قومی اخبار کی اشاعت کے 34سال بعد اخبار کی انتظامیہ نے یکم رمضان سے قومی اخبار اب صبح کے اوقات میں نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے بعد کراچی سے شام کی صحافت کا خاتمہ ہوگیا۔۔ زرائع کے مطابق قومی اخبار کے بانی الیاس شاکر کے انتقال کوتین سال ہوگئے اس دوران اخبار تیزی سے زوال پزیر ہورہا تھا اخبار کی سرکولیشن بھی حد سے زائد کم ہوئی تھی اخبار کی انتظامیہ کا خیال ہے کہ صبح کے اوقات میں اخبار کی اشاعت سے شاید وہ بحران پر کنٹرول کرلیں گے قومی اخبار کے بانی الیاس شاکر شام کی صحافت کو عروج پر لے کر گئے تھے جسکے بعد جنگ اخبار سمیت دوسرے بڑے اشاعتی اداروں نے شام کے اخبار نکالے الیاس شاکر کی زندگی کے آخری ایام میں بھی ایجنٹ نے انہیں اخبار صبح کے اوقات میں شائع کرنے کا مشورہ دیا تھا جس پر الیاس شاکر نے ایجنٹ کو شٹ اپ کال دی تھی اور کہا تھا کہ اخبار اچھی خبروں کی وجہ سے فروخت ہوتا ہے قومی اخبار کی چیختی چنگھاڑتی ہوئی سرخیوں اور اے کلاس صحافیوں کی ٹیم جو اب غائب ہوگئی ہے نے اخبار کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا ۔۔قومی اخبار کے پہلے نیوز ایڈیٹر انور سن رائے تھے پاکستانی صحافت میں اگر انکو نمبر ون کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا انکے بعد مختارعاقل پھر خوشنود انور جیسے صف اول کے صحافی اس اخبار کے نیوز ایڈیٹر رہے ہیں الیاس شاکر کو اخبار سے جنون کی حد تک محبت تھی اب انکے دفتر میں کہا جاتا ہے کہ کون الیاس شاکر؟؟ ان کاتو انتقال ہوگیا ہے اب ہم جو کریں گے وہ ہوگا ہم ان سے بہتر ادارہ چلا رہے ہیں ن باتوں پر ملازمین کو غصہ آتا ہے۔الیاس شاکر صاحب نے اپنی زندگی میں کبھی ملازمین کی تنخواہیں تاخیر کا شکار نہیں کیں۔۔اور کوئی سال ایسا نہیں گزرا جس میں رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی ملازمین کو بونس نہ دیا ہو۔۔لیکن اب یہ سب باتیں خواب ہوگئی ہیں۔۔
![chaar hurf | Imran Junior](https://imranjunior.com/wp-content/uploads/2020/03/how-to-write.jpg)