sahir lodhi ne bol news join karlia

جون بھائی قبرمیں تڑپ گئے ہوں گے۔

تحریر: بینش صدیقہ

 ہائے کیا زمانہ تھا۔ جب ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر وہی لوگ کام کرتے تھے جن کا ادبی ذوق اتنا شاندار ہوتا تھا کہ سننے اور دیکھنے والوں کی زندگی اور سوچ کا قرینہ بدل جاتا تھا۔۔ لیکن اب وہ زمانے لد گئے۔بقول وسعت اللہ خان صاحب ۔۔۔۔  یقیں محکم، عمل پیہم، جہالت فاتحِ عالم

رمضان ٹرانسمیشن میں ہر سال کسی نا کسی چینل سے ایسی ایسی اختراعات سامنے آتی ہیں کہ پورے ملک میں ایک ہلچل مچ جاتی ہے۔ ایسے شغل لگانے میں عامر لیاقت اور ساحر لودھی کا کوئی ثانی نہیں۔ شاید نہیں بلکہ یقیناَ لگتا ایسا ہی ہے کہ یہ بھی ایک پبلسٹی اسٹنٹ ہے۔۔

رمضان ٹرانسمیشن میں افطار سے پہلے روزے کا ’ٹچ ‘‘ دینے کے لیے مقابلہ تقاریر ،کوئز راؤنڈ اور بیت بازی ہوتی ہے اور روزہ کھلتے ہی چھچھور پن کے عالمی مقابلوں میں انعامات کی  بارش ہوتی ہے۔ چند بڑے چینلز نے دونوں ٹائپ کی ٹرانسمیشن کے لیے الگ الگ میزبان رکھے ہوئے ہیں لیکن ساحراور عامر بھائی کے کیا کہنے کہ دونوں ملٹی ٹیلنڈ ہونے کی بنا پر سوانگ بھرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے کبھی وہ علما کے ساتھ بیٹھ کر مذہب کے پیغام پر روشنی ڈالتے ہیں تو کبھی ’جون بھائی‘ کی روح کو تڑپاتے ہیں ۔۔ یوں چینل کا خرچہ بچتا ہے اور ایک تیر سے ہوتے ہیں کئی شکار۔۔۔۔بقول شیفتہ۔۔ ہم طالب شہرت ہیں ہمیں ننگ سے کیا کام

بد نام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا

نئی دہائی کے پہلے رمضان کا پہلا پبلسٹی اسٹنٹ حسب توقع عامرلیاقت کے قیامت خیز ناگن ڈانس سے شروع ہوا اور اب ساحر لودھی اسے چار چاند لگا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ہاہاکار مچی ہے۔ شاہ رخ خان سے ازحد متاثر نظر آنے والے ساحر بڑے بڑے شاعروں کو لائن حاضر کیے بیٹھے ہیں ۔۔ سب سے پہلے شامت آئی ’’جون بھائی‘‘ کی ۔مجھے اپنی کنفیوژن پر تو ہمیشہ سے یقین تھا۔ مجال ہے جو کبھی وقت پر کوئی چیز ڈھنگ سے یاد آئی ہو۔۔۔ لیکن ساحر بھائی تو بندہ عاجز سے بھی کہیں آگے نکلے۔۔۔ ساحر کی کنفیوژن کا حال دیکھیے ۔۔۔’’ یہ جون ایلیا کا شعر ضرور ہے ،رنگ وہی ہے جون بھائی کا۔ لیکن آئی ڈونٹ تھنک جون بھائی اس طرح کے۔۔۔تم سے مل کر خوشی ہوکیا،یہ تو عجیب سی بات ہوجائے گی ،یہ شعر جون ایلیا کا نہیں ہوسکتا۔اس کا مطلب کیا ہے ۔طالب علم جون سے پوچھیں انہوں نے لکھا ہے۔ ساحر: ابے بھائی معاف کردو۔۔آپا منصفہ نے سونے میں تولنے والاجملہ بولا۔۔ جون ایلیا سے پوچھنے کے لیے تو عالم بالا میں جانا پڑے گا۔۔ساتھ ہی ساحر بھائی نے فیصلہ دے دیا۔۔۔ میں کچھ نہیں کہہ سکتا ججز کا فیصلہ ہے ،میرے لیے یہ شعر نہیں ہے۔  اس ویڈیو کو  دیکھنے والا خود کنفیوذ ہوجاتا ہے کہ وہ ادبی سیگمنٹ دیکھ رہا ہے یا کامیڈی شو؟ ۔اور آیا، اس پر ہنسا جائے یا رونا ہوگا؟

جون بھائی‘‘ کی گردان تو وہ ایسے کررہے ہیں جیسے ان کے چاچا کا لڑکا ہو۔ اپنے مزاج کی برہمی کے لیے مشہور جون بھائی اگر حیات ہوتے تو اپنے تایا کے لونڈے کوبتاتے کہ شاعری کیا ہوتی ہے۔ میزبان کی قابلیت اپنی جگہ منصفین کی بے اعتنائی حد سے سوا ہے ۔ پورے کلپ میں ایک عدد آپا اور ایک  صاحب مخمور نگاہوں سے سر ہلاتے نظر آئے۔ لگتا تھا ان کی نیند پوری نہیں ہوئی۔ کسی نے بتایا موصوف ایک مشہور آر جے ہیں ۔ جو اپنے پروگرامز کے ذریعے لوگوں کی نیندیں اڑانے کا فن جانتے ہیں ۔۔ یقیناَ جانتے ہوں گے ۔

ابھی جون بھائی کی گردان ختم نہ ہوئی تھی کہ شامت آئی ناصر کاظمی کی ۔ ممکن ہے جون بھائی نے ساحر بھائی سے ہاتھ کیا ہو۔سارا کلام گھول کے پلایا لیکن‘‘ گاہے گاہے بس  اب یہی ہو کیا’’ کو صاف چھپا گئے ہوں ۔لیکن ایسا ممکن ہی نہیں کہ اردو شاعری سے معمولی سا شغف رکھنے والا شخص ناصر کاظمی کے ذبان زد عام شعر ہمارے گھر کی دیواروں پر ناصر ۔۔ اداسی بال کھولے سورہی ہے ۔۔ سے واقف نہ ہو۔

جیسے ہی طالبہ نے شعر پڑھا، ساحر بھائی نے ترنت فیصلہ دیا،،اداسی بال کھولے سورہی ہے یہ تو ٹھیک ہے لیکن پہلا مصرعہ بالکل غلط ہے۔ ابھی مجھے یاد نہیں آرہا کہ مصرعہ ہے کیا، لیکن یہ غلط ہے۔ جج صاحب کو مخاطب کرکے آپ لوگ بتائیں ۔۔ یہاں منصف صاحب نیند سے جاگے ۔۔۔علامانہ انداز فکر اپنا کے فرمایا۔۔۔ ہاں یہ صحیح نہیں ہے۔

معاملہ کو گرم ہوتا دیکھ کر طالط علموں اور ادب پروروں کو ماضی میں لگائے جانے والے ساحری کچوکے یاد آنے لگے۔دل کے پھپولے پھوڑنے کو  ماضی اور حال کی ویڈیوز کا سیلاب سا آگیا ۔جس میں ساحر بھائی شعروں کے وزن اور خود ساختہ اغلاط کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ شاعروں کی بھی ایسی کی تیسی کررہے تھے۔ بھئی ہم تو اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ  شیفتہ ،آبرو اور آرزو جیسے استاد  شعرا تو دوبارہ پیدا پونے سے رہے اسلیے ساحر کے دم کو غنیمت جانیے ۔شاعر حضرات کو ہمارا مشورہ ہے کہ کلام میں رہنمائی کے لیے ساحر سے رابطہ ضرور کیجیے کیونکہ ریختے کے تمہیں استاد نہیں ہو غالب ۔کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی ساحر بھی تھا

اردو شاعری کی آبرو کہے جانے والے استاد شعراٗ کے ساتھ دو دو ہاتھ کرنے کے بعد باری آئی ۔موجودہ شعرا کی ۔اور یہیں سے ساحر میاں نے اپنی کم بختی کو خود دعوت دے کر بلالیا۔اب ‘‘جون بھائی’’ تو سوائے قبر میں تڑپنے کے کچھ نہیں کرسکتے تھے  لیکن ظفر اقبال صاحب،ادریس بابر اور رحمان فارس تو جون بھائی کی ہدایت ‘‘کاش اس زباں دراز کا منہ نوچ لے کوئی ’’ کے مطابق ۔۔ یہ کارنامہ انجام دے سکتے تھے ۔ جو بلا آخر انہوں نے انجام دے دیا۔

ساحر میاں کی شان میں ریحان فارس نے ایسی ہجو لکھی کہ ساحر بھائی لگے معافیاں مانگنے۔

معافی مانگنا تو خیر کسی بھی شخص کا بڑا پن ہوتا ہے لیکن یہ کہیے کہ گذشتہ کئی برسوں سے ان صاحب نے یہ وتیرہ اپنایا ہوا ہے بار بار پبلسٹی اسٹنٹ کے تحت رمضان ٹرانسمیشن میں لوگوں کی تضحیک کرتے ہیں پھر معافی بھی ساتھ ہی مانگ لیتے ہیں ۔ تین سال قبل انہوں نے تقریری مقابلہ میں ایک طالبہ کو دوران تقریر چپ کراکے شاہ رخ خان اسٹائل میں قائد اعظم محمد علی جناح کی شان میں  خوب تقریر جھاڑی ۔ جب لوگوں نے اس غیر مہذب حرکت پر آڑے ہاتھوں لیا تو انہوں نے فورا ہاتھ جوڑ دیے کہا۔۔۔‘‘ آئی ایم سوری لیکن میں تنگ آگیا ہوں اس قسم کی حرکتوں سے’’ ۔۔یہ کس قسم کی معافی ہے ۔ یہ کون سا انداز ہے ،، یہ کہاں سے عقل کل آئے ہیں ۔ کچھ علم بھی ہے کہ تمیز و تہذیب ،عاجزی کس چڑیا کا نام ہے

جناب اگر آپ کا علم محدود ہے اس میں اضافہ کرنا آپ کو منظور نہیں ،تو خداکے واسطے اس کی سزا دوسروں کو مت دیجیے ۔ معافی کی ویڈیو میں آپ نے یہ تو بتایا کہ آپ کی والدہ بیمار ہیں لوگوں کی تنقید سے انہیں تکلیف پہنچی لیکن خدارا یاد رکھیے کہ یہ غلطی آپ نے پہلی بار نہیں کی اور نہ ہی آخری بار کی ہے ۔ جن طالب علموں شرکا اور شاعروں کی آپ تضحیک کرتے ہیں وہ بھی لاوارث نہیں ، ان کے بھی اہل خانہ ہیں ،،ان شاعروں کے کروڑوں چاہنے والےہیں اور سب سے بڑی بات اپنے پبلسٹی اسٹنٹ کے چکر میں آپ جو کھیل قومی زبان کے ساتھ کھیل رہے ہیں وہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔

چلیں اپنی استعداد بڑھانا آپ کے لیے ناممکن ہوگا لیکن ایک جینوئن منصف رکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ دو تین لاکھ روپے خرچ ہوں گے ۔ اوراگر یہ بھی ممکن نہیں اور سستے کام کا اتنا ہی شوق ہے تو گوگل کو جج بنالیجیے ،کسی بھی بے تکی بات سے پہلے صرف ایک کلک کرلیجیے کیونکہ سستی شہرت کے چکر میں اکثرسستی ذلت نصیب بن جاتی ہے۔۔(بینش صدیقہ)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں