سینیٹ کے ڈفینس کمیٹی کے چیئرمین مشاہدحسین سیدنے کہا ہے کہ وہ اسلام آباد میں کراچی پریس کلب کی آواز بن کر کلب کے مسائل کو وفاقی حکومت کے پاس پیش کریں گے، صحافتی زندگی میں کراچی پریس کلب ان کا پرانا گھر رہا ہے، جس کی صحافتی آزادی اور جمھوری جدوجہد میں ملک بھر کے اندر منفرد کردار رہا ہے، وفاقی حکومت کو بھی اس کلب کے مسائل حل کرنے میں سنجیدگی کے ساتھ اپنا کردار ادا کرنا چاہیے. انہوں نے یہ بات کراچی پریس کلب کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہی. انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معاشی بحران مغربی ممالک کی جانب سے پاک چین تعلقات اور سی پیک کو سبوتار کرنا ہے، آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا ہے اس کا اثر سی پیک اور پاک چائنا دوستی پر نہیں پڑنا چاہیے ، پاکستان کو چین سے دوستی کو مضبوط رکھنے کے ساتھ ساتھ روس اور ایران سے بھی تعلقات رکھنے چاہیے،مشاہد حسین سید نے کہا کہ سعودی عرب، بھارت اور دیگر ممالک اپنے ملکی مفادات میں اپنی خارجہ پالیسی پر کام کر رہے ہیں، بھارت روس اور ایران سے تیل لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے جو سرد جنگ روس کے خلاف کی ہمیں اس کا حصہ نہیں بننا چاہیے تھا، افغانستان کے جو بھی طالبان اور غیر طالبان قیادت رہی ہے وہ سب سے پہلے افغانی ہے، افغانستان کو اپنا حصہ یا صوبہ سمجھنے کے بجائے اس کی آزاد خودمختار ملک کی طرح ڈیل کرنا چاہیے. اس موقع پر کراچی پریس کلب کے سیکریٹری شعیب احمد نے کہا کہ کراچی پریس کلب کی ملک بھر میں شناخت جمھوری، انسانی حقوق اور صحافتی آزادی میں ایک بڑا کردار رہا ہے، حبیب جالب سے لیکر کئی مزاحمتی شاعروں، ادیبوں اور سیاستدانوں کی آماجگاہ اور پناہ رہا ہے،وفاقی حکومت خصوصاً وزیر اعظم پاکستان کو ملک کے سب سے بڑے پریس کلب اور اس کے اراکین کے مسائل کو حل کرنا چاہیے۔مشاہد حسین سید کو کراچی پریس کلب کی جانب سے کلب کے سیکریٹری شعیب احمد، خزانچی احتشام الحق، گورننگ باڈی کے میمبر ذوالفقار راجپر،ارباب چانڈیو، صحبت برڑو، شیخ اسرار نے اجرک کا تحفہ پیش کیا اور کلب کے مختلف شعبوں کا دورہ بھی کروایا۔
کراچی پریس کلب پرانا گھر رہا ہے، مشاہدحسین سید
Facebook Comments