ماضی کی مقبول رقاصہ و اسٹیج اداکارہ دیدار نے کہا ہے کہ پاکستانی معاشرے میں شادیوں پر ڈانس مقابلوں کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے، گھر کی تمام خواتین مختصر کپڑوں میں ڈانس کرتی ہیں لیکن ان ہی گھرانوں کے مرد ڈانسر سے شادی کرنا پسند نہیں کرتے۔دیدار نے حال ہی میں نیو ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے کیریئر سمیت دوسرے معاملات پر کھل کر بات کی۔انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ شوبز اور تھیٹر انڈسٹری کا حصہ نہیں بننا چاہتی تھیں، ان کا کوئی ارادہ اور شوق نہیں تھا، انہیں ڈانس نہیں آتا تھا لیکن والدہ اور بہن نے انہیں ڈانسر بننے کا کہا۔ان کے مطابق ان کی بڑی بہن نرگس اور والدہ نے انہیں رقاصہ بننے کا کہا، جس پر انہوں نے پہلے رقص سیکھا پھر انڈسٹری جوائن کی۔انہوں نے بتایا کہ انہیں رقص کرنا نہیں آتا تھا، انہوں نے آٹھ آٹھ گھنٹوں تک مشق کرکے ڈانس سیکھا اور کیریئر کے آغاز میں ان کے رقص پر طنز بھی کیا جاتا تھا۔دیدار نے بات کرتے ہوئے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ کاش وہ شوبز انڈسٹری کا حصہ نہ بنتیں لیکن اب جب انہوں نے انڈسٹری میں اتنا وقت گزار دیا ہے تو انہیں اپنے کام اور انڈسٹری سے محبت ہوچکی ہے۔اداکارہ کا کہنا تھا کہ پاکستان جیسے ملک میں اداکاری، رقص، اسٹیج، موسیقی اور ڈراموں کو کبھی قبول نہیں کیا جائے گا، اگلے 100 سال میں بھی ایسا نہیں ہو سکتا۔انہوں نے شکوہ کیا کہ انہیں آج تک تسلیم نہیں کیا جاتا، اسی وجہ سے ہی وہ سوچتی ہیں کہ کاش وہ اس انڈسٹری کا حصہ نہ بنتیں، گھریلو خاتون ہوتیں تو زیادہ بہتر تھا۔انہوں نے کہا کہ شادیوں میں خواتین جس طرح کا مختصر اور بولڈ لباس پہن کر ڈانس کرتی ہیں، اس طرح کا لباس اسٹیج اور ڈراموں میں پہننے کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
کاش شوبزکا حصہ نہ ہوتی،گھریلو خاتون ہوتی، اداکارہ دیدار۔۔
Facebook Comments