پپو نےانکشاف کیا ہے کہ کامران خان کی جیوپر واپسی کے معاملات فائنل ہوگئے ہیں۔۔۔ پپو کے مطابق گزشتہ دنوں لندن میں جیو گروپ کی تمام بڑی شخصیات نے ڈیرے لگائے، کامران خان اور شاہزیب خانزادہ بھی لندن پہنچے۔۔ جہاں کامران خان کی واپسی پر ہر زاویئے سے غورو خوص کیاگیا۔۔پپو کے مطابق یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ کامران خان حسب روایت اپنا دس والا شو جیوپر کریں اور شاہزیب خانزادہ کو آٹھ بجے کی سلوٹ دی جائے، آٹھ بجے کی سلوٹ میں حامد میر کے جانے کے بعد سے ان کی جگہ لینے والے محمد جنید اب تک کچھ خاص کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے ہیں۔۔ لندن میں ہونے والی مختلف میٹنگوں کے دوران کے یہ بات بھی سامنے آئی کہ پرائم ٹائم میں خبریں کم اور ٹاک شوز کا ٹائم زیادہ رکھا جائے اس طرح نیوزبلیٹن کی تیاری میں افرادی قوت کی بھی چھانٹی ممکن ہوسکے گی اور اس طرح کافی مالی بچت ہوسکے گی۔۔ رات آٹھ سے بارہ کے دوران صرف آدھے گھنٹے کا نو بجے والا بلیٹن کیا جائے گا۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو جیو اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں بیس فیصد کٹوتیاں کررہا ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کامران خان کم تنخواہ پر آرہے ہیں؟؟ یہاں سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ شاہزیب خانزادہ جیوکا کماؤپوت پروگرام ہے کیا شاہزیب کو ہٹا کر اس کی ناراضگی تو مول نہیں لی جارہی؟؟ سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا کامران خان ماضی کی طرح پرفارمنس دکھاپائیں گے؟؟ شاہزیب خانزادہ اگر رات آٹھ بجے والی سلوٹ سنبھالیں گے تو کیا پھر حامد میر پر واپسی کے دروازے بالکل ہی بند ہوجائیں گے؟؟پپو کا کہنا ہے کہ جیونیٹ ورک کی ٹوٹل ماہانہ آمدنی ساٹھ کروڑ سے زائد ہے جس میں سے صرف جیونیوز کا حصہ تیس کروڑ بنتا ہے، اور جیونیوز کی تمام تنخواہیں اور دیگر اخراجات کا تخمینہ اٹھائیس کروڑ بتایا جاتا ہے، اس طرح ابھی بھی جیونیوز پرافٹ میں ہی جارہا ہے لیکن ایک طرف تنخواہوں مین بیس فیصد کٹوتیاں، میڈیکل میں حدبندی۔۔ اور برطرفیوں کے عمل سے لگتا ہے کہ کچھ ایسا سوچ لیاگیا ہے کہ صحافیوں کو حکومت کے مقابلے میں سڑکوں پر لایا جائے اور پھر اپنے معاملات درست کرلئے جائیں۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ جیوکے دماغوں نے فریقین کے سامنے سارے آپشن رکھ دیئے ہیں اور سب کو سوچنے کا ٹائم دے دیا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ جو کچھ اوپر بتایا گیا ہے اس پر کتنے فیصد عمل درآمد سامنے آتا ہے۔۔؟؟
کامران خان کی جیو پر واپسی؟؟
Facebook Comments