خصوصی رپورٹ۔۔
پنجاب کے وزیر صحت کی جانب سے کورونا کے باعث وفات پانے والی کالم نگار کرن وقار کے خاندان سے اظہار تعزیت کیا ہے ۔وزیر صحت پنجاب کے حکم پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی اوکاڑہ سے فوری رپورٹ طلب کی گئی کیونکہ کرن وقار نے 31مارچ کو فیس بک پر پوسٹ کی تھی کہ اوکاڑہ ہسپتال میں آکسیجن اور سہولیات ناپید ہیں۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی اوکاڑہ کے ریکارڈ کے مطابق 31 مارچ کو مرحومہ ڈی ایچ کیو اوکاڑہ میں ایک دن داخل رہی تھیں۔کرن وقار لاہور کے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں دس دن علاج کے بعد وفات پا گئیں۔وزیر صحت نے محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے ۔وزیر صحت نے مزید کہا ہے کہ کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث کورونا کے مریضوں کے لئے مزید ایک سو وینٹی لیٹرز کا اضافہ کیا جا رہا ہے ۔
ڈی ایچ کیو اوکاڑہ کی انکوائری رپورٹ کے مطابق کرن وقار کی والدہ گردوں کے عارضے کے باعث نجی اسپتال میں زیرِ علاج تھیں، والدہ کی تیمارداری کے دوران دونوں بہن بھائی بھی کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے۔دونوں ڈی ایچ کیو اسپتال اوکاڑہ میں داخل ہوئے، کرن وقار اور ان کے بھائی کو 30 لیٹر آکسیجن پریشر کی ضرورت تھی تاہم ان کے پاس صرف 15 لٹرپریشر کی گنجائش ہے۔دونوں بہن بھائیوں کو 25 گھنٹے بعد لاہور کے علاقے سندر میں واقع ایک نجی اسپتال میں منتقل کردیا گیا، جہاں پہلے زوہیب علی اور چند دن بعد کرن وقار بھی انتقال کرگئیں۔کرن وقار کے بہنوئی نے نجی اسپتال کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
کوروناسے جاں بحق شاعرہ کرن وقار کی گیس سلینڈرنہ ہونے کی وائرل پوسٹ پرردعمل دیتے ہوئے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ہیلتھ اوکاڑہ ڈاکٹر عبد المجید نے کہاہے کہ کرن وقار اور ان کا بھائی صہیب کورنا کی علامات کے پیش نظر 31مارچ2021بوقت صبح 7:30بجے ڈسٹرکٹ ہیڈ کو ارٹر اسپتال میں داخل ہوئے یہ دونوں بہن بھائی تقریباََ 25گھنٹے اسپتال میں زیر علاج رہے۔ان کو تمام طبی سہولیات اور ڈاکٹرز کی ہدایت کے مطابق آکسیجن فراہم کی جاتی رہی یکم اپریل کو صبح 9بجے دونوں بہن بھائی بہتر علاج معالجہ کی غرض سے ڈسٹرکٹ ہیڈ کو آرٹر اسپتال سے ڈسچارج ہو ئے اور لاہورکے نجی اسپتال میں علاج کے لئے چلے گئے ،جہاں کرن وقار 10دن زیر علاج رہیں اور گذشتہ روز انتقال کر گئیں۔چیف ایگزیکٹیو آفیسر ہیلتھ نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کو آرٹر اسپتال میں سنٹرل آکسیجن سسٹم نصب ہے اور مرکزی سسٹم کے ساتھ بیک وقت آکسیجن کے 10سلنڈرز لگائے جاتے ہیں جہاں ایمرجنسی،کوویڈ وارڈ کو تسلسل سے آکسیجن فراہم کی جاتی ہے جبکہ 10سلنڈرز پر مشتمل سنٹرل آکسیجن سسٹم کے ذریعے نرسری،پیڈز،انڈور کو آکسیجن فراہم کی جاتی ہے اور آپریشن تھیڑ کو الگ سے آکسیجن فراہم کی جاتی ہے۔
کرن وقار کی شیر خوار بیٹی ہمیشہ کیلئے ماں کی محبت سے محروم ہوگئی، متاثرہ خاندان نے نجی اسپتال کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔اوکاڑہ کی جواں سال شاعرہ اور مصنفہ کرن وقار، ان کا چھوٹا بھائی زوہیب اور والدہ چند ہی دنوں کے وقفے سے کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے۔کرن وقار نے 31 مارچ کو اپنی اور اپنے بھائی کی طبیعت کی خرابی کا ذکر کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ وہ اور ان کا بھائی اوکاڑہ کے ڈی ایچ کیو اسپتال میں زیرِعلاج ہیں مگر یہاں آکسیجن ہے نہ کوئی دیکھ بھال، کوئی بتائے کہ کورونا وائرس کے علاج کے لیے کس اسپتال میں جانا بہتر ہے۔(خصوصی رپورٹ)۔۔
