karachi press club mein aaj intekhaabi dangal sajega

کراچی پریس کلب کے ممبران ہوشیار باش۔۔۔

تحریر: وارث رضا۔۔

صحافت کی قدروں اور صحافی وقار کے عالمی نشان کراچی پریس کلب کے انتخابات میں ووٹر اور کلب کی پامالی کے چند چشم کشا انکشافات نئے ممبران کی آگاہی کی خاطر۔۔۔

من پسند ممبر شپ کی بنیاد پر قابض جنرل ضیاالحق اور جماعت اسلامی کی بغل بچہ تنظیم”دستور” اور نام نہاد اتحاد کے دہائی بھر کے چند کارنامے۔۔۔

دہائی سے زیادہ کامیابی کے دعوے کرنے والا “دستور اتحاد اور پریس کلب۔۔۔

معلوم ہو کہ جس پریس کلب کی بلڈنگ کو قانونی تحفظ حبیب خان غوری کی قیادت فراہم کرکے چلی گئی تھی وہ “دستور”کے دہائی سے زیادہ اقتدار میں آج تک “لیز” نہ ہوسکی۔۔۔۔جس کی سادہ سی وجہ صحافتی گھر سے عدم دلچسپی اور ریاستی قوتوں کو مضبوط کرنا ہے۔۔۔

فنڈز کی ریل پیل مگر کوئی احتساب نہیں۔۔۔۔۔۔۔

کراچی پریس کلب کی بنیاد میں اس اہم بات کو پیش نظر رکھا گیا تھا کہ کراچی پریس کلب کسی بھی طرح سے حکومتی یا ریاستی مراعات اور فنڈ سے نہیں چلے گا لہذا گورننگ باڈی فنڈز کے انتظامات میں اپنی صلاحیتوں سے پریس کلب کو چلائے گی۔۔۔تاکہ پریس کلب حکومتی و ریاستی دبائو سے آزاد اپنے فیصلے کر سکے۔۔۔۔۔۔۔مگر۔۔۔۔

دستور اتحاد” کو حکومتی ذرائع سے ملنے والے کروڑوں فنڈز کی کوئی معلومات ممبران کو آج تک فراہم نہیں کی گئی۔۔۔۔تازہ خبر کے مطابق شہباز شریف کی جانب سے 5 کروڑ کے فنڈز مبینہ طور پرمل بانٹ کر غبن کر لیئے گئے ہیں اور ایک دوسرے پر تاحال الزامات کے سوا ممبران کو حقائق سے محرم رکھا گیا ہے۔۔۔جبکہ سندھ حکومت کے ڈھائی کروڑ سالانہ فنڈز و دیگر جمع شدہ رقم کے اصراف سے ممبران مکمل اندھیرے میں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔

صحافتی اسکیم اور دستور کے کھوکھلے دعوے۔۔۔۔۔۔

ہاکس بے پر صحافتی اسکیم کی منظوری اور وہاں کی تمام تر ابتدائی ڈویلپمنٹ حبیب خان غوری اس وقت کے چیف سیکریٹری سردار کے ذریعے کروا گئی تھی۔۔۔۔دستوری اتحاد نے ہاکس بے اسکیم کی “لیز” تو کجا بلکہ وہاں کی زمین پر قابض نیوی سے قبضہ ختم کروانے کے لیئے آج تک کوئی دور رس بات تک نہیں کی اور یوں آج تک ہاکس بے اسکیم کے صحافی اپنے حق سے محروم ہیں۔۔۔۔۔

ریاستی و حکومتی عمل دخل اور پریس کلب۔۔۔۔۔

کراچی پریس کلب ہمیشہ سے حکومتی عمل دخل اور کسی بھی دبائو سے پاک عالمی شہرت کا نشان تھا۔۔۔پریس کلب میں کبھی کوئی فوجی آمر یا حکومتی اعلی عہدیدار یا ریاستی ایجنسی کو اس بات کی اجازت نہیں دی گئی کہ وہ بغیر اجازت پریس کلب میں داخل ہو سکے۔۔۔۔مگر۔۔۔۔دستوری اتحاد کے دور میں دستور کی جانب سے بنائے گئے دہشت گرد کی تلاش بہانے ایجنسیوں کا نہ صرف دخل ہوا بلکہ مبینہ طور سے موجودہ باڈی کے اہم عہدیدار نے رینجرز کو پریس کلب کی تلاشی کی دعوت دی ۔۔۔جس پر اس کی باز پرس کے بجائے دوبارہ اسے اہم عہدے کے لیئے نامزد کر دیا گیا۔۔۔پریس کلب کی آزادانہ حیثیت کو ختم کرنے پر “دستور اتحاد” میں کوئی شرمندگی یا ندامت نہیں۔۔۔۔شاید کہ یہ افراد پریس کلب کے وقار کو مکمل تباہ و برباد کرنا چاہتے ہیں، جس سے ممبران کا آگاہ ہونا ضروری ہے۔۔۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور پریس کلب کی حساسیت۔۔۔

پریس کلب کی کینٹین کے عین اوپر کمرے کا قبضہ مبینہ طور پر امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو دے کر موجودہ “دستور اتحاد” بالکل لا علم بنا ہوا ہے۔۔ ۔ ۔کس کی مرضی اور کن افراد کی ایما پر یہ کام کیا گیا۔۔۔جس “دستور اتحاد” کے عہدیدار سے پوچھو وہ لا علم۔۔۔۔یہ کیسے ہوا۔۔۔پریس کلب کے کمرے پر امریکی پاس ورڈ کا نظام کس نے لگایا۔۔۔کوئی بغیر اجازت کیسے آیا۔۔۔یہ پریس کلب کی حساس نوعیت اور مستقبل کی جاسوسی کا وہ اشارہ ہے جس سے یہ “دستوری اتحاد”عالمی سامراج اور ریاست کو پریس کلب کے معاملات اپنے ہاتھ میں دینے کی کوشش کر رہا ہے۔۔۔

اس کے علاوہ کینٹین میں اور دیگر جگہ کیا کچھ غیر جمہوری فیصلے کیئے جا رہے ہیں ان سے کلب کے ممبران کو آگاہ ہی نہیں رکھا جاتا۔۔۔۔سوال یہ ہے کہ یہ غیر جمہوری فیصلے گذشت دہائی سے “دستور اتحاد” کس کے کہنے یا کس کے ایجنڈے پر کر رہا ہے

ان حقائق کی روشنی میں نئے ممبران پر یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے مستقبل کے محفوظ گھر کے تحفظ کے لیئے صحافتی اقدار پامال کرنے والے “دستور اتحاد” کا احتساب 26 دسمبر کو ووٹ کی طاقت سے کریں۔۔۔خود فیصلہ کریں اور پریس کلب کی بہتر قیادت کو چنیں کہ نئے دوست ممبران پر اس وقت یہ بھاری ذمہ داری ہے۔۔۔آپ سب کا خدا حامی و ناصر۔۔(وارث رضا)

(سینئر صحافی وارث رضا کراچی پریس کلب کے پرانے ممبر بھی ہیں، ان کی تحریر کے مندرجات سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔کے یوجے دستور،یا پریس کلب میں ان کا اتحاد ڈیموکریٹس اس حوالے سے اگر اپنا موقف دینا چاہیں تو ہم اسے بھی ضرور شائع کریں گے۔۔علی عمران جونیئر)۔۔

hubbul patni | Imran Junior
hubbul patni | Imran Junior
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں