karachi mein aik or samandar

کراچی میں ایک اور سمندر۔۔

تحریر: محمد اویس رضا

بارش اور سندھ کی حالت۔سندھ حکومت کے وزراء کیک کاٹنے میں مصروف اور غریب عوام گھروں سے پانی نکالنے میں مصروف اتوار اور پیر کو ہونے والی بارش نے سندھ بالخصوص روشنیوں کے شہر کراچی میں سندھ حکومت کی کاکردگی واضح کردی اور اگر یہ وزرا   ءاِسی پانی میں  ڈوب کے مرنا چا ہیں تو شاید پھر بھی نہ ڈوب پائیں کیو نکہ  صاحب ،پہلے کونسا ضمیر جاگے ہیں جواب جاگیں گے یہ ضمیر تو صرف کیک کاٹنے اور کھانے کے لیے جاگتا ہے۔کھانے میں کیک کے علاوہ اور بہت کچھ آتا ہے اب جو اس کو جس طرف چاہے محمول کرے کا م سندھ حکومت کا ہے کرتے تو   آرمی ،رینجرز ، پولیس والے  اور عوام ۔تو  پھر کوئی  ان سے سوال  کرے آپ وزراء تنخواہ کس کام کی وصول کرتے ہیں تو شاید جواب آئے  ہم کرسی پر بیٹھتے ہیں اس لئے  تنخواہ لیتے  ہیں تو ان موصوفانِ خاص کو اتنا  تو علم ہوگا  کہ کرسی پربیٹھنا ہمیشہ کے لیے نہیں  ہوگا   بلکہ بالآخر ایک  نہ ایک دن اس دنیا ئے فانی سے جانا  تو لازم و ملزوم ہے  اس وقت جب حساب و کتاب  کا  مرحلہ ہوگا  تو کونسی عدالت سے  ضمانت قبل از گرفتاری لیں گے کچھ خدا خوف کریں اللہ  کی پکڑ مضبوط ہے ۔جس وقت کیک کھایا جارہا تھا اس وقت عوام اپنی  داد رسی کے لیے   آپ  کو یاد کررہی تھی مگر عوام کو کیا   پتا کہ ہمارے وزراء تو بارش میں کیک کھانے  میں مصروف ہیں۔کرسی ایک وقت کےلیے ہے  مگر اس رب کی پکڑ برحق ہے اور اس سے کوئی بھی نہیں بچ سکتا۔رب کائنات سب کو جائزتنخوا ہ لینےکی توفیق عطافرمائےاور اگر ضمیر یہ گوارا  کرے کہ حق ادا نہیں ہو رہا تو مستعفی  ہونے کی توفیق   عطا فرمائے۔کاش کہ حضرت عمر فاروق  رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی صفات ہمارے وزراء میں آجائیں  اور منصب کی پوچھ گچ کا  خوف نصیب ہوجائے۔ اور بر سات میں مرنے والی عوام کو اپنے بچوں اور بڑوں پر قیاس کرتے ہوئے مردہ دل جاگ جائیں اور کاش کہ رات   بھر نیند نہ آئے کہ کھانا تو دور پانی کا ایک گھونٹ بھی گلے سے نیچے نہ اترے اور اللہ آپکو اس عوام کا درد عطا کر دے۔ہدایت کے لئے دعا کر سکتے ہیں مگر اس کے ساتھ بندے کی اپنی کوشش بھی اسے راہ راست پر لانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ایسا نہ ہو کہ جن خوشیوں کے ساتھ کیک کاٹا جارہا تھا کہ کہیں غریب کی بد دعا اِن خوشیوں کو دیمک کی طرح نہ کھا جائے۔اپنے ساتھ والے ان لوگوں کو بھی دیکھ لیں جو آج آپ کے ساتھ نہیں من و مٹی تلے دبے ہیں اور ان بارشوں کی وجہ سے انکی قبریں دیکھنے کے بھی قابل نہیں اس جگہ ہر مسلمان کو جانا ہے اور آپ بھی اس میں شامل ہیں۔کہیں آپ کے مرنے کے بعد بھی ایسی بارش نہ ہو کہ قبر کا نام و نشان بھی نہ رہے کیونکہ وہ رب جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے خدارا مخلص ہو کر کام کیجیئےآج سانس ہے کل سانس نہیں۔(محمد اویس رضا)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں