تحریر۔ حماد رضا
ادب میں سفر نامہ اپنی ایک منفرد پہچان رکھتا ہے بلاشبہ سفر نامہ ادب کی ایک مقبول ترین صنف ہے پاکستان کے سب سے زیادہ بکنے والے لکھاری اور ادیب مستنصر حسین تارڑ کی وجہ شہرت میں بھی ادب کی اسی صنف کا بہت بڑا ہاتھ رہا ہے جہاں بہت سے مرد ادیبوں نے سفر نامے کو جلا بخشی وہیں خواتین لکھاریوں کی بھی ایک بڑی تعداد نے فن کی اس میراث کو آگے بڑھایا اور ایسا ادب تخلیق کرنے میں کامیاب ہوئیں جو آنے والی نسلوں کے لیے سند رہے گا کائنات بشیر کا سفر نامہ خاموش نظارے بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے دیارِ غیر(جرمنی) میں مقیم ہونے کے باوجود آپ نے پاکستانی ادبی حلقوں میں اپنی ایک خاص جگہ اور شناخت بنائ ہے خاموش نظارے کائنات بشیر کی کوئ پہلی تصنیف نہیں ہے آپ متعدد کتابوں کی مصنفہ ہیں آپ نا صرف بہترین سفر نامہ نگار بلکہ مائیکرو فکشنسٹ بھی ہیں اس کے علاوہ آپ کی لاتعداد تحریریں ملکی اورغیرملکی اخبارات کی زینت بنتی رہتیں ہیں مصنفہ نے اپنے اس سفر نامے کی کاپی مجھے پی ڈی ایف فارمیٹ میں پڑھنے کے لیے ارسال کی کیوں کے ان دنوں میں وبا کے زور کی وجہ سے ہارڈ کاپی بھیجنا ممکن نہیں تھا قارئین کو بتاتا چلوں کے میرا شمار ان کتاب دوستوں میں ہوتا ہے جو کتاب خرید کر ہارڈ کاپی پڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن اس دفعہ وبا کے زور کی وجہ سے مجبوراً پی ڈی ایف میں مطالعہ شروع کرنا پڑا کتاب کے آخری مراحل میں تھا کہ جب مجھے خاموش نظارے کی ہارڈ کاپی موصول ہوئ دیر آۓ درست آۓ کے مصداق اللہ کا شکر ادا کیا کسی بھی کتاب کو موصول کرنا اور اسے کھولنا ایسا ہی ہے جیسے کسی بچے کو اس کا من پسند کھلونا مل گیا ہو بنا کسی تا خیر کے میں نے کتاب کو کھولا خوبصورت گردپوش کے ساتھ کتاب کا ٹائٹل اسے چار چاند لگانے کے لیے کافی تھا کتاب کے ناشر انہماک انٹرنیشنل پبلی کیشنز ہیں جنہوں نے اس کی طباعت اور اشاعت کے ساتھ پورا پورا انصاف کیا ہے سفر نامہ کل دو سو پچانوے صفحات پر مشتمل ہے اور نہایت عمدہ کا غذ کا استعمال کیا گیا ہے کتاب کے شروع میں دستگیر شہزاد افسانہ نگار و شاعر نے جس طرح اپنے لفظوں کی جادو گری سے مصنفہ کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے وہ قابلِ داد اور لائقِ تحسین ہے کائنات بشیر کی نثر بہتے پانی کی طرح رواں اور شفاف ہے اور میں یہ بات بڑے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کے اس سفر نامے کو پڑھنے کے بعد کوئ بھی کتاب دوست کائنات بشیر کی منظر نگاری اور جزئیات نگاری کی داد دیے بغیر نہیں رہ سکے گا پڑھنے والے کو یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ قدم بہ قدم ہر مقام پر مصنفہ کے ساتھ ہے یہ سفر نامہ نا صرف قاری کی سیاحتِ حس کی تسکین کا باعث بنتا ہے بلکہ وہیں اسے ملکی ثقافت سے بھی روشناس کراتا نظر آتا ہے میں کائنات بشیر کو ادب کی مٹی زرخیز کرنے میں اپنا حصہ ڈالنے پر ڈھیروں مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان کی مستقبل میں مزید کامیابیوں کے لیے دعا گو ہوں اسی کتاب کے ذریعے مجھے یہ بھی معلوم ہوا کہ کائنات بشیر دنیا کے بہت سارے ملکوں کا سفر کر چکی ہیں میں امید کرتا ہوں کے مستقبل قریب میں ان سفروں کو بھی کتابی شکل میں لایا جاۓ گا اس قسم کی طباعت شدہ کتابوں کی قیمت عموماً ایک ہزار سے بارہ سو تک ہوتی ہے لیکن یہ سفر نامہ محض چھ سو روپے میں عمدہ طباعت کے ساتھ دستیاب ہے کتاب حاصل کرنے کے لیے انہماک انٹرنیشنل پبلی کیشنز سے براہِ راست رابطہ کیا جا سکتا ہے ۔ (حماد رضا)