آج 14 سالہ کیرئیر کے دوران سب سے مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب سمندر میں تیل وگیس کی دریافت میں ناکامی کی بدقسمت خبر بریک کی۔ اگرچہ خبر بریک کرنے سے قبل 9گھنٹوں سے زائد تحقیق کی،گھنٹوں مینجمنٹ کو قائل کرنے پر صرف کئے۔ 7 بجے جونہی بریک کی تو دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے براہ راست خطاب کے دوران میری خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ قوم نوافل ادا کرے، ایک ہفتے تک رپورٹ تیار ہوجائیگی، تیل وگیس کا اتنا بڑا ذخیرہ مل سکتا ہے جو 50 سالوں کیلئے کافی ہوگا۔ہیڈ آفس سمیت اسلام آباد کے دوست صحافیوں اور ملک بھر سے چاہنے والوں نے کالز کی بھرمار کردی۔وزیراعظم ہاوس نے براہ راست مینجمنٹ کو کالز کرکے خبر کی تردید شروع کردی۔ 7بجے سے 9:45 منٹ 14 سالوں کا کیرئیر پل بھر میں داو پر لگ گیا تھا۔ لیکن حیران کن طور پر قدرے پریشانی کیساتھ اپنی خبر پر قائم رہا۔ اس کا کریڈٹ صحافتی گروRauf Klasra روف کلاسرا کوجاتا ہے جنہوں نے 2008 میں کمال شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحقیقاتی صحافت کے گر اور مدوجزر سکھائے۔ جو اپنی سٹوری فائل کرنے کیساتھ دی نیوز کے دفتر میں پورے خلوص اور محبت کیساتھ چائے پلاتے اور خبر نکالنے اور فائل کرنے کا ہنربھی سکھاتے۔ آج اسی ہنر کے باعث وزیراعظم اور حکومتی ٹیم کے سامنے میں اپنی خبر پر ڈٹ گیا۔ اگرچہ دستاویز موجود نہیں تھیں مگر خبر کے درست ہونے سے متعلق “حفاظتی انتظامات” پیشگی کرلئے تھے۔ حیران کن طورپر کالز کی بھرمار کے دوران ایک ایسے سینئر صحافی کی کال آئی جن کی ستائش نے حوصلہ اسمان پر پہنچایا دیا جن کی جانب سے ستائشی اور حوصلہ بڑھانے کی کال کی کبھی میں نے توقع نہیں کی تھی۔ بہرحال 10 بجےوزیراعظم اور انکی ٹیم کے تردیدی موقف کا شیرازہ اس وقت بکھر گیا جب وزیراعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر نے 92 نیوز کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ کیکڑا ون کی رپورٹ جمع ہوگئی ہے۔ بدقسمتی سے تیل وگیس دریافت نہیں ہوا۔۔۔ندیم بابر نے معاملہ تو حل کردیا مگر میں معاشی بحران میں جکڑے ملک کی باگ دوڑ سنبھالے وزیراعظم عمران خان کی لاعلمی نے میرے اوسان خطا کردئیے ہیں۔ خان صاحب۔۔ آپ امور سلطنت سے لاعلم ہیں۔ فلسفے اور 23سال سے جاری لیکچرز سے خدارا نکلیں۔حقیقت اور سچائی جان کر بھنور میں پھنسی قوم کی کشتی کو منزل پر پہنچائیں۔۔(سہیل بھٹی، رپورٹر 92 نیوز)۔۔
خبربریک کرنے والے رپورٹر پر کیا بیتی؟؟
Facebook Comments