تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو،ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک کتا جنگل میں راستہ بھول گیا۔ ابھی وہ کچھ سوچ ہی رہا تھا کہ اْسے شیر کے دھاڑنے کی آواز سنائی دی۔ کتا دل ہی دل میں بولا۔۔لو بھئی، آج تو موت پکی ہے۔اچانک اْسے اپنے قریب پڑے ایک جانور کا ڈھانچہ نظر آیا، اور پھر اگلے ہی لمحے اْسے ایک ترکیب سوجھی۔ اْس نے ایک ہڈی اْس ڈھانچے سے نکال کر اپنے دانتوں میں پکڑ لی، اِس دوران شیر اْس کی پچھلی طرف نہایت قریب پہنچ گیا۔کتے نے بڑی بہادری سے شیر کی موجودگی کو نظر انداز کرتے ہوئے ہڈی پر منہ مارنا شروع کر دیا اور ساتھ ہی ساتھ غراتے ہوئے اپنے آپ سے بولا۔۔آج تو شیر کے شکار کا مزہ ہی آگیا، اگر کہیں سے ایک آدھ شیر اور مل جائے تو مزہ دو بالا ہو جائے۔۔۔شیر نے جیسے ہی کتے کی یہ بات سنی اْس کی تو پیروں تلے سے زمین نکل گئی۔ وہ اْلٹے پاؤں وہاں سے بھاگ گیا۔ایک بندر اْوپر درخت پر بیٹھا یہ سارا منظر دیکھ رہا تھا۔ وہ کتے سے بولا۔۔۔اچھا بیوقوف بنایا ہے شیر کو میں ابھی اْسے سب سچ سچ بتا کے آتا ہوں۔۔ کتے نے اْسے بہت روکا لیکن وہ نہ رْکا اور شیر کی کچھار میں پہنچ کر سارا ماجرا سنا دیا کہ، کس طرح کتے نے اپنی جان بچانے کے لیے اْسے بیوقوف بنایا تھا۔شیر نے جب یہ سنا تو وہ غصے سے آگ بگولا ہو گیا اور بولا اچھا، یہ بات ہے! چلو میرے ساتھ ابھی اْس کتے کو سبق سکھاتا ہوں۔ جب یہ دونوں وہاں پہنچے تو کیا دیکھا، کتا ویسے ہی اْن کی طرف پشت کر کے بیٹھا ہوا ہے اور زور زور سے بول رہا ہے۔میرا بھوک سے بْرا حشر ہو رہا ہے اور یہ بندر کا بچہ کب سے شیر کو لانے گیا ہے ابھی تک واپس نہیں آیا۔۔اسی لئے بزرگ کہتے ہیں کہ ہر مشکل گھڑی میں دماغ کو ٹھنڈا رکھو گے تو درست فیصلے کرنے میں آسانی رہے گی۔۔
ہمارے بہت ہی پیارے اور محترم باباجی نے ایک بار اپنی زوجہ ماجدہ کے ساتھ ہوٹل میں کھانا کھانے گئے۔۔باباجی نے جیسے ہی کھانا شروع کیا تو زوجہ نے ٹوک دیا۔۔ آج تم کھانے سے پہلے دعا مانگنا بھول گئے۔۔باباجی نے برجستہ کہا۔۔یہ ہوٹل ہے بیگم۔ یہاں کے باورچی کو کھانا بنانا آتا ہے۔۔باباجی نے عورتوں پر شاید ماسٹرزکیا ہوا ہے، اس لئے وہ ان کی نفسیات، عادات و اطوار اور دیگر معمولات پر اتنی باریکی سے تبصرہ فرماتے ہیں کہ ہم بے اختیار داد دیئے بغیر نہیں رہ سکتے۔۔ایک بار باباجی کہنے لگے۔۔اگر آپ کی بیگم میکہ گئی ہیں اور وہ فون نہ اٹھائے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ سوئی ہوئی ہے، کوئی فلم دیکھ رہی ہے، سہیلیوں کے ساتھ ہے،کھانا کھا رہی ہے،ہمسائی کی عیادت کو آئی ہوئی ہے،ہسپتال میں ہے، بیمار ہے، امی کے ساتھ شاپنگ پر ہے، کھانا بنا رہی ہے، تسبیح پڑھ رہی ہے، وظیفہ کر رہی ہے کپڑے دھو رہی ہے،ابا جی کے پاؤں دبا رہی ہے،بڑے بھائی سے فون پر بات کر رہی ہے، چھوٹے بھائی کو ہوم ورک کروا رہی ہے دادی کو دوائی پلا رہی ہے،گھر والوں کے ساتھ ڈنر پر ہے میڈیکل سٹور پر ہے،دوپٹہ رنگوا رہی ہے لیکن اگر آپ نے اُس کا فون نہیں اٹھایا تو اس کا ایک ہی مطلب ہے کہ آپ کسی لڑکی کے چکر میں ہیں۔۔باباجی نے خوش گوار ازدواجی زندگی کا راز بھی ایک دن ہم پر فاش کردیا۔۔کہتے ہیں۔۔ کھانا آپ نے بنانا ہے،جسے مل کر کھانا ہے۔۔پھر سارے برتن دھوکر،ٹوکری میں سجانا ہے۔۔سونے سے پہلے بہت ضروری، بیگم کے پیر دبانا ہے۔۔صبح ناشتے سے قبل،جھاڑو خود ہی لگانا ہے۔۔ ہراتوار کو کپڑے ہیں دھونے،انہیں تار پر لٹکانا ہے۔۔کسی سے اگر جاناہوملنے، زوجہ سے پوچھ کر جانا ہے۔۔ شاپنگ کی جب جب ہو فرمائش،ہربارجیب کو آزماناہے۔۔لازم ہے یہ سب کرلو، چاہتے ہوکہ مسکرانا ہے۔۔
گزشتہ دنوں خبر ملی کہ باہر کسی ملک میں کامیاب آپریشن کے بعد ایک انسان کو خنزیرکا دل لگادیاگیا۔۔ایسا اگر پاکستان میں ہوتا تو خاتون خانہ کا سوال ہوتا۔۔ مولوی صاحب خنزیر حرام جانور ہے، میرے شوہر کو ابھی خنزیر کا دل لگا ہے، کیا اب میرا شوہر مجھ پر حرام ہے؟مولوی صاحب فرماتے۔۔ شوہر اگر تم سے دل سے پیار کرتا ہے تو وہ حرام ہے۔۔لڑکی والوں نے بارات کو نکاح سے پہلے کھانا دیا۔ میراثی جو بہت جوش و خروش سے کام کرتا پھر رہا تھا بھوکا رہ گیا۔ نکاح ہونے کو تھا۔میراثی خاموشی سے نکاح کے پنڈال میں پہنچا۔تمام مہمانان کی نظریں اسٹیج پر ہی تھیں۔ میراثی نے چپ چاپ ا سٹیج پر پہنچ کر لڑکی کے باپ۔۔ چودھری صاحب کے کان میں بتایا کہ اسے بھوک لگی ہے اور کھانا ختم ہو چکا ہے۔ چودھری کو میراثی کی اس حرکت پر غصہ آیا اور اس نے اسے سرِ عام ذلیل کر ڈالا۔میراثی نے آہستہ سے کہا۔۔چودھری جی میں چاہواں تے ایہہ ویاہ ایتھے ای رک جاوے۔۔چودھری کو اور تپ چڑھی۔ اس نے کھسہ اتار کر میراثی کو پیٹ ڈالا۔ میراثی اسٹیج پر سب کے سامنے آ کر چلا کر بولا۔۔۔اس کڑی دا جدوں جدوں وی ویاہ ہویا، سانوں لتر ای پئے نیں۔
ایک شہری کسی گاؤں میں مہمان بن کر گیا۔نماز کے وقت مہمان و میزبان نماز پڑھنے گاؤں کی مسجد میں گئے۔۔نماز جب شروع ہوئی تو پیش امام نے ساری نماز غلط سلط پڑھی، نہ الفاظ صحیح تھے نہ حرکات و سکنات۔واپسی پر مہمان نے میزبان سے کہا۔۔۔آپ کے امام صاحب نے ساری نماز غلط پڑھی۔۔میزبان بولا، عموماً تو ایسا نہیں ہوتا مگر جب نشے میں ہو تو پھر نماز میں چوک بھی جاتا ہے۔مہمان کو حیرت کا جھٹکا لگا،پوچھ بیٹھا،یہ نشہ بھی کرتا ہے؟میزبان بولا۔۔ ارے نہیں، نشہ نہیں کرتا، بس جب مجرا دیکھنے جاتا ہے،تو وہاں تھوڑی سی پی لیتا ہے۔مہمان نے لاحول پڑھتے ہوئے کہا،یعنی وہ طوائف کے کوٹھے پر بھی جاتا ہے؟ میزبان کہنے لگا۔۔ ہاں مگر صرف اس وقت جاتا ہے جب جوئے میں کچھ کما لیتا ہے،ورنہ ہر روز نہیں جاتا۔مہمان نے پھر سوال داغا،تو جوابھی کھیلتا ہے؟ میزبان نے کہا، جوا کب کھیلتا ہے، وہ تو چوری میں کچھ پیسہ ہاتھ آ جاتا ہے تو تھوڑا سا کھیل لیتا ہے۔مہمان نے پوچھا، کمال ہے ،ایسے آدمی کو آپ نماز کے لئے آگے کردیتے ہو؟؟میزبان نے جواب دیا۔۔بھئی کیا کریں، اگر اس کو آگے نہ کریں تو پیچھے پھر جوتے چراتا ہے،ہمارے لئے خطرناک ہوجاتا ہے۔۔مورال: ہمارے پاس اس کے سوا کوئی آپشن نہیں۔نوٹ:یہ قطعی غیرسیاسی واقعہ ہے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔کراچی والوں کو پتہ ہے کہ جلدی کا کام شیطان کا ہوتا ہے۔۔اس لئے سوتے بھی لیٹ ہیں اور اٹھتے بھی لیٹ ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔