علی عمران جونیئر
دوستو،مطالعہ پاکستان اگر انگریزی میں ہوتا تو انگریز کبھی اتنا زرخیز اور دنیا کی ہر نعمت سے مالامال اس ملک کو کبھی آزادی نہیں دیتے ۔مطالعہ پاکستان میں کافی کچھ ایسا ہے جس کو ٹھیک کرنے کی کسی کو توفیق تک نہیں ہورہی۔ اس لئے آج ہم آپ سے مطالعہ پاکستان نہیں بلکہ معاشرتی علوم پر بات کریں گے۔ جیسا کہ آپ نے بچپن میں ہی معاشرتی علوم پڑھی ہوگی ،جیسا کہ معاشرتی علوم میں معاشرے کے حوالے سے آگہی فراہم کی جاتی ہے،اسی طرح آج کی ہماری باتیں معاشرے اور ہمارے اطراف ہونے والی چیزوں سے متعلق ہی ہیں، کچھ باتیں بہت ہی ”باریک” ہیں اس لئے توجہ دینے کی گزارش ہے۔۔
آپ نے اکثر دیکھا ہوگا اور یہ تجربہ خود بھی کیا ہوگا کہ جب آپ کوئی پھل خریدتے ہیں تو فروٹ والے سے لازمی پوچھتے ہیں، بھائی جی یہ میٹھا توہے؟ وہ آگے سے پھل کے میٹھا ہونے کی سوفیصد نہ صرف گارنٹی اور وارنٹی دیتا ہے بلکہ آپ کو ٹیسٹ کرانے کی آفر بھی کرتا ہے، لیکن ہماری قوم دنیا کی شاید واحد قوم ہے جو امرود خریدتے وقت پوچھتے ہیں کہ میٹھے ہیں یا نہیں اور بعد میں نمک لگالگاکرکھاتے ہیں۔۔لوجی، پھلوں کا ذکر آیا ہے تو چونکہ گرمیوں کی آمد ہورہی ہے اور اس موسم میں پھلوں کے بادشاہ کو ہم سب مل کر خوش”آم۔دید” کہتے ہیں تو اسی حوالے سے ہمارے پیارے دوست نے کیا خوب کہا ہے کہ ، عام آدمی بھی ”آم” کی طرح ہوتا ہے، کوئی آکر چوس لیتا ہے تو کوئی کاٹ لیتا ہے۔۔جہاں پیارے دوست کا ذکر آجائے اور باباجی کی بات نہ ہو،ایسا ہم ہونے نہیں دیں گے، باباجی فرماتے ہیں،انسان اگر چاہے تو ایک ایک کرکے ہر مسئلے سے نمٹ سکتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ مسائل ایک قطار میں نہیں آتے۔۔باباجی کا مزید فرمانا ہے۔۔اگر آپ کا کہیں ”جی” نہیں لگ رہا تو آپ میرے نام کے ساتھ جی لگاسکتے ہیں۔۔باباجی کا مزید کہنا ہے کہ ۔۔زندگی ہمیشہ عجیب و غریب سبق دیتی ہے جن میں سے اکثر میں بھول جاتا ہوں۔۔آپ لوگوں نے نوٹ کیا ہوگا کہ پہلے ڈاکٹرز کی پرچی پہ ”اللہ ھوالشافی” لکھا ہوتا تھا اور آج کل کے ڈاکٹرز کی پرچی پہ ”کْلّْ نَفسٍ ذَائقة المَوتِ ”لکھا ہوتا ہے۔۔
ہر آدمی اتنا برا نہیں ہوتا جتنا اس کی بیوی اس کو سمجھتی ہے اور اتنا اچھا بھی نہیں ہوتا جتنا اس کی ماں اس کو سمجھتی ہے۔ہر عورت اتنی بری نہیں ہوتی جتنی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کی فوٹو میں نظر آتی ہے اور اتنی اچھی بھی نہیں ہوتی جتنی فیس بک اور واٹس اپ پر نظر آتی ہے۔اکثر میاں بیوی ایک دوسرے سے سچا پیار کرتے ہیں اور “سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے”۔آپ لوگوں نے نوٹ کیا ہوگا کہ جب خواتین کو موٹاپے کی شکایت ہوتی ہے تو پھر وہ ” ڈائٹنگ” شروع کردیتی ہیں اور اس دوران صرف ”سلاد” پہ گزاراکرتی ہیں۔۔ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ، اگر سلاد کھانے سے وزن کم ہوتا تو ایک بھی بھینس موٹی نہ ہوتی۔ ۔ کچھ شادی شدہ افراد گھر میں بیوی سے ”ٹھڈے ”کھا کے باہر دوستوں سے کہتے ہیں آج میں بھینس کے پائے کھا کر آیا ہوں۔۔ایک لڑکی کو نامعلوم نمبر سے فون آیا، ہیلو۔۔لڑکی نے پوچھا، کون؟؟ آواز آئی، میری بات سنو۔۔لڑکی نے کہا، مجھے کچھ نہیں سننا، میں شادی شدہ ہوں، میرا شوہر بہت اچھا ،شریف اور نیک انسان ہے۔۔پھر آوا ز آئی، وہ شریف،اچھا اور نیک انسان ہمارے پاس ہے، میں سٹی تھانے سے بات کررہا ہوں، اپنے شوہر کو آکر لے جاؤ، گرلز کالج کے باہر ”بونڈی” کرنا پکڑا گیا ہے۔۔یہ بات اپنی جگہ سوفیصد حقیقت ہے کہ لڑکے ایمان کے پکے ہوتے ہیں لڑکیاں جتنا بھی بھائی بھائی کرتی رہیں وہ ذرا نہیں ڈگمگاتے۔۔بیوی مرد کی طاقت ہوتی ہے باقی خواتین مرد کی کمزوری۔۔
ایک امیر خاتون کے ہاںچوری ہو گئی۔پولیس آفیسر انکے گھر پہنچا تو خاتون نے قدرے روتی ہوئی آواز میںکہا ۔۔آج کل ایمانداری نہیں ہے دیکھیے میری نوکرانی وہ تین قیمتی لباس بھی لے بھاگی جو میں نے پیرس سے واپسی پر کسٹم کے ذریعے اسمگل کیے تھے۔۔شوہر نے دیوار پر نصب گھڑی کو دیکھتے ہوئے غصے سے کہا۔۔بیگم ،تمہیں کچن میں گئے تین گھنٹے ہوگئے، کیا چانپیں ابھی تک تیار نہیں ہوسکیں؟؟چند ہی لمحوں کے بعد اسے سلیقہ مند بیگم کی آواز سنائی دی۔۔تل تو لی تھیںمیں نے،لیکن وہ ٹھیک سے گلی نہیں تھیں اس لئے میں نے انہیں بھون لیا تو وہ جل گئیں،اب اگر آپ ذرا صبر کریں تو میں انہیں ابال کر بس لارہی ہوں۔۔۔وہی صاحب رات کو مچھر مار کوائل جلا کر آرام سے میٹھی نیند سو رہے تھے ۔۔اچانک اسے مچھر کی مخصوص بھنبھناہٹ سنائی دی۔وہ حیران ہوا کہ مچھر مار کوائل کے باوجود یہ کیسے زندہ ہے۔۔اس نے عالم غنودگی میں جھپٹ کر مچھر کو مٹھی میں بند کر لیا۔۔ابھی وہ اسے مارنے ہی والا تھا کہ مچھر نے گڑگڑا کر کہا۔۔حضور میری کیا مجال کہ میںآپ کی نیند خراب کرتا وہ تو میں آپکو یہ بتانے آیا تھا کہ۔۔ آپ کا مچھر مار کوائل ختم ہو گیا ہے۔۔
یہ بات بھی سوفیصد حقیقت ہے کہ گھر میں چھوٹا بھائی ہو یا چھوٹا بیٹا وہ بالکل یوفون کا اشتہار معلوم ہوتا ہے، کوئی بھی کام ہوسب اسی کی طرف دیکھتے ہیں گویا کہہ رہے ہوں۔۔تم ہی تو ہو۔۔باباجی فرماندے نے، ساری رات سو سو کے بندہ تھک جاتا ہے اس لیے دن میں بھی آرام بہت ضروری ہے۔۔ان کایہ بھی فرمان عالی شان ہے کہ ۔۔خوش گوار ازدواجی زندگی کے لئے میاں بیوی کے درمیان ہم آہنگی بہت ضروری ہے لیکن ہمارا معاشرہ اسے ”زن مریدی” قراردے کر اس کی تذلیل کرتا ہے۔۔آپ بھی ہماری اس بات سے متفق ہوں گے کہ ،پریشانی بتا دینے سے بندہ اتنا پریشان نہیں ہوتا جتنا اس جملے سے ہوتا ہے کہ۔۔
میں پریشانی بتا کے آپ کو بھی پریشان نہیں کرنا چاہتا۔۔۔ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ۔۔انگریزی بولنے میں کوئی حرج نہیں،لیکن یقین کریں نہ بولنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔۔پیارے دوست مزید فرماتے ہیں کہ ۔میں نے جوتا پسند کرتے وقت کبھی قیمت نہیں دیکھی کہ کم ہے یا زیادہ،بس جس جوتے میں پاؤں سکون محسوس کرے ،جمعہ کے بعد وہی پہن کے گھر آ جاتا ہوں۔۔
اب ذرا شوہروں کے چند مشہور جھوٹ بھی سن لیجیے۔۔بیگم ، میری زندگی میں تم سے پہلے کوئی لڑکی نہیں آئی۔۔بیگم، میں فون پر اپنے پرانے دوست سے بات کررہا تھا جسے میں پیار سے ڈارلنگ کہتا ہوں۔۔ بیگم، میں لیٹ اس لیے آیا کہ کسی دوست کے بچے کی سالگرہ تھی۔۔۔ بیگم، میں تمھارے بغیر زندہ رہ نہیں سکتا۔ ۔۔ بیگم، اگر تم نہ ملی ہوتی تو میں کبھی شادی نہ کرتا۔۔۔ بیگم، یہ رہی میری پوری تنخواہ، اسے تم رکھ لو۔۔۔ بیگم، آج تم بہت اچھی لگ رہی ہو۔۔۔ بیگم، میرے کپڑوں پر یہ لمبے بال دراصل اس گھوڑے کی دم کے ہیں جس پر میں گھڑسواری کرتا ہوں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔مرد خطرناک ترین راستے عبور کرسکتا ہے لیکن وہ راستہ عبور نہیں کرسکتا جس پہ ابھی ابھی بیگم نے تازہ تازہ پوچا لگایا ہو۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔