ikhlaaqi inhettat badhaali ki jar | Fatima Yasin

خودی کو پہچان۔۔

تحریر: فاطمہ یاسین۔۔

خودی میں ڈوب کر پاجا سُراغ زندگی

تُو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن ، اپنا تو بن !

جب انسان خُودی میں ڈوب جاتا ہیں ، خُودی کی گہرائیوں میں جاکر قدرت کے راز پا لیتا ہے ایک مشہور قول ہے ” کہ جو سکون تم باہر تلاش کرتے ہو ، وہ خُود تمہارے اندر چپھا ہوا ہے ” جو کہ خُودی کی بدولت میسر ہوتا ہے۔ آج کے دور میں جہاں بہت کم لوگ اپنی زندگی سے مطمئن نظر آتے ہیں ۔ انہوں نے خُودی میں ڈوب کر دیکھا ہے۔ جب انسان ٹوٹ کر ، تھک کر ، ہار کر ، بکھر کر عرض یہ کہ ہر طرف سے مایوس ہو کر اپنے اندر جھانکتا ہے اپنے رب کو پُکارتا ہے وہ یقیناً خُودی کو پا لیتا ہے ۔ پھر جب یقین خُدا پر ہو اور امیر خُود سے ہو تو انسان زندگی کے کسی بھی موڑ پر ناکام نہیں ہوتا ۔ بلکہ سیکھتا ہے یہاں تک کہ اپنی ذات کے اندر چُھپے ہر راز کو جو کے ہُنر کی صورت میں قدرت نے ہر انسان کو عطا کیے ہیں ان کو دریافت کرنا شروع کر دیتا ہے اور پھر کامیابی اس کے قدم چُومتی ہے یہ خُودی کی پہچان ہی ہے جو کہ انسان کہ اندر عاجزی و انکساری پیدا کر دیتی ہے وہ یہ جان لیتا ہے کہ جو کچھ بھی ہے وہ اس کے رب کی دی گئی نعمت ہے اور اُس کی قدر کرنا اس کا فرض ہے بس جیسے کسی بھی چیز کو جانے بغیر ، اُس کا مقصد اور فائدہ جانے بغیر ہم اُس کے بارے میں رائے قائم نہیں کر سکتے۔ اسی طرح جب تک ہم خُود کو نہیں جان لیتے ، اپنی ذات کے مقصد کو نہیں جان جاتے، ہم اپنے یا کسی کے بارے میں کوئی رائے قائم نہیں کر سکتے، اعتماد نہیں کر سکتے۔ زندگی کا سُراغ لگانے کیلئے خُودی کو جاننا بے حد ضروری ہے۔ یہ خُودی ہی ہے جس میں ڈوب کر انسان خُود کے ذریعے خُدا کو پالیتا ہے یہاں تک کہ وہ مقام آتا ہے

” خُودی کو کر بُلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے ،

خُدا بندے سے خُود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے “۔(فاطمہ یاسین)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں