تحریر: خرم علی عمران۔۔
پچھلی ایک دہائی سے زیادہ ہوگئے کہ مودی سرکار کا دور حکومت مسلمانوں پر ایک قہر کی شکل میں نازل ہوا ہے اور نہ صرف ہندوستان کے مسلمان بلکہ دیگر اقلیتیں بھی اس دور حکومت میں جو تا حال جاری ہے زبردست کرب و اذیت کا شکار رہی ہیں اور چرچ میں عیسائی افراد کو جلادینے کے واقعات بھی تک رونما ہوئے ہیں جن کا تفصیلی ذکرامریکن کمیشن کی اپریل میں پیش کی گئی حالیہ رپورٹ میں انڈیا کے حوالے سے تفصیل سے کیا گیا ہے اور بھارت کی بی جے پی سرکار کو نسل کشی میں ملوث اور اقلیتوں خصوصا مسلمانوں پر بہیمانہ تشدد کا مجرم قرار دے کر پابندیوں کی سفارش بھی کی گئی ہے اورجس امریکن کمیشن کی سابقہ رپورٹس پر بھارت اس لئے خوشی کے شادیانے بجایا کرتا تھا کہ اس میں دہشت گردی کے حوالے سے مسلم ممالک اور مسلمانوں پر تنقید کی جاتی تھی اسی کمیشن کی اپریل 2000 کی حالیہ رپورٹ آنے پر انڈین میڈیا میں ایک طوفان برپا ہوگیا ہے اور اس کمیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ نیز اس کمیشن کی رپورٹ انے کے بعد بھارتی پردھان منتری اور انکی کئی اہم حکومتی شخصیات کو وائٹ ہائوس کے ٹویٹر پر ان فالو اور بلاک کردیا گیا ہے جو بہت بڑی سفارتی ہزیمت شمار ہوتی ہے۔
دیگر اقلیتوں کے ساتھ جو ہوا سو ہوا لیکن اس جاری و ساری سیاہ دل اور نسل کش بے جے پی سرکار نے جو ظلم ہندوستان اور خصوصا کشمیر کے مسلمانوں پر ڈھائے ہیں وہ کسی طرح بھی یہودیوں کی ہولو کاسٹ سے کم نہیں بلکہ بڑھے ہوئے ہی ہیں۔ مسلمان اس نام نہاد شائننگ انڈیا میں جس کرب و اذیت میں اور خوف و ڈر کے ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں وہ کسی بھی باشعور اور حساس انسان سے مخفی نہیں اور خود انڈیا میں بھی ارون دھتی رائے اور دیگر انصاف پسند اور انسان دوست ہندو لکھاریوں نے بھی شدید تحفطات کا مسلسل اظہار کیا ہے لیکن ہندو توا کے شور میں ان کی آواز جیسے دب ہی گئی ہے۔ ان سارے مسلم دشمنی پر مبنی نسل کشی کے اقدامات میں جس شخص کا کردار مودی جی کے بعد سب سے زیادہ نفرت انگیز اور متعصابانہ ہے وہ ہے بھارت کا وزیر داخلہ امیت شاہ اور ان شخص نے باقاعدہ منصوبہ بندیاں کرکے ہر وہ کام کیا اور قدم اٹھایا جس سے اقلیتوں خصوصا مسلمانوں کا ہر طرح سے زیادہ سے زیادہ جانی مالی اور اخلاقی روحانی نقصان کیا جاسکے اور ان بدبختوں نے ہندو توا کے نفرت انگیز جوش میں مساجد اور مزارات کو بھی نہیں چھوڑا اور چرچوں اور گردواروں کو بھی جلا ڈالا۔ اور ان سارے مواقعوں پر مسٹر امیت شاہ کے چہرے پر پھیلی پر غرور مسکراہٹ اور اسکے نفرت انگیز بیانات اور آنکھوں میں ناچتی وحشت کسے یاد نہیں۔
تو پھر مکافات عمل کی چکی کو تو چلنا ہی تھا اور خدا کی بے آواز لاٹھی کوتو گھومنا ہی تھا نا، کیا ہوا؟ ہوا یہ ہے کہ مسٹر امیت شاہ ایک انتہائی خطرناک اور تکلیف دہ مرض میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ وہ ہڈیوں کے اس قسم کے کینسر کا شکار ہوگئے ہیں جو کتے کو اسکی دم سے جڑی ہڈیوں میں ہوا کرتا ہے اور اسے جان لیوا بیماری شمار کیا جاتا ہے۔ایک معاصر قابل احترام کالم نگار نے اس سلسلے میں خبر دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ًآج کا نمرود امیت شاہ‘ جس کے احکامات پر بھارت بھر میں جگہ جگہ مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے ‘ جس کی آنکھ کے اشارے سے سینکڑوں مسلمان بیٹیوں کی عزتوں کو سر راہ پامال کیا جا رہا ہے‘ اب وہ اپنے پاپوں کی سزا بھگتنے کیلئے کتوں کو ہونے والے کینسر جیسے موذی مرض سے تڑپ رہا ہے ۔اس وقت بی جے پی امیت شاہ کے کینسر کی خبر کو مخفی اور اس سلسلے میں پھیلی خبروں کو غلط ثابت کرنے کیلئے بھارتی میڈیا کا بھر پور استعمال کر تے ہوئے ٹویٹس اور وضاحتیں کر رہی ہے کہ امیت شاہ کو کسی قسم کا کینسر نہیں‘ وہ بالکل تندرست ہیں ۔لیکن سچ اس لئے چھپ نہیں سکتا کہ3 ستمبر2019 ء کو ایک خصوصی جہاز امیت شاہ کو دہلی سے لے کر ان کے آبائی گھر احمد آباد گجرات پہنچا‘جہاں چار ستمبر کوKDنام کے مشہور نجی ہسپتال میں انتہائی خفیہ طور پر انہیں باقاعدہ بے ہوشی کی دوا دینے کے بعد گلے کے پچھلے حصے میں پائے جانے والے ایک بڑے سے غدود کو علیحدہ کرنے کیلئے دو گھنٹے تک آپریشن ہوا۔ ٹھیک دس بجے شروع ہونے والا یہ آپریشن ساڑھے بارہ سے چند منٹ پہلے مکمل ہوا۔ً
دوسری جانب امیت شاہ نے ہندوستانی اخبار روزنامہ سیاست کی ویب سائٹ سیاست داٹ کام میں اس خبر کی پرزور تردید کی ہے ۔ ریاست داٹ کام کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ان کی صحت کے بارے میں جا رہی قیاس آرائی پر روک لگاتے ہوئے آج کہا کہ وہ مکمل طور صحت مند ہیں اور انہیں کوئی بیماری نہیں ہے ۔امیت شاہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ کر کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے کچھ دوستوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے میری صحت کے بارے میں کئی من گڑھت افواہیں پھیلائی ہیں، یہاں تک کہ بہت سے لوگوں نے میری موت کے لئے بھی ٹوئیٹ کرکے دعا مانگی ہے ۔احمد آباد میں امیت شاہ کی صحت کے بارے میں افواہیں پھیلانے پر 4 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ امیت شاہ نے کہا ہے کہ وہ ان کی صحت کی فکر کرنے والے تمام لوگوں کو یہ پیغام دے رہے ہیں۔انہوں نے لکھا ہے ،میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں مکمل طور پر صحت مند ہوں اور مجھے کوئی بیماری نہیں ہے ۔
لیکن واقفان حال جانتے ہیں کہ امیت شاہ حسب روایت سچ نہیں بول رہے ہیں۔وہ کبھی ٹا ٹا تو کبھی ریلائنس جیسے سیون سٹار ہسپتالوں میں رات گئے کو جاتے ہوئے دیکھے جا رہیں ‘نیزوہاں کے کچھ ڈاکٹرز کا اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر دبے الفاظ میں کہنا ہے کہ یہ کینسر عام طور پر کتوں کو ان کی دم سے جڑی ہڈی میں لاحق ہوتاہے اور اب ان کایہ کینسر Bone سے ہوتا ہوا امیت شاہ کے ہاتھوں کی انگلیوں تک پہنچ چکا ہے۔ پھر اس کے علاج کیلئے مودی سرکارنے بھارت میں امریکی اور برطانوی سفیروں کے ذریعے کینسر کے علاج کیلئے امریکہ کے دنیا بھر میں مانے ہوئے اینڈرسن ہسپتال میں بھرتی کی کوشش کی‘ لیکن USCIRF کی رپورٹ نے ان کیلئے اس ہسپتال کے دروازے بند کر دیئے ہیں ‘کیونکہ اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد وائٹ ہائوس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی‘ وزیر داخلہ امیت شاہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ ادتیا ناتھ یوگی سمیت راشٹریہ سیوک سنگھ کے بہت سے حکومتی عہدیداروں کے ٹویٹر اکائونٹس کا بائیکاٹ کرنے کے علا وہ ان سب کے امریکہ میں داخلے پر پابندیاں لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس پر بس آخر میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ فَاعْتَبِـرُوْا يَآ اُولِى الْاَبْصَارِ (پس اے آنکھوں والوں عبرت حاصل کرو)۔(خرم علی عمران )۔۔۔