karachi press club mein aaj intekhaabi dangal sajega

کراچی پریس کلب کے لیے ایک تجویز

تحریر: محمد عثمان جامعی

کراچی پریس کلب مختلف تقریبات اور تفریحات پر لاکھوں روپے خرچ کرتا ہے، یہ صحافیوں اور ان کے خاندانوں کے لیے ان سماجی تقریبات کی ضرورت سے انکار نہیں، مگر موجودہ حالات کا تقاضا کچھ اور ہے۔ کیا یہ ممکن نہیں کہ کچھ عرصے کے لیے یہ سرگرمیاں روک کر ان پر صرف ہونے والی رقم کسی کاروبار میں  انویسٹ کی جائے، جس سے ہونے والی آمدنی سے بے روزگار ہوجانے والے اور زبوں حالی کے شکار صحافیوں کو کاروبار کے لیے قرض حسنہ دیا جائے، اس مقصد کے لیے ایک شعبہ قائم کیا جاسکتا ہے جو دیانت دار اور معاشی معاملات میں اچھی شہرت رکھنے والے پریس کلب کے ارکان پر مشتمل ہو، یہ شعبہ پریس کلب کے (تجویز کردہ) کاروباری معاملات دیکھے، قرضوں کے اجراء کے لیے قرعہ اندازی کا اہتمام اور قرضوں کا اجراء کرے، اور قرضہ لینے والے صحافیوں کو تیکنیکی معاونت اور مشاورت فراہم کرے۔

اس سلسلے میں پریس کلب کے آئین اور ملکی قوانین کی روشنی میں حکمت عملی تیار کی جاسکتی ہے، بعد میں یہ سلسلہ ہر صحافی کو ملازمت پر انحصار سے نجات دلانے کے لیے بروئے کار لایا جاسکتا ہے۔ میڈیا مالکان، میڈیا اداروں کی افسرشاہی اور بے روزگاری کے خوف سے آزاد صحافی ہی حقیقی آزادی صحافت کے علم بردار ہوسکتے ہیں اور مرتی ہوئی صحافتی اقدار کو زندہ کر سکتے ہیں۔ آپ کا کیا خیال ہے؟(محمد عثمان جامعی)،۔۔

(عثمان جامعی کراچی کے سینئر صحافی ہیں اور ایکسپریس سنڈے میگزین کے انچارج ہیں، ان کی یہ تحریر ان کی فیس بک وال سے اڑائی گئی ہے، چونکہ اس تحریر کا مقصد صحافیوں کی فلاح ہے اس لئے اپنے قارئین کیلئے شائع کررہے ہیں۔۔علی عمران جونیئر)۔۔

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں