خان نے سبق نہیں سیکھا! آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کا مطلب پاکستان کو ڈیفالٹ کی طرف دھکیلنا ہے جس کے نتیجے میں ملک کے حالات نہ صرف بہت خراب ہو سکتے ہیں بلکہ پاکستان اور عوام کیلئے معاشی مشکلات اتنی بڑھ جائیں گی کہ جن کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔سینئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے خدشات کا اظہار کر دیا ۔جنگ ” میں شائع ہونیوالے کالم میں انصار عباسی نے لکھا کہ امید تھی کہ عمران خان جیل میں اپنے ماضی، اپنے طرز سیاست اور اپنی غلطیوں پر غور کریں گے۔ اُن سے بہتری کی توقع تھی اور اب بھی ہے لیکن جو کچھ اُن کے حوالے سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے سے متعلق بتایاگیا وہ انتہائی قابل اعتراض اور قابل مذمت ہے۔ پاکستان کا ایک بڑا سیاسی رہنما کیسے اپنی ذات،خواہ اُس کے ساتھ زیادتی بھی ہو رہی ہو ،کو آگے رکھ کر کوئی ایسی بات کر سکتا ہے جس سے پاکستان کو نقصان پہنچے اور جس کا براہ راست اثرعوام کی مشکلات کو کئی گنا بڑھادے۔ ۔کالم میں انصار عباسی نے مزید لکھا کہ امید نہیں کہ آئی ایم ایف اس خط کو کوئی اہمیت دے گا لیکن خان صاحب نے جو کیا اُس سے ایک بار پھر وہ اور اُن کا طرز سیاست بُری طرح ایکسپوز ہو گئے۔ کچھ عرصہ قبل 9 مئی کے کریک ڈاؤن کے بعد امریکا میں مقیم تحریک انصاف کے ذمہ داروں کی طرف سے امریکا کے سیاستدانوں کو خط لکھے گئے اور امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان پر دباؤ ڈالنے کیلئے اُس کی فوجی امداد کو بند کر دیا جائے جس پر کافی تنقید ہوئی۔کالم کے آخر میں انصار عباسی نے لکھا کہ اپنی گرفتاری سے قبل تحریک انصاف کو ’’ہم کوئی غلام ہیں‘‘ کا بیانیہ دینے والے عمران خان خود بھی امریکی سیاسی رہنماؤں سے پاکستان پر دباؤ ڈالنےکیلئے بات کرتے رہے۔ وہ سب کچھ جو عمران خان اور تحریک انصاف نے کیا اگر یہ کوئی اُن کا مخالف رہنما یا سیاسی جماعت کرتی تو خان صاحب اور اُن کی پارٹی، اُن کے بارے میں کیا کہتے؟ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سب سے بڑے رہنماہونے کے باعث عمران خان کو اپنے آپ کو بدلنا چاہیے، اپنے ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے، عوام کی خاطر، پاکستان کی خاطر۔ لیکن لگتا ہے خان صاحب نے سبق نہیں سیکھا۔