khaleel ul rehman qamar ko ban kia jae

خلیل الرحمان قمر کو “بین ” کیا جائے گا؟؟

تحریر: اسعد نقوی۔۔

نیو نیوز کے پروگرام “آج عائشہ احتشام” کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہے ۔۔میں اخلاقی طور پر اس کلپ کو شیئر کرنا غیر مناسب سمجھتا ہوں ۔۔اس کلپ میں خلیل الرحمٰن قمر نے ماروی سرمد کے لیے جو الفاظ استعمال کیے وہ “مردانگی”نہیں بلکہ مردانگی کے نام پر دھبہ ہے ۔۔۔۔ذرا سوچیں  ٹی وی چینل پر مردوں کی نمائندگی کرنے والے خلیل الرحمٰن قمر کا بیانیہ تمام مردوں کا بیانیہ سمجھا جائے یا مردوں کا فیس سمجھا جائے اور دوسری طرف ماروی کا بیانیہ عورتوں کا فیس مانا جائے تو اس کے بعد یہ کلپ دیکھنا آپ کو شرمسار کردے گا ۔۔۔۔خلیل الرحمٰن قمر نے لائیو شو میں ماروی پر جس طرح کے الزامات عائد کیے آپ پر پیمرا کا نوٹس تو بنتا ہے خلیل الرحمٰن قمر کو عدالت میں بھی گھسیٹا جا سکتا ہے ۔۔اس وقت عورت کے حقوق کا عالمی دن قریب ہے دلائل سے بات کرنے کی ضرورت ہے وہیں پر پاکستانی میڈیا پر خصوصاً عائشہ احتشام کے پروگرام پر عورت کی عزت کی دھجیاں اڑائی گئی ۔۔۔ایک منٹ کے لیے یہ سوچیں کہ جس طرح خلیل الرحمٰن قمر نے ماروی  کو کہا کہ تیرے جسم پر ہے کیا میں تھوکتا بھی نہیں ۔۔شکل۔دیکھی ہے اپنی ۔۔گالیاں میں نہیں لکھ سکتا ۔۔یہی بات اگر ماروی خلیل الرحمٰن قمر کو کہہ دیتی تو مردانگی دیکھانے والے خلیل الرحمٰن قمر کی ساری مردانگی۔ لائیو شو میں ختم ہوجاتی ۔۔۔۔مجھے حیرت ہے کہ عائشہ احتشام نے بحیثیت خاتون خلیل الرحمٰن قمر کو روکا کیوں نہیں۔۔۔کیوں بریک نہیں لیا ۔۔۔کیوں خاموشی سے عورت کی عزت پر انگلیاں اٹھاتے خلیل الرحمٰن قمر کے گھٹیا  ڈائیلاگ سنتی رہی ؟ میں۔ اس بات کا قائل نہیں کہ آپ دلائل کی بجائے بازاری جملے ٹی وی سکرین پر ان ائیر کریں ۔۔۔ہم وہ لوگ ہیں جو ٹی وی سکرین پر نیوز سن کر اپنے جملے اور تلفظ ٹھیک کیا کرتے تھے اب یہی سکرین ہے مگر سیکھنے کے لیے کچھ نہیں ۔۔۔خلیل الرحمٰن قمر پہلے بھی میڈیا انڈسٹری میں مغرور اور بدتمیز شخص مانا جاتا ہے ایسے شخص کی اس طرح کی گفتگو سننے کے بعد میرا مطالبہ ہے کہ خلیل الرحمٰن قمر کو کسی لائیو شو میں ہرگز نہ بلایا جائے اور یہ پابندی اگر پیمرا کی طرف سے ہوتو زیادہ مناسب ہے ۔۔۔۔ضروری نہیں کہ ہم عورت کو ایک ہی زاویے سے دیکھیں ۔۔ٹی وی سکرین پر تمام مردوں کی نمائندگی کرتے وقت آپ کوعورت کے جسم کی گفتگو نہیں کرنی چاہیے ۔۔عورت کو عزت دینا ۔مان دینا ۔ تکریم کرنا بھی ہماری زمہ داری ہے آپ عورت کے حقوق کی بات نہیں کرسکتے تو آپ کو یہ۔حق بھی حاصل نہیں کہ آپ کسی کو پرسنل اٹیک کرکے اس کے جسم اور شکل پر بات کریں ۔۔۔خلیل الرحمٰن قمر نے لائیو شو پر جو ماروی پر الزامات لگائے ۔کیا خلیل الرحمٰن قمر صاحب کے پاس ان کا کوئی ثبوت ہے ؟؟؟ کیا عائشہ احتشام کے پاس کوئی ثبوت ہے جو خاموشی سے سنتی رہی اور ماروی کو خاموش کروانے کی کوشش  میں یہ بھول گئیں کہ میڈیا کی اخلاقیات اور زمہ داریاں کیا ہیں بطور اینکر پروگرام میں بنا ثبوت کوئی ایک جملہ بھی ان ائیر کرنا کتنا بڑا نقصان ہے۔۔۔ہماری اخلاقیات تو یہ  نہیں کہتی ۔۔۔مجھے یاد ہے کہ فیاض الحسن چوہان نے صحافیوں سے بدتمیزی کی اور لائیو شو میں ایک گالی دی تو اس کو صحافیوں نے بین کر دیا تھا ۔۔۔کیا ایسی جرات اب دوبارہ کی جائے گی ؟؟؟ کیا گھر میں بیٹھی ہماری مائیں بہنیں جو ٹی وی شوز دیکھ۔ رہی ہیں ان کو اب ٹاک شوز پر ایسے بازاری جملے سننے کو ملیں گے ؟؟یاد رکھیں ٹرینڈ سیٹ کرنے کے لیے ٹی وی سکرین بہت بڑا ہتھیار ہوتا ہے ایک ڈائیلاگ تک مشہور ہوجاتا ہے اور وہی ٹرینڈ بن جاتا ہے اگر آج خلیل الرحمٰن قمر کو نہ روکا گیا تو یاد رکھیں کل بازار میں جاتی ہر لڑکی کو یہی جملے سننے کو ملیں گے ۔۔ عورت مارچ پر آپ کو خواتین کا کو اسٹایل یا جو بیانیہ اسلامی مملکت کے قوانین سے منافی لگتا ہے عورت کی آزادی پر اپ کو تحفظات ہیں تو۔ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جا سکتا ہے ۔اگر ٹی وی شوز پر ایسے موضوعات کو زیر بحث لانا ہے تو اس کے لیے دلائل دیجیے ۔۔ایسے بازاری جملے اور گالیاں ٹی وی سکرین کی زینت مت بنائیں ۔خدارا خلیل الرحمٰن قمر جیسے لوگ جو دلائل دینے سے بھاگتے ہیں جن کے پاس محض اپنی بات منوانے کے لیے گالیوں اور بازاری جملے ہی ہیں ان کو ٹی وی سکرین کا حصہ مت بنائیں ۔۔۔(اسعد نقوی)۔۔۔

How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں