تحریر: علی عمران جونیئر
اس میں اب کوئی شبہ نہیں کہ میڈیا ہاؤسز نے ’’مافیاز‘‘ کا روپ دھارلیا ہے۔۔ ورکرز کے لئے ان کے ادارے بیگار کیمپ بن چکے ہیں، میڈیا ہاؤسز پاکستان کے ایسے ادارے ہیں جہاں پاکستان کے کسی قانون اور آئین کو نہیں مانا جاتا؟ پرنٹ میڈیا کے لئے تو پھر بھی قوانین موجود ہیں لیکن اس پر عمل درآمد کی شرح دیکھی جائے تو اندازہ ہوجائے گا کہ میڈیا مالکان قانون کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔۔ اسی طرح الیکٹرانک میڈیا کا جائزہ لیاجائے تو وہاں کے لئے اب تک کوئی قانون سرے سے موجود ہی نہیں۔۔وہاں ورکرز کی تنخواہوں کاسلیب مقرر نہیں۔۔ ورکرز کے حقوق کا کوئی تحفظ نہیں۔۔ عجیب ہی صورتحال ہے۔۔
عمران خان کی حکومت بھی میڈیا انڈسٹری کے حالات کو بہتر نہ کرسکی۔ درجنوں ٹی وی چینلز اور اخبارات میں ورکرز کی تنخواہوں کا بحران حل نہ ہوسکا۔یہ بحران اب بھی جاری ہے۔۔اے آر وائی اور جیونے عرصہ چھ، سات سال بعد اپنے ورکرز کے لئے انکریمنٹس لگائے ہیں لیکن وہاں بھی اگر ورکرز سے بات کی جائے تو کسی کے چہرے پر خوشی کے آثار نظر نہیں آئیں گے۔۔ دیگر اداروں کی تو پوچھیں نہ۔۔نیوزون سے لے کر سچ ٹی وی تک ہر جگہ ورکرز کے لاکھوں روپے کے واجبات تنخواہوں کی مد میں پھنسے ہوئے ہیں۔۔
لاہور کا ایک بڑا میڈیا گروپ ’’خبریں گروپ‘‘ ہے۔۔ اس کے لاہور ہیڈآفس کا دورہ کرلیں یا کسی بھی اسٹیشن پر چلے جائیں، رپورٹرز، نیوز ڈیسک سے لے کر کیمرہ مینز، فوٹوگرافرز و دیگر اسٹاف خون کے آنسو روتا نظر آئے گا۔۔ اس میڈیا گروپ کے مالک ضیا شاہد کی وفات کے بعد تو یہ ادارہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔۔ ہیڈآفس سے لے کر تمام اسٹیشنزتک تنخواہوں کا بحران شدت اختیارکرگیا ہے۔۔اطلاعات کے مطابق گیارہ ماہ کا عرصہ بیت گیا ،تنخواہوں کا کچھ پتہ نہیں، رپورٹرز، کیمرہ مینز اور اسٹاف کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔بہاولپو رکا نیا اسٹیشن بنایاگیا لیکن وہان بھی ورکرز تنخواہوں سے محروم ہیں۔۔اسٹیشن بنانے کا مقصد صرف اور صرف اشتہارات کی ہوس ہے، انہیں ورکرز سے زیادہ اپنے اشتہارات کی فکر ہوتی ہے، اپنا کام تو یہ کسی نہ کسی نکال لیتے ہیں، اشتہارات حاصل کرلیتے ہیں لیکن ورکرز کا محنتانہ دینے سے قاصر رہتے ہیں۔۔
وزیراعظم کے کہنے پر بیشتر چینلز نے ورکرز کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا لیکن چینل فائیو نے اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ورکرز کو اب تک تنخواہوں سے محروم کر رکھا ہے۔ پورے پاکستان میں خبریں میڈیا گروپ کے ورکرز دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ لاہورہیڈ آفس میں موجود تمام عہدیداران،ذمہ داران کا کام صرف ورکرز کو ’’لارے‘‘ دینا رہ گیا ہے۔۔ خبریں میڈیا گروپ کراچی اسٹیشن بھی تباہی کے دہانے پر ہے۔ کراچی اسٹیشن کے ورکرز کی بھی تنخواہیں چھ ماہ سے ادا نہیں کی جارہی ہے جس سے ورکرز میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔ کراچی اسٹیشن کے بجلی کا بل نہ بھرنے کے باعث چار دن تک بجلی بند رہی جبکہ کرایہ ادا نہ کرنے پر مالک نےپانچ دن پانی بھی بند کیا تھا۔ نئے منیجر بھی حالات کو تبدیل نہ کرسکے صرف آٹھ ماہ میں تین ماہ کی تنخواہ ہی ورکرز کو دلا سکے۔خبریں اخبار کراچی میں دو آدمی اور چینل فائیو کراچی میں پانچ آدمی کام کررہے ہیں۔جبکہ مارکیٹنگ کا اسٹاف تین افراد پر مشتمل ہے۔ گزشتہ دنوں اٹھارہ سال سے خبریں میڈیا گروپ میں سولہ ہزار روپے ماہوار کمانے والا ادارے کے حالات سے دلبرداشتہ ہو کر نوکری چھوڑ گیا۔جبکہ کراچی بیورو میں سوئپر تنخواہ نہ ملے پر چلا گیا اور اپنی سیلری بھی ادارے میں چھوڑ گیا اس سے پہلے بھی کئی ورکرز تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے خبریں گروپ چھوڑ کر چلے گئے۔
حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ خبریں کراچی تین مارچ کو کراچی میں شائع ہی نہیں ہوا۔۔ جس کا الزام ایک کمپیوٹر آپریٹر پر عائد کرتے ہوئے اسے بیک جنبش قلم نوکری سے فارغ کردیاگیا۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ۔۔یہ کمپیوٹر آپریٹر خبریں کراچی میں بہت ہی پرانا ملازم تھا اور ان دنوں چونکہ اس کی اہلیہ بیمار تھی اس لئے وہ ذہنی طور پر شدید پریشانی کا شکار تھا کہ طبی اخراجات کیسے پورے کرے؟ ادارے سے تنخواہ مانگو تو مل نہیں رہی ، ایک طرف آفس لازمی جانا کیوں کہ وہاں افرادی قوت کی شدید کمی ہے دوسری جانب بیمار بیوی کی تیمار داری جو اسپتال میں داخل ہے، جس کے علاج کے لئے پیسے تک نہیں،یہ سارے معاملات کراچی میں انتظامیہ کے علم میں تھے لیکن اس کے باوجود اس کی ایک دن کی غیرحاضری کو ایشو بناکر اس بے چارے پر یہ الزام دھردیا کہ اس کی وجہ سے تین مارچ کو اخبار شائع نہیں ہوسکا اور اسے بغیر کوئی حساب کتاب کئے نوکری سے باہرکردیاگیا۔۔کمپیوٹر آپریٹر کے نام چیف ایڈیٹر امتنان شاہد کے دستخط سے برطرفی کا پروانہ جاری کردیاگیا،تین مارچ کو جاری ہونے والا لیٹر اپنی جگہ اس غریب ورکر کو اب تک اس کے بقایاجات ادا نہیں کئے گئے۔۔ایک طرف خبریں انتظامیہ کا اپنے برسوں پرانے ملازمین سے یہ سلوک دوسری جانب ، خبریں انتظامیہ نے کمائی کا نیا دھندا ڈھونڈ لیا ہے،خبریں میڈیا گروپ جس کے تحت روزنامہ خبریں، روزنامہ نیااخبار، روزنامہ خبرون سندھی، روزنامہ خبراں پنجابی اور چینل فائیو ہے، اس گروپے کے تمام بیوروچیف،نمائندگان، آؤٹ اسٹیشن رپورٹرز، اوورسیز نمائندگان کے تعارف کے نام پر سالانہ ڈائریکٹری دوہزار بائیس شائع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے ہی اخبارات میں اعلان شائع کیا ہے کہ ڈائریکٹری کا مقصد سرکاری و غیرسرکاری محکمہ جات کے ساتھ ساتھ ایک شہر سے دوسرے شہر کے نمائندگان کا رابطہ و تعارف کروانا ہے، ڈائریکٹری پرنٹ کرنے کے لئے نیوز پرنٹ، گرافک پلیٹ، پرنٹنگ انک وغیرہ کے اخراجات کے لئے ادارہ نے ایک ’’معمولی رقم‘‘ رکھی ہے جو کہ ہرنمائندہ لازمی ادا کرے گا، یہ رقم اپنے انچارج نمائندگان سے کنفرم کرکے اپنے مطلوبہ کوائف جمع کریں۔۔ورکرز نے سوال کیا ہے کہ کیا خبریں گروپ دیوالیہ ہوگیا ہے جو اپنے ملازمین اور نمائندگان کی تعارفی ڈائریکٹری تک اپنے پیسوں سے شائع نہیں کرسکتا؟؟
خبریں گروپ کے ورکرز نے صدر پاکستان، وزیراعظم پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے مودبانہ اپیل ہے کہ وہ خبریں میڈیا گروپ سے ورکرز کے واجبات کی ادائیگی میں اپنا کردار ادا کریں اور وکرز کو ذہنی اذیت سے نجات دلائیں۔۔ہماری بھی تمام صحافتی تنظیموں، ان کے عہدیداروں سے دست بستہ گزارش ہے کہ اس معاملے کی سنگینی کو محسوس کریں، ورکرز کا ساتھ دیں، ان کے آنسو پونچھیں،کیوں کہ انہی ورکرز کے دم سے آپ لوگوں کی لیڈری چلتی ہے۔۔ (علی عمران جونیئر)۔۔