تحریر: چودھری حماد رضا
پلوامہ میں ہوۓ حالیہ حملے نے بھارت کو جنگی جنون میں مُبتلا کر رکھا ہے حملے کے فوراً بعد ہی بھارت نے اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے الزام پاکستان پر تھوپ دیا اور پھر کیا بھارتی میڈیا اور کیا سیاستدان سب نے آسمان سر پر اُٹھا لیا بھارت اپنے فوجی جوانوں کی ہلاکت کا حساب مانگ رہا ہے لیکن اسی قسم کا حساب ایک متنازع علاقے پر قابض فوج سے کشمیری بھی کئ دہاءیوں سے مانگ رہے ہیں لیکن بدلے میں اُن کو پیلٹ گنز سے چھلنی کر دیا جاتا ہے ۔۔بھارت کی قومی انسانی حقوق کمیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق کشمیر بھارت کی ان ریاستوں میں سر فہرست ہے جہاں فوج اور پولیس کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شکایات سامنے آتی ہیں یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کشمیر کا دورہ کرنے والے یورپی یونین کے ایک وفد نے کشمیر کو دنیا کی ایک خوبصورت جیل قرار دیا تھا بھارت بہت پہلے سے پوٹا ٹاڈا جیسے مرکزی قوانین کا دائرہ کشمیر تک وسیع کر چکا ہے آئے دن زیادتی کے واقعات عام ہیں المیہ یہ ہے کہ اس کردار کے باوجود بھارت سے عالمی سطح پر کوئ باز پُرس نہیں ہے محمد یاسین ملک سمیت کئ رہنماؤں نے اقوام متحدہ کے مبصرین کے دفاتر کی جانب مارچ کرنے کی کو شش کی لیکن اس کوشش کو ریاستی طاقتوں نے نا کام بنا دیا بھارت جہاں کشمیریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے وہیں وہ پاکستان کو بھی بدنام کرنے کے نت نۓ طریقوں پر عمل کرتا رہتا ہے پلوامہ حملہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے بھارت کو ایک طرف عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کی وجہ سے شرمندگی کا سامنا ہے وہیں اسے پاکستان پر لگائے گئے الزامات پر بھی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے پاکستان کی فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں کیا جاتا ہے جو سامان حرب کے لحاظ سے دنیا کی کسی بھی فوج سے کم نہیں حملے کی صورت میں بھارت کو منہ کی کھانی پڑے گی اور بھارت کو چاہیے کہ وہ اپنے فوجی جوانوں کو چھوڑ کر پہلے کشمیریوں کے مظالم کا حساب دے اور ان شہیدوں کا حساب دے جو پاکستان میں کلبھوشن کی تخریب کاری کا شکار ہوۓ اور بھارت کو یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ کشمیر اگر اس کا اٹوٹ انگ ہے تو وہ پاکستان کی بھی شہ رگ ہے جس کے لیے پاکستان ہر جنگ لڑنے کے لیے ہر وقت تیار ہے ۔۔(چودھری حمادرضا)۔۔