imran khan ka naam channels par nashar karne par koi pabandi nahi

خبر ایک، اینگل دو، صحافت کا حال دیکھئے۔۔

وزیراعظم عمران خان نے میڈیا ہاؤس کے واجبات کی ادائیگی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا ہاؤسز کے جائز واجبات کی ادائیگی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان اور پی بی اے کے سینئر وائس چیئرمین میاں عامر محمود کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان میڈیا انڈسٹری کو در پیش مسائل اور واجبات کی ادائیگی کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میڈیا کو درپیش مسائل کا ادراک ہے، حکومت بھرپور تعاون کرے گی، کرونا وائرس سے متعلق میڈیا ہاؤسز عوامی شعور اور آگاہی کے لیے پبلک سروس پیغامات نشر کریں، پوری قوم اور میڈیا مل کر کرونا وائرس جیسی وباء کا مقابلہ کریں گے۔ وزیر اعظم نے میڈیا سے درخواست کی کہ واجبات کی ادائیگی کیلئے اے پی این ایس، پی بی اے، پی ایف یو جےنے مشترکا اشتہاری مہم شروع کر رکھی ہے اسے فی الوقت روک دیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت وائرس کی روک تھام کے لئے ہر سطح پر جامع اقدامات اٹھا رہی ہے، پی بی اے بھی کرونا وائرس کی روک تھام میں اپنا موثر کردار ادا کرے۔

دریں اثنا روزنامہ دنیا کے مطابق وزیر اعظم عمران خان اور چیئرمین دنیا میڈیا گروپ میاں عامر محمود کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا، جس میں میڈیا انڈسٹری کو درپیش مسائل اور واجبات کی ادائیگی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر میاں عامر محمود نے وزیر اعظم سے میڈیا ہائوسز کے واجبات کی ادائیگی کے معاملے پر خصوصی توجہ دینے کی درخواست کی۔وزیراعظم نے اپنی گفتگو میں میڈیا ہائوسز کے واجبات کی ادائیگی کا عندیہ دے دیا اور کہا کہ میڈیا ہاؤسز کے جائز واجبات کی ادائیگی کو یقینی بنایا جا رہا ہے ،میڈیا کو درپیش مسائل کا ادراک ہے حکومت بھرپور تعاون کرے گی۔وزیر اعظم عمران خان اور میاں عامر محمود کی ٹیلیفونک گفتگو میں کورونا وائرس کے باعث پیدا شدہ صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی۔وزیر اعظم نے کہاحکومت وائرس کی روک تھام کیلئے ہر سطح پر جامع اقدامات کر رہی ہے ، پی بی اے بھی کورونا وائرس کی روک تھام میں اپنا موثر کردار ادا کرے ،میڈیا ہائوسز عوامی شعور اور آگاہی کیلئے پبلک سروس پیغامات نشر کریں۔

پہلی خبر جنگ اور دوسری دنیا اخبار کی ہے، دنیا اخبار میاں عامر محمود کا ہے جن سے وزیراعظم کی فون پر بات چیت ہوئی، دونوں خبریں پڑھ کر اندازہ لگالیں کہ خبر کو کس طرح گھمایا جاتا ہے، جنگ نے اپنے انداز سے خبر میں ثابت کرنے کی کوشش کی کہ پی بی اے کی اشتہاری مہم اتنی کامیاب ہے کہ وزیراعظم اسے روکنے کا کہہ رہے ہیں۔۔جب کہ دنیا اخبار میں اس کا ذکر تک نہیں۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں