aik tabah saath | Imran Junior

کہاں تک سنوگے؟؟

دوستو،کورونا کی تلوار ابھی تک ہم سب کے سروں پر لٹک رہی ہے۔۔چینی شہر ووہان، جہاں سے کورونا وائرس پھیلا تھا، کے شہریوں پر کی گئی ایک طویل تحقیق کے نتائج میں سائنسدانوں نے اس موذی وبا کا ایسا پریشان کن سائیڈ ایفیکٹ بتا دیا ہے جو عرصہ بعد بھی صحت مند ہونے والے مریضوں کا پیچھا نہیں چھوڑتا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ سائیڈایفکٹ ’سو نہ پانا‘ ہے۔اس تحقیق میں سائنسدانوں نے ووہان کے جن ژن تان ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے کورونا وائرس کے 1ہزار 733مریضوں کی صحت کا 6ماہ تک جائزہ لیا۔ یہ لوگ اس وباکے آغاز یعنی جنوری 2020 میں وائرس کا شکار ہوئے تھے اور صحت مندی کے بعد اب تک کئی طرح کے سائیڈ ایفکٹس سے نبردآزما ہیں۔ سب سے زیادہ لوگوں میں جو سائیڈایفکٹ پایا گیا وہ یہ تھا کہ ان لوگوں کو اب بھی سونے میں دشواری کا سامنا رہتا ہے اور بمشکل نیند آتی ہے۔اس کے بعد گردوں اور پھیپھڑوں کی کارکردگی کا ناقص ہونا دوسرا بڑا سائیڈایفکٹ پایا گیا۔

ذکر جب چین کا چل نکلاہے تو چین سے متعلق ہی ایک اور خبر پیش خدمت ہے۔۔ایک چینی کمپنی نے ملازمین کیلئے انوکھا ہی قانون بنایا ہے جس کے تحت ملازم آفس میں صرف ایک بار ہی باتھ روم کا استعمال کر سکتا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک چینی کمپنی کی جانب سے بنائے گئے نئے قانون کے مطابق ملازم کو دوسری بار باتھ روم جانے پر جرمانہ عائد کیا جا تا ہے۔کمپنی کی جانب سے جاری کیا جانے والا نوٹس سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے اور اس پر صارفین کی جانب سے برہمی کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے۔اس قانون کے تحت اب تک چینی کمپنی کے 7 ملازمین پر جرمانہ عائد جا چکا ہے۔کمپنی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ قانون اس لئے لاگو کیا ہے کیونکہ ملازمین بہت سست روی کا شکار ہو رہے ہیں اور وہ باتھ روم تمباکو نوشی کرنے اور کام سے بچنے کیلئے جاتے ہیں،کمپنی کے مطابق ملازمین کام میں بہت سست ہیں تاہم ملازمین کو نوکری سے نکالنے سے بہتر اس قانون کو لاگو کرنا تھا کیونکہ دوسرا ملازم دھونڈنا ہمارے لئے زیادہ مشکل ہے۔

اکثر گھروں میں یہ شکایت پائی جاتی ہے کہ کپڑے چھوٹے ہوگئے۔۔خاص طور سے بچوں کے حوالے سے یہ شکایت بہت عام ہے کہ کسی بچے کے لئے جو سوٹ آج لیا تھا ایک دو ماہ بعد ہی وہ اسے چھوٹا پڑگیا، لیکن اب یہ شکایت نہیں رہے گی کیوں کہ برطانوی انجینئر نے لچکدار میٹریل سے بنا کپڑا تیار کرلیا ہے جس سے تیار کیے گئے کپڑے عمر کے ساتھ ساتھ بڑھتے ہیں۔کمپنی کے سربراہ کے مطابق ان کا تیار کردہ لباس واٹر پروف، ہوا پروف، پائیدار اور بار بار دھونے کے قابل ہے۔لباس کے اندر خاص لچکدار میٹریل شامل کیا گیا ہے اور جب کپڑے کو کھینچا جاتا ہے تو وہ پتلا ہونے کی بجائے موٹا ہو جاتا ہے۔ کمپنی کے مطابق بچے کو بار بار نیا سائز پہنا کر ہم زمین کے وسائل خرچ کر رہے ہیں، پیدائش سے دو سال تک بچے سات مرتبہ جسامت بڑھاتے ہیں اور یہ لباس 4 سے 36 ماہ تک کے بچوں کے لیے بنایا گیا ہے۔

لیتھوانیا کی ویب سائٹ نے روزمرہ زندگی کے حوالے سے کچھ ایسی باتیں اپنی ایک رپورٹ میں شیئر کی ہیں جو زندگی کو آسان بنا دیں اور یہ باتیں تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔اس رپورٹ میں ویب سائٹ کی طرف سے مائیکروویو میں کھانا گرم کرنے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اگر آپ مائیکروویو میں کھانا گرم کرنے جا رہے ہیں تو پہلے پلیٹ کے درمیان میں کھانے کو ہٹا کر جگہ خالی کر دیں۔ اس طرح پلیٹ میں موجود تمام کھانا برابر گرم ہو گا۔ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں مالٹاکھانے کا ایک حیران کن طریقہ بتاتے ہوئے لکھا ہے کہ مالٹے کو اوپر اور نیچے سے کاٹنے کے بعد ایک طرف سے ایک کٹ لگائیں اور اس کٹ سے مالٹے کو کھولنا شروع کر دیں جیسے کسی گول لپٹی ہوئی چیز کو کھولتے ہیں۔ اس طرح مالٹے کی تمام قاشیں اس کے چھلکے پر لگی کھل کر سامنے آ جائے گی اور آپ آسانی سے انہیں کھا سکیں گے۔ سپرمارکیٹ کی ٹرالیوں میں جو لوپ  ہوتے ہیں وہ درحقیقت شاپنگ بیگ لٹکانے کے لیے ہوتے ہیں تاکہ اگر ٹرالی کے اندر گنجائش ختم ہو جائے تو آپ اس کے باہر شاپنگ بیگ لٹکا سکیں۔کولڈڈرنک کو جلدی ٹھنڈا کرنے کے متعلق بھی ایک حیران کن طریقہ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کولڈڈرنک کی بوتل کو فریزر میں رکھنے سے پہلے اسے گیلے پیپریا ٹاول سے لپیٹ دیں۔ اس طرح 10منٹ کے اندر آپ کا کولڈ ڈرنک ٹھنڈا ہو جائے گا۔رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ اگر آپ اپنے کھانے کو زیادہ دیر تک گرم رکھنا چاہتے ہیں تو اسے کچن میں موجود مائیکروویو کے نیچے لگے دراز میں اسٹور کریں۔

سائنسی طور پر ثابت ہوچکا ہے کہ اگر 66 روز تک کسی بری عادت کو ترک کیا جائے یا اچھی عادت کو اپنانے کی کوشش کی جائے تو اس سے مستقل مزاجی میں بہت مدد ملتی ہے۔ہماری کچھ اچھی عادتیں لاشعوری طور پر ہماری زندگی میں شامل ہوتی ہیں مثلاً صبح اٹھ کر دانت صاف کرنا، غسل کرنا یا پھر شام کی چائے پینا یا چہل قدمی۔ عین اسی طرح تمباکو نوشی یا وقت کا زیاں جیسی بری عادتیں مشکل سے جان چھوڑتی ہیں۔بعض ماہرین اور ایپس  بتاتی ہیں کہ اچھی عادت کو معمول بننے میں 21 سے 40 دن تک اس پر عمل کرنا ضروری ہوتا ہے لیکن اب اس پر مزید روشنی ڈالی گئی ہے۔ 21 دن کا معاملہ 1960 میں پلاسٹک سرجن میکسویل مالز کی ایک کتاب سے مقبول ہوا۔ انہوں نے کہا تھا کہ پلاسٹک سرجری کے 21 روز بعد مریض اپنے بدلے ہوئے چہرے سے مطمئن ہوجاتے ہیں۔پھر 2009 میں ایک تحقیق نے اس تصور کو رد کردیا کہ نئی اچھی عادت اختیار کرنے اور بری لت چھوڑنے کے لیے 21 دن کافی نہیں ہوتے۔اب یونیورسٹی کالج لندن میں 96 افراد پر 12 ہفتوں تک تحقیق کی گئی ہے۔ اس مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ کوئی نئی عادت اپنانے میں اوسطاً 66 دن لگ سکتے ہیں۔ لیکن ہر فرد میں یہ صلاحیت مختلف ہوسکتی ہے اور اس میں 18 سے 254 دن لگ سکتے ہیں۔تاہم اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دو یا تین ہفتوں میں ہم کسی عادت کو اپنے رویے میں شامل نہیں کرسکتے بلکہ اس کے لئے کم سے کم دو ماہ درکار ہوتے ہیں۔ اسی لیے 21 روز کا مفروضہ اکثریت پر کام نہیں کرتا اور ضروری ہے کہ کسی بری عادت کو چھوڑنے کی روش 66 روز تک برقرار رکھی جائے تو اس کی ضرورت دماغ سے محو ہوجاتی ہے۔ اسی طرح عین اتنی ہی مدت میں ہم کسی اچھی عادت کو اپنے لاشعوری معمولات کا حصہ بناسکتے ہیں۔

hubbul patni | Imran Junior
hubbul patni | Imran Junior
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں