تحریر: کوثر اقبال،شعبہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی
: کراچی میں بڑھتی ہوئی جرائم کی شرح
کراچی، پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور اقتصادی مرکز، ان دنوں بڑھتی ہوئی جرائم کی شرح سے دوچار ہے۔ یہ صورتحال شہر کی استحکام، اقتصادی ترقی اور شہریوں کی سلامتی کے لیے بڑے چیلنجز پیدا کر رہی ہے۔ اس بڑھتی ہوئی جرائم کی شرح کے پیچھے چند اہم وجوہات ہیں، جن کا تجزیہ ضروری ہے۔
سماجی و اقتصادی عدم مساوات
کراچی میں جرائم کی ایک بڑی وجہ سماجی اور اقتصادی فرق ہے۔ شہر اگرچہ کاروباری سرگرمیوں کا مرکز ہے، لیکن یہاں کی کثیر آبادی غریبی اور بے روزگاری کا شکار ہے۔ تعلیمی مواقع کی کمی اور زیادہ بے روزگاری نوجوانوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی طرف مائل کرتی ہے، جس سے جرائم کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے۔
سیاسی عدم استحکام
سیاسی بے چینی اور کمزور حکمرانی کراچی کی تاریخ کا ایک بڑا حصہ رہی ہے۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان جھگڑے اور تشدد نے قانون و انصاف کی صورتحال کو متاثر کیا ہے۔ اس کی وجہ سے جرائم پیشہ تنظیمیں سرگرم ہو گئی ہیں، جس سے شہر میں خوف و ہراس بڑھتا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکافی صلاحیت
کراچی کی پولیس کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، جیسے کہ وسائل کی کمی، بدعنوانی، اور تربیت کی عدم دستیابی۔ ان مسائل کی وجہ سے پولیس مؤثر انداز میں جرائم کا مقابلہ نہیں کر پا رہی۔ بہت سے شہریوں نے پولیس پر اعتماد کھو دیا ہے، جو کہ جرائم کی رپورٹنگ میں کمی کا باعث بنتا ہے۔
گینگ تشدد اور منظم جرائم
کراچی میں گینگ تشدد اور منظم جرائم کی تاریخ بھی موجود ہے۔ مختلف گروہ منشیات کی سمگلنگ، بھتہ خوری، اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ ان گینگوں کی موجودگی نہ صرف تشدد کی شرح کو بڑھاتی ہے بلکہ شہریوں میں خوف و ہراس بھی پیدا کرتی ہے۔
منشیات کی لت
منشیات کے استعمال میں اضافہ بھی بڑھتی ہوئی جرائم کی شرح کی ایک اور اہم وجہ ہے۔ کراچی منشیات کی سمگلنگ کا ایک بڑا راستہ ہے، جس کی وجہ سے یہاں منشیات کی دستیابی بڑھ گئی ہے۔ منشیات کی لت والے افراد اکثر جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں تاکہ وہ اپنی عادت کو پورا کر سکیں۔
آبادی میں اضافہ اور شہری مسائل کراچی میں بڑھتی ہوئی جرائم کی شرح ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جس کی جڑیں مختلف عوامل میں ہیں ان میں ایک شہر کی بڑھتی ہوئی بے ہنگم آبادی ہے جس نے نت نئے مسائل کو جنم دیاہے۔ اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے، جو اقتصادی مواقع کو بہتر بنانے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کرنے، اور کمیونٹیوں کے درمیان سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے پر مرکوز ہو۔
حالیہ اعداد و شمار
حال ہی میں جاری کردہ رپورٹس کے مطابق، کراچی میں جرائم کی شرح میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق، سال 2023 کے پہلے نو ماہ میں ہی 10,000 سے زائد چوری اور ڈکیتی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ ہنر مند مجرموں کی جانب سے ہائی پروفائل وارداتوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اسباب
جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہیں:
معاشی مسائل: مہنگائی اور بے روزگاری نے لوگوں کو مایوسی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ نوجوان نسل بے روزگاری کے باعث جرائم کی راہ اختیار کر رہی ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کمزوری:
کراچی کی پولیس کو جدید ٹیکنالوجی اور تربیت کی کمی کا سامنا ہے۔ اس کی وجہ سے مجرموں میں خوف خدا نہیں رہا اور وہ آسانی سے اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
علاقائی فرقہ واریت:
مختلف فرقوں اور گروپوں کے درمیان بڑھتی ہوئی لڑائیوں نے بھی امن و امان کی صورت حال کو متاثر کیا ہے۔ یہ صورتحال بعض علاقوں میں زیادہ سنگین ہے، جہاں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے واقعات بھی رپورٹ ہو رہے ہیں۔
*حکومتی اقدامات:
حکومت نے امن و امان کی بحالی کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جیسے کہ پولیس کی نفری میں اضافہ، نئے تھانوں کا قیام، اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال۔ مگر ان اقدامات کی کامیابی کے لیے مستقل بنیادوں پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔
عوامی ذمہ داری
اس صورت حال میں صرف حکومت ہی نہیں، بلکہ عوام کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا۔ محلے کی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دینا، ایک دوسرے کی مدد کرنا، اور جرائم کی معلومات کو متعلقہ اداروں تک پہنچانا ضروری ہے۔
کراچی میں بڑھتی ہوئی جرم کی شرح ایک سنگین مسئلہ ہے جو کہ فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ اگر ہم نے اس مسئلے پر بروقت قابو نہ پایا تو یہ صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔ ہمیں اجتماعی کوششوں کے ذریعے اپنے شہر کو محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانا ہوگا۔ امن کا قیام صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں، بلکہ ہر ایک شہری کا فرض بھی ہے۔( کوثر اقبال،شعبہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی)۔۔