کراچی میں ڈرائیونگ لائسنس برانچ کلفٹن ،سلیم واحدی، آڈیٹوریم میں سندھ پولیس کی جانب سے” ڈیجیٹل” دور حاضر میں پولیس اور صحافی برادری کے درپیش مسائل “چیلینجز” کے حوالے سے کراچی لائسنس برانچ کلفٹن سلیم واحدی آڈیٹوریم میں ایک روزہ سیمنار کا انعقاد کیاگیا منعقدہ سیمینار اس موقع پر, آئی جی, (سندھ)غلام نبی میمن ،ایڈشنل, آئی جی, کراچی،ڈی آئی جیز،ایس ایس پیز،اے ایس پیز،اور کرائم رپورٹرزایسوسی ایشن کے صدر,شاہد انجم ،جنرل سیکریٹری ,ندیم خان ,اوراراکین سمیت سینئرصحافی ,مظہرعباس،اے ایچ خانزادہ،ارمان صابر, اورپولیس افسران سمیت ترجمان نے بڑی تعدادمیں شرکت کی۔منعقدہ سیمینار آئی جی سندھ, غلام نبی میمن, نے شریک تمام صحافی برادری انکی نمائندہ تنظیم، سی آر اے،اور تمام پولیس افسران کا شکریہ ادا کیا،آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا صحافیوں اور پولیس کیساتھ فیلڈانٹرایکشن کے علاوہ بھی اشتراک ہونا چاہیئے ،ذہنی اصلاحات کی ہمیشہ ضرورت ہوتی ہے ہمیں سیکھتے رہنا چاہیے۔آپ ایسے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں جس کا کام عوام کو آگاہ رکھنا ہوتا ہے۔جو بھی خبر ہو اس میں منفی تاثر کو کم سے کم رکھنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ میڈیا عوام کا بیانیہ پولیس تک پہنچاتی ہےجرائم/دہشت گردی کو روکنے کے لئے عوام کے سپورٹ اور تعاون کی ضرورت ہے۔ ائی جی سندھ نے کہاکریمنل جسٹس سسٹم کو تقویت دینا وقت کی ضرورت ہے۔ہم نے جو بھی منصوبے شروع کیئے وہ صرف اس لئے کہ کرمنل جسٹس سسٹم بہترہوسکےپولیس کا کام ثبوت اکٹھے کرنا اور انھیں عدالت میں پیش کرنا ہےایک ملزم کو سزا سنوائی میں کامیابی کا مطلب دیگر ملزمان کو ارتکاب جرم سے روکنا ہےکسی بھی خبر کو عوام تک پہنچانے میں بردباری کی ضرورت ہے۔۔آج کے اس پلیٹ فارم پر یکجا ہونے کا مطلب پولیس اور میڈیا ایک دوسرے کے شانہ بشانہ ہے۔۔تجاویز مشاورت اور سفارشات کی ترتیب سے روابط مضبوط ہوتے ہیں۔منفی تاثر کو عام کرنے سے پولییسنگ مسائل کا شکار ہوتی ہےکریمنل جسٹس سسٹم کو ملکر تقویت دینا ہوگی جس سے بلاشبہ ملزمان کو مثالی سزائیں سنوائی جاسکییں پولیس تھانوں براہ راست بجٹ دیکر انھیں خود مختار بنادیا ہے۔گیارہ ہزار ریکروٹس تربیت پر ہیں جبکہ اگلی پندرہ ہزار پر کام جاری ہے۔جبکہ ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کرائم پرسیپشن بیزڈہوتا ہے ریلیٹی بیسڈ نہیں ہوتا۔ ہمیں روائتی رپورٹنگ سے آگے آنا پڑے گا۔ کراچیاسٹریٹ کرائم میں کمی اور کیس ڈی ٹیکشن میں اضافہ ہوا ہے۔موجودہ حالات میں ٹریفک حادثات کی روک تھام پر بہت زیادہ کام ہورہا ہے۔ میڈیا کو چاہیئے پولیس کا مثبت چہرہ بھی دکھائیں۔ مس کمیونیکیشن اور ڈس انفارمیشن تفتیش پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ڈی آئی جی سی آئی اے نے شرکاسے خطاب میں کہا کہ ڈیجٹل “دور نے کام کے طریقے کو یکسر تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔ بڑا مسئلہ فیک نیوز یے اور سچائی کا دور دور تک پتہ نہیں۔اس سے بھی بڑھ کر مسئلہ بلا تصدیق خبر کو عام کردینا ہے۔اس موقع پر سندھ پولیس کی جانب سے ،اے ایچ، ،خانزادہ،ارمان صابر،مظہر عباس،صدر سی آر اے شاہد انجم،کو یادگاری شیلڈجنرل سیکریٹری، ندیم خان و دیگراراکین کو تعریفی اسناد سے نوازہ گیا۔