سائبر لیگل آرم کے صدر ایڈووکیٹ الماس علی کا کہنا ہے کہ جو لوگ رابی پیرزادہ کی ویڈیو شیئر کر رہے ہیں وہ 4 قسم کے جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں، اگر اس ویڈیو کی تحقیقات کیلئے کارروائی ہوئی تو وہ لوگ بھی پکڑے جاسکتے ہیں جو یہ ویڈیو اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔اپنے ویڈیو پیغام میں ایڈووکیٹ الماس علی نے بتایا کہ ہر وہ شخص جو کسی شخص کی نامناسب ویڈیو فارورڈ کرتا ہے تو وہ ’موڈیسٹی آف اے پرسن ‘قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہا ہے۔ فحش ویڈیو شیئر کرنے کی سزا 5 سال ہے اور اس کا جرمانہ 50 ملین تک ہوسکتا ہے، اپنے دوستوں کو ویڈیو بھیجنے والے بھی یہ جرم کر رہے ہوتے ہیں۔اسی طرح اگر باقی لوگوں کی دیکھا دیکھی آپ بھی کوئی ایسی ویڈیو شیئر کر رہے ہیں تو یہ سپیمنگ کے قانون کی خلاف ورزی بھی ہے، اس پر آپ کو تین ماہ تک سزا ہوسکتی ہے۔رابی پیرزادہ کے کیس کے حوالے سے ایڈووکیٹ الماس علی نے کہا کہ اس کیس میں دکاندار کا جرم نظر آتا ہے۔ جب آپ اپنا موبائل یا کمپیوٹر کسی کو بھی ٹھیک کرانے کیلئے دیتے ہیں تو اس مکینک کو آپ کے ڈیٹا تک رسائی کا کوئی حق نہیں ہے، اگر وہ ایسا کرتا ہے تو وہ سیکشن تھری اور فور کی خلاف ورزی کا مرتکب ہورہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی شخص آپ کے ذاتی ڈیٹا تک آپ کی اجازت کے بغیر رسائی حاصل کرتا ہے تو قانون کے مطابق اسے 3 ماہ تک کی سزا ہوسکتی ہے۔ قانون کہتا ہے کہ آپ کی اجازت کے بغیر کوئی آپ کا ڈیٹا کاپی نہیں کرسکتا اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اس کو 6 مہینے کی سزا اور جرمانہ ہوسکتا ہے۔۔۔
خبردار،وڈیولیکس شیئر نہ کریں۔۔
Facebook Comments