انداز بیان اور پر کشش خبر سازی خاص طور پر کمزور لوگوں میں خودکشی کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔ خودکشی سے متعلق خبروں کو اخبارات کے صفحہ اول پر نمایاں طور پر چھاپنے یا خود کشی کی خبر کو اہم خبر کے طور پر پیش کرنے سے گریز کرنا چاہئے ، خاص طور پر اگر متاثرہ شخص ایک عوامی شخصیت ہو اور عوام کی توجہ کا مرکز ہو۔
دوسرا،متاثرہ شخص کی ذاتی شناخت، سوانح حیات، خودکشی کے حالات، یا خودکشی کے نوٹ سے متعلق تفصیلات کو بیان نہیں کیا جانا چاہئے۔ چونکہ خودکشی اہم مذہبی اور ثقافتی بدنما داغ ہے، اس لیے ان تفصیلات سے مرنے والے کی رازداری افشا ہونے کا امکان ہے اور اس کے لواحقین کو شدید تکلیف پہنچنے کا امکان ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان کو اپنے صدمے سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اسکے علاوہ ،عینی شاہدین کے انٹرویوز کو عام نہیں کیا جانا چاہیے، کیونکہ ان میں ایسی تفصیلات ہو سکتی ہیں جو مزید سنسنی پھیلاتی ہیں۔ خودکشی کے ارد گرد کے حالات کو عام کرنے سے اس بات کا امکان بڑھ جاتا ہے کہ ان معلومات کے سامنے آنے سے، کمزور لوگ خودکشی کو ایک رومانوی عمل کے طور پر دیکھ سکتے ہیں۔
تیسرا، خود کشی کی خبر بیان کرتے وقت استعمال ہونے والی اصطلاحات اور فقرے انتہائی اہم ہیں، کیونکہ ان سے وابستہ مفہوم بدنما داغ کو مزید طاقتور بنا سکتے ہیں اور ذہنی بیمار یا کمزور لوگوں کو مدد طلب کرنے میں حوصلہ شکنی ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، لفظ ’خود کشی کرنا‘ ایک جرم تصور کیا جاتا ہے اور اسے کبھی استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اور نہ ہی خودکشی کو دیگر جرائم کے واقعات کے ساتھ رپورٹ کیا جانا چاہئے۔
چوتھا، خود کشی کا مکمل طریقہ بیان کرنے میں سنگین خطرات لاحق ہیں۔ مخصوص طریقوں کے بارے میں وضاحتیں ان کی آگاہی کو بڑھا سکتی ہیں، یا کسی خاص طریقہ کی افادیت کے بارے میں تاثرات کو مضبوط کر سکتی ہیں۔ جب اس میں شامل مواد یا اجزاء آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں اور ان کی تفصیلات کو عام کیا جاتا ہے، تو یہ خودکشی کو آسان عمل کے طور پر پیش کر سکتا ہے۔ خودکشی کےکسی بھی نئے یا غیر معمولی طریقے کی تفصیلات کو رپورٹ نہیں کرنا چاہیے۔ پانچواں، مقام کی تفصیلات کو عام کرنا، — مثال کے طور پر، ایک عوامی چوک، ایک بلند و بالا عمارت، ایک پل، یا ریلوے لائن کے ذکر سے — ان مقامات پر زیادہ اموات کا امکان ہے۔ کسی مقام کی ’خودکشی کی مشہور جگہ‘ یا ’بدنام زمانہ سائٹ‘ کے طور پر نشاندہی کرنا طریقہ اور مقام دونوں کے بارے میں لوگوں کی آگاہی کو بڑھاتا ہے اور ایسی یا اس سے ملتی جلتی جگہیں کمزور لوگوں کیلئے پر کشش بن سکتی ہیں۔ چھٹا، خودکشی ہمیشہ بہت سے نفسیاتی، معاشرتی، انفرادی حالات کے امتزاج کا نتیجہ ہوتی ہے۔ یہ ممکن نہیں کہ صرف کوئی ایک واقعہ یا عنصر کسی کو اپنی جان لینے پر مجبور کر دے۔کسی ایک واقعہ یا عنصر مثلاً نوکری ختم ہو جانا، سماجی یا اقتصادی مسائل، زور زبردستی کا نشانہ بننا، یا ازدواجی مسائل کو خودکشی کا سبب قرار دینا مبالغہ آرائی ہے اور ایک بہت آسان تصویر پیش کرنے کے مترادف ہے۔ یہ ایسے ہی مسائل کا سامنا کرنے والے کمزور لوگوں کو زیادہ خطرے میں ڈال سکتا ہے کہ ان کے پاس بھی شاید یہی راستہ ہے۔
آخر میں، رپورٹنگ کے دوران، مختلف خودکشیوں کے درمیان غیر ضروری تعلق بنانا، یا خودکشی کو کسی خاص خطے یا آبادی سے جوڑنا بھی اضافی خودکشیوں کا باعث بن سکتا ہے۔ اور انکے درمیان غیر مصدقہ تعلق تجویز کرنا بھی خودکشی کے پھیلاؤ کو بڑھا سکتا ہے۔خودکشی سے مکمل بچائو ممکن ہے، اور ذمہ دارانہ رپورٹنگ زندگیاں بچانے میں مدد کر سکتی ہے۔ رپورٹنگ کے ذریعے خودکشی کی پیچیدہ وجوہات کو اجاگر کرنا چاہیے۔ جیسے خودکشی سے وابستہ خطرے مثلاًذہنی بیماریوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنا؛ خاندانوں پر اس کے تباہ کن اثرات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہمدردی کے ساتھ اطلاع دینا؛ کمزور افراد کی حوصلہ افزائی کرنا کہ وہ بحران کے وقت مدد حاصل کریں اور مددکیلئےموجود ذرائع کے بارے میں معلومات فراہم کرنا۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ میڈیا ہاؤسز خودکشی کی رپورٹنگ کے رہنما اصول شائع کریں، عملے کیلئے تربیتی ورکشاپوں کا انعقاد کریں، اور ایڈیٹر حضرات اس طرح کے واقعات کیلئے بیان کردہ اصول اور سیاق و سباق کے بارے میں چوکنارہیں۔ خودکشی کی رپورٹنگ خود صحافیوں کی ذہنی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ لہٰذا، اپنے شعبے سے مطلقہ اثرات کی پیچیدگیوں سے نمٹنے میں ان کی مدد کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔(بشکریہ جنگ)
(کالم نگار ماہر ذہنی امراض،نیشنل ٹیکنیکل ایڈوائزر وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی أمورہیں)

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں