کراچی کے علاقے کلفٹن تین تلوار چورنگی کے قریب ڈی ایس پی ذوالفقار سموں کے حکم پر پولیس صحافیوں پر ٹوٹ پڑی۔۔ اے آر وائی نیوز کے رپورٹر افضل پرویز، ایک نیوز کے رپورٹر سلمان، جیونیوز کے محمد عباس پر تشدد کیا گیا۔۔ جیونیوزکے کیمرہ مین الطاف حسین کا سر پھاڑدیا۔سنونیوزکے کیمرہ مین احمر عباس پر تشدد کے ساتھ ساتھ اس کا کیمرہ توڑا اور کیمرہ چھین لیا۔۔ ڈی ایس پی نے کیمرہ بھی واپس دینے سے انکار کردیا۔۔ ایس ایس پی ساؤتھ کی مداخلت کے بعد ڈی ایس پی کی پرائیویٹ پارٹی نے کیمرہ واپس کردیا، میموری کارڈ چوری کرلئے گئے۔۔صحافیوں نے تمام تشدد اور کیمرہ چھیننے کے مناظر کیمرے کی آنکھ میں قیدکرلئے۔۔ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے تین تلوار پر صحافیوں اور کیمرہ مینوں سے ناروا سلوک کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات برداشت نہیں کئے جاسکتے۔صحافیوں پر تشدد کے ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کے کاروائی کی جائے گی۔۔دریں اثناکلفٹن تین تلوار کے مقام پر سیاسی جماعت کے احتجاج کی کوریج کے دوران رپورٹرز اور کیمرہ مینز پر ڈی ایس پی ذوالفقارسموں کی سربراہی میں پولیس کے بے ہیمانہ تشدد کے حوالے سے کرائم رپورٹرز ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس صدر کاشف ہاشمی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں میڈیا کارکنان پربےہیمانہ تشدد کیخلاف بھرپورمذمت کئے جانے کے ساتھ ساتھ ڈی ایس پی ذوالفقار سموں سمیت ملوث اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کرائے جانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ سی آر اے باڈی نے اجلاس میں آئی جی سندھ پولیس رفعت مختیار اور ایڈیشنل آئی جی کراچی پولیس خادم حسین رند کی جانب سے ملوث افسر و اہلکاروں کیخلاف سخت ترین کارروائی کے حوالے سے کرائی گئی یقین دہانی پر چوبیس 24 گھنٹے تک مزید حکمت عملی محدود رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے، تاہم مقررہ وقت تک ملوث افسر و اہلکاروں کیخلاف کارروائی ناہونے کی صورت میں سی آر اے کی جانب سے بھرپور اور سخت ترین حکمت عملی اختیار کی جا ئے گی۔ اس ضمن میں میڈیا ورکرز پر پولیس تشدد کیخلاف سی آر اے کی جانب سے بوٹ بیسن تھانے میں تحریری درخواست بھی جمع کرادی گئی ہے۔اپنے مذمتی بیان میں کرائم رپورٹر ایسوسی ایشن کے صدر کاشف ہاشمی اور سیکرٹری ریحان چشتی نگراں وزیر اعظم اوروزیر اعلی سندھ، نگراں وزیر داخلہ سندھ سے پوچھنا چاہتے ہیں کس جرم میں صحافیوں پر بد ترین تشدد کیا گیا ۔۔ کیا آپ کی جانب سے صحافیوں کے کام پر پابندی لگا دی گئی ہے کیا جمہوری حکومت کو صحافیوں کے ساتھ اس طرح کا رویہ رکھنا زیب دیتا ہے ۔۔۔کرائم رپورٹرز ایسوسی ایشن پولیس کے اس غیر قانون غیر اخلاقی عمل پر تشدد احتجاج کے ساتھ قانونی چارہ چوئی کا پورا حق محفوظ رکھتی ہے۔۔ ہم آئی جی سندھ اور کراچی پولیس چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کوریج کے دوران صحافیوں پر تشدد کرنے والے ڈی ایس پی کو فوری معطل کر کے محکمہ ہ جاتی کارووائی عمل میں لائی جائے، بصورت دیگر کرائم رپورٹرز ایسوسی ایشن کراچی پولیس چیف کے سامنے احتجاجی دھرنے کا اعلان کرے گی۔۔علاوہ ازیں کراچی یونین آف جرنلسٹس دستورنے تین تلوار پر کوریج پر معمور صحافیوں پر تشدد کرنےاور موبائل فونز اور کیمراچھیننے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ نگراں وزیراعلیٰ سندھ ،گورنرسندھ اور آئی جی سندھ واقعے کا نوٹس لیکر صحافیوں پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف غیرجانبدارانہ تحقیقات کروا کر ذمہ داران کو قرار واقعی سزادی جائے۔اپنے بیان میں صدرکےیوجےدستور خلیل ناصر اورجنرل سیکریٹری نعمت خان نے کہا ہے کہ کوریج پرمامور جیونیوز کے کیمرامین الطاف حسین،سنونیوز کے کیمرا مین احمر عباس،ایک نیوز کے سینئر رپورٹر محمد سلمان،اے آروائی کےرپورٹر افضل پرویز سمیت دیگر صحافیوں پر تشدد کیا گیا ہےجبکہ سنونیوزکا کیمراچھین کر توڑدیاگیا کےیوجےدستورکےرہنمائوں نے مطالبہ کیا ہے کہ نگراں حکومت واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کرکے صحافی برادری میں پھیلی ہوئی بے چینی کو ختم کیا جائے۔کے یوجے ایڈھاک کمیٹی کے چیئرمین محمد امتیاز خان فاران، اراکین ارشاد کھوکھر،ھارون خالد، پی ایف یو جے نائب صدر خورشید عباسی، اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل سردار لیاقت کشمیری،اراکین ایف ای سی جاوید چودھری،ایوب جان سرھندی نے بھی واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزاد میڈیا پر قدغن قابل قبول نہیں، احتجاج ریلی جلسہ جلوس اور سرگرمیاں کور کرنا صحافیوں کی ذمہ داری ھے فرائض کی ادائگی کے دوران صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنانا قابل مزمت ھے نگراں حکومت کو صحافیوں کے ساتھ پولیس کے اس تشدد کا نوٹس لیتے ھوئے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنا چاھیئے رھنماوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات نگراں حکومت کے لئے امتحان اور سوالیہ نشان ھیں ان واقعات کا تدارک نہ کیا گیا تو متعلقہ ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی سمیت احتجاج بھی کریں گے۔ علاوہ ازیں کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر اعجاز احمد،سینئر نائب صدر ناصرشریف ،نائب صدر لنبیٰ جرار جنرل سیکریٹری عاجز جمالی ، جوائنٹ سیکریٹرز رفیق بلوچ، طلحہ ہاشمی، خازن یاسرمحمود اراکین مجلس عاملہ نے تین تلوار پر کوریج پر مامور صحافیوں پر تشدد کرنے اور موبائل فونز اور کیمرا چھیننے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ نگراں وزیراعلیٰ سندھ ، گورنرسندھ اور آئی جی سندھ واقعے کا نوٹس لیکر صحافیوں پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف غیرجانبدارانہ تحقیقات کروا کر ذمہ داران کو قرار واقعی سزادی جائے۔