مَیں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ’’آن اسکرین‘‘ جاب کروں گی، نیوز اینکرنگ کی طرف تو مَیں حادثاتی طور پر آئی ہوں۔جنگ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے نیلم یوسف کا کہنا تھا کہ ۔۔ آنرز کے فائنل ایئر میں پبلک ریلیشنز (پی آر) اینڈ ایڈ ورٹائزنگ میرے میجر مضامین تھے، یعنی مَیں ایڈورٹائزنگ کے شعبے میں جانا چاہتی تھی، لیکن قسمت کا لکھا کوئی نہیں بدل سکتا۔ جن دنوں مَیں آنرز کر رہی تھی، تو مَیں نے لاہور کے ایک مقامی چینل میں انٹرن شِپ کی ، وہاں میرے سینئرز نے کہا کہ آپ کا لب و لہجہ بہت اچھا ہے اور خود اعتماد بھی ہیں، تو آپ کو ایک بار نیوز اینکرنگ میں قسمت ضرور آزمانی چاہیے، کچھ دن کام کرکے دیکھیں، اگر دل چسپی پیدا ہوجائے، تو اسی شعبے میں کیریئر بنالیں۔ پھروہاں مَیں نے پرومپٹر(وہ اسکرین جس پر خبریں لکھی ہوتی ہیں)پر خبریں پڑھنے کی مشق شروع کی، یہ میرے لیے نیا اور انتہائی دل چسپ تجربہ تھا، پرومپٹر پہ مشق کا سلسلہ ایک مہینے تک جاری رہا۔ ایک مہینے بعد جب پہلی بار مجھے آن ایئر جانے کا موقع ملا ، تو بہت ڈری ہوئی تھی۔ ظاہر ہے، جب ہم پہلی مرتبہ کوئی کام کرتے ہیں،تو ایک جھجک اور خوف تو ہوتا ہی ہے۔ ویسے ایک سچّی بات بتاؤں کیمرے کے سامنے بولنا آسان نہیں۔ اچھے اچھّوں کی بولتی بند ہو جاتی ، پسینے چھوٹ جاتے ہیں۔ بہر حال، جب مجھے بتایا گیا کہ اب بس بلیٹن کا آغاز ہونے والا ہے، تو خوف کے مارے میرا رنگ سُرخ پڑ گیا ، مگر الحمدُ للہ میں نے بہت خود اعتمای سے کوئی غلطی کیے بغیر پورا بلیٹن مکمل کیا۔
خواب میں بھی اینکرنگ کانہیں سوچاتھا،نیلم یوسف۔۔
Facebook Comments