Sania Iqbal

کراچی پھر غیر محفوظ ؟؟؟

تحریر:ثانیہ اقبال

تبدیلی کی ہوا چلتے ہی کراچی کے رہائشیوں کے دلوں میں جو امیدیں جاگی تھیں وہ بجھتی جارہی ہیں کیونکہ حکومت کو آئے زیادہ وقت نہیں گزرا مگر طاقت کے اس استعمال کے ساتھ ہی جرائم میں ہو شربا اضافہ کراچی والوں کے لئے وبال جان بن گیا ہے چند عر صہ سکون سے گزارنے والے کراچی کے رہائشی جہاں اب پھر ہر گلی کو چے سڑک پر لٹنے لگے ہیں ۔وہاں بچوں کے اغواء کی خبروں میں اضافہ بھی تشویشناک ہے ۔ آئے روز اخبار اور سوشل میڈیا پر آنے والے گمشدہ اوراغواء شدہ بچوں کی بڑھتی تعداد نے والدین کو خوف میں مبتلا کردیا ہے۔ گوکہ ان خبروں کو دبانے کی کوشش کی جاری ہے اور واقعات کو چھپانے کے لے گھر سے بھاگنے وغیرہ جیسے بہانے پولیس کی طرف سے مل رہے ہیں مگر یہ واقعات مخص اتفاقی نہیں ہوسکتے ۔ممکن ہے کہ نئی آنے ولای حکومت کا قانون نافذ کرنے والے اداروں سے خراب تعلقات ان جرائم کی وجہ بن رہے ہوں یا نئے نمائندے اپنا ہنی مون پیریڈ منانے کے لیے عوامی ذمہ داریوں کو بھلائے ہوئے ہیں ۔ وجہ جو بھی ہو خوف میں مبتلاعوام اس کا حل چاہتی ہے ۔ اپنے بچوں اور جگر کے ٹکڑوں سےالگ ہونے والوں کو سیاسی معملات سے غرض نہیں۔ اسکول کے دروازے پر آنکھیں جمائے خوف کے سائے میں بچوں کو رخصت کرنے والوں کو امن چاہیے ۔ ایسے اقدام چاہتے ہیں جو ان کو تحفظ کا احساس دے سکیں۔ کراچی نے حیرت انگیز طور پر تبدیلی سرکار کو ووٹ دئیے اور بدلے میں کیا ملا ؟؟ یہ سوتیلا پن ؟؟ کہ نہ تحفظ ملا نہ سکون ؟؟ دو کروڑ لوگوں کے اس شہر کو لاوارث سمھجنے والی حکومت کو کون وہ الیکشن کے دن یاد دلائے جب وہ ووٹ مانگنے مارے مارے انہی غیر محفوظ گلیوں کے چکر کاٹتے تھے؟ بچوں کے اغواء کا یہ معاملہ حل کرنے کا مطالبہ شدت پکڑتا جارہا ہے ۔ حکومت اگر کراچی میں پاؤں جمانا چاہتی ہے تو شہر کو محفوظ کرنے کی ذمہ داری پوری کرنی پوگی۔ ورنہ کراچی والوں سے آئندہ کسی سپورٹ کی توقع رکھنا محض بھول ہے ۔(ثانیہ اقبال)

How to Write for Imran Junior website

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں