کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی ،سیکرٹری سہیل افضل خان نے پیکا ایکٹ میں حالیہ ترامیم کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں آزادی اظہار کے لیے خطرہ قرار دیا ہے ۔جمعرات کو کراچی پریس کلب سے جاری اپنے بیان میں کراچی پریس کلب کے عہدیداروں نے کہا کہ پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 19 ہر شہری کے آزادی اظہار کے حق کی ضمانت دیتا ہے۔آزادی اظہار کو دبانے کے بجائے، حکومت کو مرکزی دھارے کے ذرائع ابلاغ کو حقیقی وقت میں درست خبریں رپورٹ کرنے کے لیے بااختیار بنانا چاہیے، اس طرح سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔انہوںنے کہا کہ وفاقی وزیر اطلاعات نے یقین دہانی کرائی تھی کہ قانون پاس ہونے سے قبل اس پر تمام اسٹیک ہولڈر ز سے مشاورت کی جائے گی لیکن اس کے برعکس حکومت نے جلد بازی میں ان قوانین کو منظور کروالیا ہے اور اس کا مسودہ صحافی تنظیموں کے ساتھ شیئر نہیں کیا گیا ۔انہوںنے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے حکومت آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کی کوشش کررہی ہے ۔انہوںنے کہا کہ جعلی خبروں کے حوالوں سے صحافی تنظیموں کو بھی تحفظات ہیں لیکن اس کے لیے قانون سازی میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنا ہوگا۔بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت جعلی خبروںکی آڑ میں میڈیا کی آواز بند کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔انہوںنے کہا کہ مین اسٹریم میڈیا پر غیراعلانیہ سنسر شپ کی وجہ سے سوشل میڈیا پر جعلی خبروں پھیلائی جاتی ہیں ۔حکومت اگر مین اسٹریم میڈیا سے غیر اعلانیہ سنسر شپ ختم کرے تو اس سے جعلی خبروں کی روک تھام ممکن ہے ۔کراچی پریس کلب نے حکومت کوتجویزدی کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول میڈیا باڈیز اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے کسی بھی قانون کو متعارف کرانے یا نافذ کرنے سے پہلے مشاورت کرے اور اس کالے قانون کو فوری طور پر واپس لے۔انہوںنے کہا کہ کراچی پریس کلب پیکاایکٹ ترمیمی بل پر شدید تحفظات رکھتا ہے اور اس حوالے سے دیگر صحافی تنظیموں سے مشاورت کے بعد مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
کراچی پریس کلب کا پیکا ترمیمی بل کی منظوری پر شدید تحفظات کا اظہار
Facebook Comments