سندھ حکومت نے تمام سرکاری اور نجی اداروں میں کم از کم اجرت 25 ہزار روپے کرنے پر فوری عملدرآمد کرنے کا فیصلہ کرلیا، بوقت ضرورت کم از کم آمدنی مزید بڑھانی کا بھی اعلان کردیا گیا، سندھ کابینہ اجلاس کے بعدوزیراعلی سندھ نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مہنگائی سے عوام کا برا حال ہے۔ بجٹ میں کم از کم آمدن 25 ہزار مقرر کی تو بہت تنقید کی گئی۔ ہمارے خلاف عدالت سے رجوع کیا گیا، لیکن عدالت نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ جو کم تنخواہ دے گا اس ادارے کے خلاف ایکشن لیا جائے گا، تمام چیزوں کی قیمتوں میں ڈبل سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے، بجلی، پیٹرول کی قیمتوں میں بھی روزانہ اضافہ ہورہا ہے۔مراد علی شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کی تنخواہوں میں مہنگائی کے مطابق اضافہ نہیں ہورہا، ہم نے بجٹ میں اس وقت کی مہنگائی کے مطابق کم سے کم تنخواہ 25 ہزار رکھی جس پر بہت زیادہ تنقید کی گئی تھی۔وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ میں نے اس وقت بھی کہا تھا کہ یہ بھی کم تنخواہ ہے، 25 ہزار تنخواہ پر کچھ لوگ عدالت گئے جہاں ہمارے حق میں فیصلہ آیا، عدالت نے کہا کہ کم سے کم تنخواہ صوبائی معاملہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری بھی کچھ خامیاں تھیں ہم مانتے ہیں، کابینہ میں مہنگائی کے اثرات اور بوجھ پر بھی بات ہوئی ہے، کابینہ میں فیصلہ ہوا ہے کہ 25 ہزار تنخواہ کا فیصلہ قائم رہے گا، متوسط طبقے کے لوگ بھی بنیادی ضروریات پوری نہیں کرسکتے۔ وزیراعلیٰ سندھ کی پریس کانفرنس کے بعد موقع پر موجودرپورٹرز، کیمرہ مینوں کے درمیان یہ بات موضوع سخن بنی ہوئی تھی کہ کیا سندھ حکومت کراچی ،حیدرآباد سمیت سندھ میں موجود میڈیاہاؤسز میں بھی کم سے کم تنخواہ پچیس ہزار نافذ کرسکے گی؟؟ صحافتی حلقوں کے مطابق میڈیا ہاؤسز میں دس،دس ہزار سیلری میں اینکرز،این ایل ای، پرڈیوسرز، رپورٹرز کام کررہے ہیں، جب کہ بعض جگہ تو مفت میں کام کرایاجاتا ہے۔۔
