تحریر: جاوید صدیقی۔۔
گزشتہ دنوں میں میڈیا، صحافت، سیاست، نوکرشاہی طبقے اور مذہبی حلقوں میں پائے جانے والے دوہرے چہروں، منافقانہ رویوں جھوٹ کی بھرمار سے شدید اکتاگیا تھا اور سوچا تھا کہ کچھ دنوں کے لئے گوشہ نشینی اختیار کرلوں گا لیکن اپنے ایک دوست عاطف شیخ سے ملاقات کے بعد اس تحریر کے لئے مجبور ہوگیا۔ عاطف شیخ نے ایک خبر کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بہت ہی معروف ایک صاحب دبئی میں بھارت کے سونے کے سپلائر تھے، کیس چلے تو جان بچانے کے خاطر لندن چلے گئے، لندن میں ایم سی بی بینک سے فراڈ کی ڈگری عیاں ہوجانے پر کاروبار سمیٹ کر پھر دبئی واپس بھاگ آئے، لیکن اس بار دبئی میں ہاوسنگ کا کاروبار کیا اور یہاں ایک بار پھر بڑے پیمانے پر فراڈ کیا اور پاکستان بھاگ آئے اور اب پاکستان میں خبروں کے فراڈ کے ساتھ ساتھ آن لائن قربانی کا فراڈ بھی کر ڈالا اور مزید سرزمین پاکستان میں کھل کر سونے اور لینڈ یعنی ہاوسنگ اسکیم کے میگا فراڈ میں مصروف ہیں، انہیں پاکستان میں وزیراعظم عمران خان یعنی حکومتی آشیروار نصیب ہیں اسی سبب نیب، ایف آئی اے، ایف بی آر، ایکسائزاینڈ ٹیکسیشن، لوکل و صوبائی حکومتیں، عدالتیں، پولیس، رینجرز، اور پیمرا بھی انکے آگے بے بس نظر آتی ہیں آخر میں کہتے ہیں ان صاحب کے متعلق ۔۔۔ کیسے کرلیتے ہو بھائی ۔۔۔ عاطف صاحب کی ان باتوں کا میرے پاس کوئی جواب نہ تھا سوائے ایک جواب کے کہ ملک پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں قانون نام کی کوئی شئے نہیں مطلب یہاں حقیقت میں ایک تو صحیح قانون نہیں جس سیاسی جماعت کی جو مرضی وہ اپنی پسند اور تحفظ کیلئے آئین میں ترامیم کرلیتا ہے ان سیاسی حکمرانوں کے نزدیک بھاڑ میں جائے ملک اور بھاڑ میں جائے قوم، بس اپنی خواہشات اور جماعت عیش وعشرت کا سامان رہنا چاہئے گویا یہ بادشاہ اور عوام غلام ہوں، بہت زیادہ لکھا جاسکتا ہے لیکن سمجھانے کیلئے یہی اشارے کافی ہیں عقلمندوں کیلئے۔جہاں قانون کے رکھوالے ہی قانون شکن ہوں، جہاں حق و سچ کے ترجمان بننے والے ہی جھوٹے اور لفاظی ہوں، جہاں اسمگلنگ اور کالے دھندے کی دولت کو حکومت سفید کرنے کے راستے فراہم کرے، جہاں ظالم و جابر دولتمندوں کا راج ہو تو اس وطن پاکستان میں سب جائز ہے یقینا یہ غلط آئین، غلط نظام کا شاخسانہ ہے، اس موذی مرض کا ایک ہی حل صرف اسلامی نظام مکمل جس میں سزا و جزا عدل و انصاف کیساتھ ہوں یعنی قرآن و سنت ،کوئی رعایت نہیں۔۔(جاوید صدیقی،کالمکار، محقق، تجزیہ نگار)۔۔