سنوٹی وی کے اینکر اور معروف قانون دان بیرسٹر احتشام الدین کو خاتون ایس پی نے حوالات میں بند کردیا اور غیرقانونی طور پر حبس بے جا میں رکھا۔ تفصیلات کے مطابق بیرسٹر احتشام الدین نے واقعہ کے خلاف لاہور کے تھانہ اقبال ٹاؤن کے نام اپنی درخواست میں کہا ہے کہ۔۔ سائل سینئر قانون دان اور سینئر اینکرپرسن ہے اور ایک ٹی وی چینل سے منسلک ہے سترہ جنوری کو سہ پہر چار بجے ایس پی اقبال ٹاؤن عمارہ شیرازی نے میرے موکلین کو ایک جھوٹے مقدمے کے سلسلے میں بلایا جو ختم بھی ہوچکا ہے لیکن پھر بھی ہراساں کرنے کی غرض سے انکوائری کیلئے بلایا گیا، میں بھی اپنے موکلین کے ہمراہ پونے پانچ بجے ایس پی آفس پہنچا جہاں مخالف پارٹی بھی پہلے سے موجود تھی،جنہوں نے میرے موکلین سے نازیبا گالی گلوج کی اور سنگین نتائج کی دھمکی بھی دی۔ جب میں نے خاتون ایس پی سے کہا کہ انہیں روکا جائے تو خاتون ایس پی نے سائل سے بدتمیزی کی اور کہا کہ تمہیں اپنے موکلین کا ساتھ دینے کا مزہ چکھاتی ہوں، پھر اپنے عملے کو بلوا کر میرے موکلین پر تشدد کرایاگیااور سائل کو اسلحہ کے زور پر حبس بے جا اور غیرقانونی حراست میں حوالات میں بند کردیا، اسی دوران سائل کے وکلا ساتھی اور میڈیا ورکرز وہاں پہنجے جس پر دوگھنٹے بعد حوالات سے نکالا گیا۔ اینکرپرسن بیرسٹر احتشام الدین کے مطابق خاتون ایس پی نے سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے اور سائل کو غیرقانونی حراست میں رکھا، اس لئے قانونی محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے۔ بیرسٹراحتشام کا کہنا ہے کہ پولیس نے انہیں تب تک رہا نہیں کیا جب تک ایس پی عمارہ شیرازی کے دفتر کے باہر وکلا اور صحافیوں نے احتجاج نہیں کیا۔ اس معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، لاہور بار ایسوسی ایشن اور لاہور پریس کلب اور پاکستان فیڈرل یونین آفر جرنلسٹس سمیت دیگر صحافتی تنظیموں نے بیرسٹر احتشام امیرالدین کی غیر قانونی حراست کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ دار پولیس افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ لاہور پریس کلب کے صدر اعظم چودھری نے کہا ہے کہ ایس پی اقبال ٹاؤن کے خلاف کارروائی کی جائے ورنہ صحافی برادری احتجاج پر مجبور ہو گی، اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شعیب شاہین نے کہا ہے کہ پاکستان پولیس اسٹیٹ بن چکا ہے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر جی ایم جمالی اور عہدیدار رانا عظیم نے بھی احتشام امیرالدین کی غیر قانونی حراست کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب اورآئی جی پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عمارہ شیرازی کے خلاف انکوائری کر کے کارروائی کریں۔
خاتون ایس پی نے اینکر کو لاک اپ کردیا۔۔
Facebook Comments