کراچی یونین آف جرنلسٹس نے سندھ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ سندھ جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن کے قیام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن میں صحافیوں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر کمیشن کا سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر صحافی ہیں لیکن کمیشن میں پیشہ ور صحافیوں کی نمائندگی ہی موجود نہیں ہے۔ کے یو جے کے صدر اعجاز احمد اور جنرل سیکریٹری عاجز جمالی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سندھ جرنلسٹس پروٹیکشن بل کی تیاری اور اسیمبلی سے منظوری کے مرحلے تک کے یو جے تمام مشاورت میں شامل رہی۔ کے یو جے اجلاسوں میں بھی کمیشن میں صحافیوں کی بھرپور نمائندگی کا سوال اٹھایا تھا لیکن سندھ حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کمیشن میں جو نمائندگی ظاہر کی گئی ہے اس میں سرکاری محکموں اور میڈیا مالکان کی تو بھرپور نمائندگی موجود ہے لیکن صحافیوں یا صحافتی تنظیموں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ کسی ایک شخص کو ایک بڑے میڈیا ہائوس کی بنیاد پر صحافیوں کا نمائندہ بنا کر ظاہر کیا گیا۔ اس تمام پریکٹس نے سندھ جرنلسٹس ہروٹیکشن کمیشن کو مشکوک بنا دیا ہے۔ اور خود سرکاری نوٹیفکیشن نے کمیشن کو متنازعہ بنا دیا ہے۔ تمام تر صورتحال سے پی ایف یو جے کی مرکزی قیادت اور محکمہ اطلاعات سندھ کے ذمے داروں کو مطلع کیا گیا ہے کہ کراچی یونین آف جرنلسٹس اس متنازعہ کمیشن پر اپنے تحفظات ریکارڈ پر لانا چاہتی ہے۔ کے یو جے نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک خط کے ذریعے وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کو تحفظات سے آگاہ کیا جائے گا۔ کے یو جے مطالبہ کرتی ہے کہ صحافیوں کے لئے کسی فرمائشی کمیشن کے بجائے ایسا کمیشن تشکیل دیا جائے جس میں میڈیا مالکان کی طرح صحافیوں کی بھی بھرپور نمائندگی ہونی چاہئے دیگر صورت میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور کراچی یونین آف جرنلسٹس سندھ حکومت کے بنائے ہوئے کمیشن کو تسلیم نہیں کریں گے۔ دریں اثنا کراچی یونین آف جرنلسٹس (ورکرز) نے سندھ حکومت کی جانب سے سندھ جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن کے قیام پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے- ایک بیان میں کے یو جے ورکرز نے کہا ہے کہ کمیشن میں تمام صحافیوں کی نمائندگی نہیں ہے- کمیشن کے سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر صحافی ہیں لیکن کمیشن میں پیشہ ور صحافیوں کی نمائندگی نہیں ہے۔ کے یو جے کے صدر شکیل یامین کانگا اور جنرل سیکریٹری صابر علی نے کہا ہے کہ سندھ جرنلسٹس پروٹیکشن بل کی تیاری اور اسمبلی سے منظوری کیلئے مشاورت کے مرحلے میں بھی تمام لوگوں کو شامل نہیں کیا گیا۔ ہم نے کمیشن میں صحافیوں کی بھرپور نمائندگی کیلئے کہا تھا لیکن سندھ حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کمیشن میں جو نمائندگی دی گئی ہے اس میں سرکاری محکموں اور میڈیا مالکان کی نمائندگی ہے لیکن صحافیوں یا صحافتی تنظیموں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایک یو جے کے ممبر کو شامل کرکے سندھ جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن کو غیر متوازن اور مشکوک بنایا گیا ہے۔ کے یو جے ورکرز جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن پر وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن سے ملاقات کرے گی اور انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کرے گی۔
جرنلٹس پروٹیکشن کمیشن کے قیام پر تحفظات کا اظہار۔۔
Facebook Comments