mafia dhanda or Sahafi | Rao Jameel

کراچی کے ایک ضلع میں،سینکڑوں جعلی صحافیوں  کا انکشاف۔۔

رپورٹ:  راؤ محمد جمیل ۔۔

ضلع ملیر میں سیکڑوں جعلی صحافیوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جعلی صحافیوں میں سنگین جرائم میں ملوث عناصر اور کالعدم دہشت گرد لسانی تنظیموں سے وابستہ افراد بھی شامل ہیں۔۔ جعلی صحافی سادہ لوح شہریوں ، تاجروں ، پولیس افسران اہلکاروں اور سرکاری افسران کو واٹس آپ اور جعلی اخبارات کے ذریعے بلیک میل کرکے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل اور ذریعہ آمدن بنا رہے ہیں ۔۔صحافیوں کے لبادے میں چھپے عناصر کی غیر قانونی سرگرمیوں اور سہولت کاری سمیت دیگر تفصیلات پولیس کے اعلیٰ افسران اور قانون نافذ کرنے اداروں کے علاوه پیشہ ور صحافتی تنظیموں کو جلد فراہم کیے جانے کا امکان ہے ۔۔انتہائی ذمہ دار ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ضلع ملیر میں جعلی صحافیوں کی بڑھتی ہوئی غیر قانونی ، بھتہ خوری اور سنگین جرائم میں ملوث ہونے کی سرگرمیوں کی اطلاعات کے بعد پیشہ ور صحافیوں میں سخت تشویش اور اضطراب پایا جاتا ہے اس سلسلے میں ضلع ملیر میں رہائش پذیر بعض سینیر صحافیوں نے ایک اہم میٹنگ کی، اس دوران انکشاف ہوا کہ ضلع ملیر جعلی صحافیوں کی آڑ میں بھتہ خوری اور جرائم پیشہ عناصر کا گڑھ بن چکا ہے لسانی ، قوم پرست ، کالعدم دہشت گرد تنظیموں اور سنگین جرائم میں ملوث عناصر نے صحافت کو محفوظ پناہ گاہ اور حصول دولت کا ذریعہ بنا رکھا ہے ضلع ملیر میں گذشتہ چند سالوں میں انتہائی کمپسری کی حالت میں منتقل ہونے والے انتہائی مشتبہ عناصر نے صحافت کی آڑ لیکر ناصرف برق رفتاری سے ترقی کی بلکہ لاکھ پتی اور کروڑ پتی بھی بن گئے مذکورہ جعلی صحافیوں کے گروہوں نے چند ہزار روپے کے عوض غیر رجسٹرڈ اور جعلی اخبارات کے علاوه ویب چینل کے کارڈز حاصل کررکھے ہیں جبکہ درجنوں جعلی پریس کلب کا قیام بھی عمل میں آ چکا ہے مذکوره پریس کلبوں کے نام پر بھی مختلف جرائم میں ملوث عناصر اور تھانوں سے رقم وصول کی جاتی ہے اطلاعات کے مطابق جعلی صحافیوں کا ایک منظم گروہ ملیر میں بڑے پیمانے پر سرگرم تیل چور مافیا کی مکمل سرپرستی کرکے لاکھوں روپے ہفتہ بھتہ وصول کر رہا ہے مذکورہ گروہ کے کارندے تیل چوروں کے سرغنہ اور علاقہ پولیس کے درمیان رشوت کے نرخ طے کرانے کا فریضہ بھی سرانجام دیتے ہیں جبکہ اگر کسی تیل چور کا ٹینکر یا کارندہ گرفتار ہوجائے تو اُسے رہا کرانے کیلئے دلالوں کا کردار بھی بخوشی ادا کرتے ہیں جبکہ درجنوں جعلی صحافی گٹکے ماوے ، منشیات اور سرکاری اراضی پر قبضوں میں ملوث ہیں یا کھلے عام سہولت کاری کر رہے ہیں جعلی صحافیوں کی بڑی ناصرف غیر تعلیم ہے بلکہ 99 فیصد خبر بنانے تک کی صلاحیت سے محروم ہیں مذکورہ جعلی صحافیوں کے بدترین آرگنائز جرائم مافیاز کے ساتھ ساتھ بعض راشی پولیس افسران اور اہلکاروں سے بھی خصوصی مراسم ہیں کیونکہ ایک دوسرے کی سہولت کاری ہی انکے بہترین ذریعہ معاش کا سبب ہے دوسری جانب یہ جعلی صحافی اور راشی پولیس افسران جنکی تعداد انتہائی قلیل ہے اپنے خلاف آواز حق بلند کرنے والے افراد اور پولیس افسران کو نشان عبرت بنانے کیلئے اپنے کارندوں کے ذریعے واٹس آپ اور جعلی اخبارات میں ہتک آمیز اور جھوٹی غیر صحافتی تحریروں سے ہراساں کرنے کے فن کا بھی استعمال کرتے ہیں اگر کوئی دیانت دار پولیس افسر یا صحافی انکے گھناونے دھندوں کے خلاف قانونی اور اخلاقی یا پیشہ وارانہ کردار ادا کرتا ہے تو یہ صحافت کی آڑ لیکر شور شرابہ شروع کردیتے ہیں جو صحافت بچانے کی نہیں بلکہ جرائم کے دھندے اور سہولت کاری کو دوام دینے کی کڑی ہوتی ہے ذرائع کے مطابق ملیر کے باکردار صحافیوں نے اس سلسلے میں ضلع بھر میں جرائم ، غیر قانونی دھندوں اور سہولت کاری میں ملوث جعلی صحافیوں اور ان سے منسلک بعض راشی اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پولیس افسران اور اہلکاروں کی ایک فہرست مرتب کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے جس میں جعلی صحافیوں کی غیر قانونی سرگرمیوں تعلیم ، اور دیگر تمام حقائق اور تفصیلات جمع کرکے پولیس کے دیانت دار اعلیٰ افسران ، قانون نافذ کرنے والے اداروں ، پیشہ ور صحافی تنظیموں کو ناصرف ارسال کی جائے گی بلکہ اس پر قانونی کاروائی کیلئے بھی خصوصی کردار ادا کیا جائے گا۔۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں