laadla aik or reporter ki nokri khaagya

خاتون رپورٹرکی ہراسمنٹ،نوکری سے بھی برطرف۔۔

جی ٹی وی میں خاتون رپورٹرکو ہراساں کرنے کا واقعہ ہوا، جب چینل انتظامیہ سے شکایت کی گئی تو الٹا خاتون رپورٹر کو ہی نوکری سے برطرف کردیاگیا۔۔ جب اس حوالے سے عمران جونیئر ڈاٹ کام نے جی ٹی وی ہیڈآفس میں رابطہ کرکے اس واقعہ کی تصدیق چاہی تو فون پر بتایاگیا کہ یہ واقعہ درست ہے، یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسا آپ نے بتایا، جب یہ سوال کیاگیا کہ ہراساں کرنے والے کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی تو فون پر جواب دینے والے نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں مزید تفصیل لے کر کال بیک کرے گا، تاہم رات گئے تو فون اور میسیجز کے باوجود وہ صاحب تفصیل بتانے سے کتراتے رہے۔ عمران جونیئر ڈاٹ کام کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق جی ٹی وی کے اسلام آباد بیورو میں انیس جون دوہزار بیس کو جوائن کرنے والی خاتون رپورٹر سے پہلے سات ماہ تک انٹرن شپ کرائی گئی، اس دوران اسے مسلسل ہراساں کیاجاتا رہا، خاتون رپورٹرکا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسے ڈائریکٹر نیوز الٹے سیدھے میسجزبھیجتا تھا جس میں برہنہ تصاویر بھی ہوتی تھیں۔۔لیکن خاتون رپورٹر ان میسجز کو اگنور کرتی رہی،خاتون رپورٹر کاکہنا ہے کہ ایسا صرف اسی کے ساتھ نہیں ہوتا بلکہ یہاں جو بھی لڑکی آتی ہے اس کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے،خاتون رپورٹر نے عمران جونیئر ڈاٹ کام کو بتایا کہ۔۔ ڈائریکٹر نیوز(ڈی این) مجھے بہانے بہانے سے ہراساں کرتے رہے اور میرے انکار اور ان کی ڈیمانڈ نہ ماننے پر میرے کام میں خرابیاں نکالنا شروع کردیں، ہر میٹنگ میں بدترین رویہ اختیار کرتے، ڈیمانڈ نہ ماننے پر کہا جاتا کہ تم ڈرامے کرتی ہو۔۔ خاتون رپورٹر کا کہنا تھا کہ اسے کسی بڑے ایونٹ میں نہیں بھیجا جاتا،اور آخر کار پرفارمنس کا بہانہ بناکر نوکری سے نکال دیا۔۔پوچھنے پر کہاگیا کہ کراچی ہیڈآفس کی جانب سے یہ فیصلہ ہوا ہے، ڈی این کو نکالنے یا رکھنےکا کوئی اختیار نہیں۔۔خاتون رپورٹر کے مطابق جب میں نے کراچی ہیڈآفس سے پتہ کیا تو بتایا گیا کہ ہماری جانب سے ایسا کچھ نہیں کہاگیا۔۔ خاتون رپورٹر جس کی تنخواہ پندرہ ہزار روپے ماہانہ رکھی گئی تھی لیکن اسے یہ سب برداشت کرنے کےبعد بھی صرف بارہ ہزار روپے ہی ملتے تھے۔۔پپو کا کہنا ہے کہ خاتون رپورٹر کی جانب سے ادارے کو ہراساں کرنے سے متعلق آگاہ کرنے کے باوجود ہراساں کرنے والے کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونا سمجھ سے بالاتر ہے۔۔ جی ٹی وی ہیڈآفس ذرائع کا کہنا ہے کہ ہراساں کرنے والے خلاف ادارہ کوئی کارروائی اس لئے نہیں کرے گا کہ وہ ادارے کو بزنس لاکر دیتا ہے۔۔پپو نے صحافتی تنظیموں سے اس واقعہ کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور خاتون رپورٹر کو بھی مشورہ دیا ہے کہ وہ اس حوالے سے کشمالہ طارق سے رابطہ کرے اور تمام شواہد جو اس کے پاس اسکرین شاٹس کی شکل میں موجود ہیں وہاں دکھائیں ، وہ لازمی ایکشن لیں گی۔۔

chaar hurf | Imran Junior
chaar hurf | Imran Junior
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں