تحریر: سید عارف مصطفیٰ۔۔
اک بڑی خوش آئند خبر یہ ملی ہے کہ طویل عرصے کی نظراندازی کے بعد اب بالآخر کے فور پراجیکٹ کی تکمیل پہ تؤجہ دی جارہی ہے کیونکہ سفاک حقیقت میڈیا پہ بار بار آتی رہی ہے کہ پچھلے 19 سالوں سےزیر التواء چلا آرہا یہ میگا آبی منصوبہ اب تکمیل کی راہ پہ چل پڑا ہے – یہ شہر کراچی کو میٹھے پانی کی فراہمی کی سب سے بڑی اسکیم ” کے فور پروجیکٹ” التواء کا شکار ہے لیکن اس ضمن میں بہت افسوس کی بات یہ ہے کہ وجوہات جاننے اور حقائق جانچنے کے سلسلے میں میڈیا نے کوئی خاص کردار ادا نہیں کیا بلکہ یہ کہاجائے تو ہرگز بیجا نہ ہوگا کہ اس ضمن میں میڈیا کے کمزور ہوم ورک نے بھی اسکی بابت بہت سوں کو انگشت نمائی کا موقع دیا۔۔درحقیقت اس التوآء میں ہماری مختلف ادوار کی حکومتوں اور بیورو کریسی کی بے حسی بدعنوانی اور عوامی معاملات اورگھنا مسائل سے بیگانگی کے سبھی رنگ جلوہ گر دکھائی دیتے ہیں جس کے بارے میں وقتا فوقتاؐ اخبارات میں بھی خبریں شائع ہوتی رہی ہیں۔
یہ کے فور پروجیکٹ دراصل دی گریٹر کراچی واٹر سپلائی پلان کا سب سے بڑا حصہ ہے جو کہ شہر میں پانی کی فراہمی میں خاطر خواہ اضافے کے لئے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کا مشترکہ طور پر تیار کردہ منصوبہ پے جس کی تکمیل جو دو دہائیوں تک کھٹائی میں پڑی رہی ، اس کا سب سے منفی اثر یہ پڑا ہے کہ 2007 میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مشترکہ طور پہ تیار کرائی گئی فزیبلٹی اسٹڈیز اور ڈیزائن کی روشنی میں بنے اس کے تخمینے میں لگ بھگ 5 گنا اضافہ ہوگیا ہے اور اب یہ 25.6 ارب روپے سے بڑھ کر 126ارب ہوگیا ہے۔
درحقیقت سندھ حکومت کے تحت کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے میڈیا کے محاذ پہ کے فور پروجیکٹ کی پبلسٹی پہ تو بہت تؤجہ دی اور پبلک ریلشننگ میں بھی خوب سرگرم رہا مگر وہ اپنے بنیادی امور پہ تؤجہ فادینے کام کو بروقت مکمل کرنے میں قطعی ناکام رہا ۔ اور پھر بالآخر بہت زیادہ تاخیر ہوجانے اور کے فور پروجیکٹ پہ کام مزید آگے نہ بڑھنے کی وجہ سے بالآخراس منصوبے کو وفاقی حکومت نے اپنے زمہ لے لیا اور وفاق کے ادارے واپڈا کو ایک دہائ سے زیادہ عرصے سے نہ بن پانے والے کے فور پروجیکٹ مکمل کرنے کی ذمہ داری سونپ دی۔ یہ بلاشبہ ایک احسن قدم تھا جو کہ بڑی تاخیر سے اٹھایا گیا مگر بہرحال یہ پروجیکٹ واپڈا کے ہاتھوں میں آتے ہی مثبت برگ و بار لاتا دکھائی دے رہا ہے کیونکہ واپڈا نے اب اس بابت واضح ٹائم لائن دے دی ہے جس کے مطابق اب کے فور پروجیکٹ بالآخراکتوبر 2020 میں تقریباؐ 28 ماہ کی مدت کے کم سے کم وقت میں مکمل کرلیا جائے گا – کوئی وجہ نہیں کہ واپڈا کی جانب سےاس میگا پروجیکٹ کو مقررہ مدت میں مکمل کرنے سے روکا جاسکے اور کسی جانب سے اگرکوئی مزید رکاوٹ نہ پڑی تو امید واثق ہے کہ انشاءاللہ یہ کے فور منصوبہ اکتوبر 2023 میں مکمل ہوجائےگا۔۔-
واضح رہے کہ اس بڑے منصوبے کو تین مراحل میں کراچی کو روزانہ 650 ملین گیلن پانی فراہم کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے. اور اس پراجیکٹ میں پانی کی ترسیل کینجہر جھیل سے تین نہروں کے ذریعے کی جائے گی جس میں کینجھر جھیل کے قریب بننے والے پمپمنگ اسٹیشن سے ہائی پریشر مائلڈ اسٹیل پائپ لاننوں کی مدد سے براہ راست پانی پمپ کرکے کراچی کے قریب واقع آبی ذخائر تک پہنچایا جائے گا۔۔کے فورپروجیکٹ کے فیز 1 کی کل لمبائی 111 کلومیٹر ہے جس کی تکمیل کے لئےواپڈا جانفشانی و مستعدی سے سرگم عمل ہے کیونکہ یہ ادارہ اس قسم کے امور کی انجام دہی میں وسیع تجربے کا حامل ہے- اس نے اس منصوبے کے لیئے ممتاز تکنیکی ماہرین پہ مشتمل ادارے ٹیکنو کنسلٹ سے رابطہ کیا ہے جسے آبرسانی و تقسیم کے امور کے ممتاز ماہر جناب ڈاکٹر بشیر لاکھانی کی معاونت اور خدمات میسر ہیں اور یوں کراچی کو آبرسانی کا یہ عظیم پروجیکٹ کے فور اب ڈاکٹر صاحب اور انکی چنیدہ ٹیم کے ہاتھوں میں ہے اور جس کے لیئے 2023 میں تکمیل کی ٹائم لائن کا اعلان بھی کردیا گیا ہے – اس میگا پروجیکٹ کے لیئے بھی ڈاکٹر صاحب نے دی گئی ٹائم لائن اور مختص لاگت کے اندر ہی اس منصوبے کی تکمیل کی حکمت عملی ترتیب دے لی ہے جس کا بنیادی محور کم لاگت میں بہتر معیار کے حصول کو یقینی بنانا ہے یوں اس پروجیکٹ میں قومی سرمائے کی بچت کو خصوصی ترجیح دی گئی ہے۔۔
اب یہ پروجیکٹ اپنی تیاری و تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اور اگر اس کے فورپروجیکٹ کو تمام متعلقہ اداروں کا تعاؤن میسر رہا اور کسی جانب سے کوئی غیرضروری مداخلت نہ کی گئی اور درکار فنڈز فراہم کیئے جاتے رہےتو ڈاکٹر بشیر لاکھانی اور انکے قابل و چابکدست ٹیم ممبرز کی بدولت بلاشبہ کامیابی کی ایک اور داستان جگمگانے کو ہے اور یقینی طور پہ اس سے اس اہل شہر کو بہت بڑا ریلیف مل سکے گا اور ڈاکٹر صاحب کی بے پایاں صلاحیتوں اور فنی استعداد اور ماضی کی قابل رشک کامیابیوں کے پیش نظر یہ بات بہت وثوق سے کہ جاسکتی ہے کہ پانی کی تلاش میں سرگرداں اہل شہر کے لئے کے فور منصوبہ ایک بڑی خوشخبری بن جائے گا
کراچی کے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول حکومت اور ذرائع ابلاغ، اس حقیقت سے بخوبی واقفیت رکھتے ہیں کہ اس معاملے ایک اور بڑامثبت پہلو بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ چونکہ کراچی کے 4 بڑے شہری مسائل میں پانی کی قلت کا مسئلہ سر فہرست ہے چنانچہ اگر کے فور منصوبہ پلان کے مطابق بروقت مکمل ہوگیا تو ملک کا معاشی حب کہلانے والے اس شہر کی صنعتی سرگرمیوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ ممکن ہوسکے گا جس سے اس شہر میں ترقی و روزگار کے نئے باب یقینی طور پہ کھلیں گے اور جس کے اثرات وطن عزیز کی معیشت کی بہتر نمو کی صورت نظر آنے لگیں گے اور اس ترقی کا کریڈٹ یقینی و بجا طور پہ کے فور پروجیکٹ کی تکمیل کا مشن پورا کرنے والی ٹیم اور اسکے قائد کے سر ہوگا- یہاں یہ بات خصوصی طور پہ قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر بشیر لاکھانی اور انکے ادارے ٹیکنو کنسلٹ کی مستعد ٹیم نے کراچی کے اس میگا پروجیکٹ کو مقررہ بجٹ کے اندر پایہ تکمیل تک پہنچانے کا عزم کررکھا ہے جس کے لئے ادارے کے مستعد اور نیکنام ماہرین حسب سابق کفایت اور معیار کو یقینی بنانے کے لئے اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں گےاور اس کارنامے پہ وہ پوری قوم کے خراج تحسین و ستائش کے مستحق ہونگے۔۔(سید عارف مصطفیٰ)۔۔